متنازع ہتک عزت قانون، صحافتی تنظیموں کا وفاقی و صوبائی بجٹ کے بائیکاٹ کا فیصلہ
شیئر کریں
متنازع ہتک عزت بل کے خلاف صحافی تنظیموں نے حکومتی تقریبات، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اجلاسوں، وفاقی و صوبائی بجٹ کی کوریج کے ساتھ حکومتی اتحادی جماعتوں کی سرگرمیوں کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا۔متنازع ہتک عزت بل کی گورنر پنجاب کی طرف سے منظوری کے خلاف صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا۔اجلاس میں سی پی این ای، اے پی این ایس، ایمنڈ، پی بی اے ، پی ایف یو جے اور پریس کلب کے اراکین نے شرکت کی۔اجلاس میں مختلف احتجاجی اقدامات پر مرحلہ وار عملدر آمدکا فیصلہ ہوا۔اجلاس کے شرکا نے متنازع کالے قانون کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا اعلان کیا اور متنازع بل کے خلاف مؤثر قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا۔فیصلہ کیا گیا کہ حکومتی تقریبات، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اجلاسوں، وفاقی و صوبائی بجٹ کی کوریج کے ساتھ حکومتی اتحادی جماعتوں کی سرگرمیوں کا بھی بائیکاٹ کیا جائے گا۔اتفاق رائے سے طے پایا کہ متنازع قانون کے خلاف حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے سوا دیگر سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بار کونسلز کے ساتھ مشاورت سے مرحلہ وار آگے بڑھا جائے گا۔انسانی حقوق کے منافی متنازع ہتک عزت قانون کے خلاف اقوام متحدہ اور دیگر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رابطہ کیا جائے گا جبکہ قانون پر متعلقہ سرکاری دفاتر کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔تمام صحافی تنظیموں نے اسے ’انسان دشمن‘ قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان آپشنز پر مرحلہ وار عمل کیا جائے گا۔یاد رہے کہ 20 مئی کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور کرلیا گیا تھا۔صوبائی اسمبلی میں منظور ہونے والے ہتک عزت بل 2024 کے تحت ٹی وی چینل اور اخبارات کے علاوہ فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام پر بھی غلط خبر یا کردار کشی پر 30 لاکھ روپے ہرجانہ ہوگا۔کیس سننے کے لیے ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے جو 180 دنوں میں فیصلے کے پابند ہوں گے ۔آئینی عہدوں پر تعینات شخصیات کے کیسز ہائی کورٹ کے بینچ سنیں گے ۔