عراق کا اسٹاک ہوم میں قرآن مجید کی توہین پر سوئیڈش سفیر کو بے دخل کرنے کا حکم
شیئر کریں
عراق نے اسٹاک ہوم میں قرآن مجید کی انتہائی توہین کے واقعے کے خلاف احتجاج میں سوئیڈن کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔ قبل ازیں سیکڑوں عراقی مظاہرین نے قرآن مجید کی بے حرمتی کے ردعمل میں دارالحکومت بغداد میں سوئیڈش سفارت خانے میں گھس کر آگ لگا دی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عراقی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ سوئیڈن میں سفارت خانے کے ناظم الامور کو بھی واپس بلایا جا رہا ہے۔ عراق کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے خبر دی کہ عراق نے اپنی سرزمین پر سوئیڈن کی کمپنی ایرکسن کے کام کرنے کا اجازت نامہ معطل کر دیا۔ سوئیڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے کہا کہ بغداد میں حملے کے بعد سفارت خانے کا عملہ محفوظ ہے لیکن عراقی حکام ویانا کنونشن کے مطابق سفارت خانے کی حفاظت کی اپنی ذمے داری نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ بلسٹروم نے کہا کہ سفارت خانے پر دھاوا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور حکومت ان حملوں کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا:حکومت اپنی مایوسی کا اظہار کرنے کے لیے اعلیٰ سطح پر عراقی نمائندوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق عراقی حکومت نے سوئیڈش سفارت خانے کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے سلامتی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ بیان میں سفارتی مشنوں کے تحفظ کا عہد کیا گیا ہے۔ لیکن اس میں واضح کیا گیا ہے کہ بغداد نے سوئیڈش حکومت کو خبردارکیا تھا کہ سوئیڈن کی سرزمین پر قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے اعادہ کے بعد سفارتی تعلقات منقطع کردیے جائیں گے۔ سوئیڈن سے عراق کے ناظم الامورکو واپس بلانے کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب اسٹاک ہوم میں قرآن مجید کی توہین کے لیے احتجاج شروع ہوا تھا لیکن اس سے پہلے ہی احتجاجی سفاک شخص قرآن مجید کا نسخہ نذرآتش کیے بغیر واپس چلا گیا تھا۔ سوئیڈش دارالحکومت میں عراقی سفارت خانے کے باہر تارکِ وطن شخص سینتیس سالہ سلوان مومیکا نے دوسری مرتبہ قرآن مجید کی توہین کی ہے لیکن اس مرتبہ اس نے الہامی کتاب کے اوراق نذر آتش نہیں کیے مگراس کے نسخے کی انتہائی بے توقیری کرتے ہوئے اس کو نیچے گرایا اور پاں سے ٹھوکر ماری ہے۔ اسی عراقی تارکِ وطن نے گزشتہ ماہ عیدالاضحی کی نماز کے موقع پر اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر اسی طرح کا مظاہرہ کیا تھا اور قرآن مجید کے نسخے کی پہلے بے توقیری کی اور پھر اس کو پولیس کے سامنے نذرآتش کردیا تھا۔ اس دریدہ دہن شخص نے نیا مظاہرہ بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پرمظاہرین کے دھاوے کے بعد کیا ہے۔ عراقی مظاہرین نے سوئیڈش پولیس کی جانب سلوان مومیکا کو قرآن مجید کی بے حرمتی کی دوبارہ اجازت دینے کے خلاف سفارت خانہ پر دھاوا بولا تھا اور احتجاج کیا تھا۔ عراق کے بااثر عالم مقتدی الصدرکے حامی ذرائع ابلاغ سے وابستہ ایک مقبول ٹیلی گرام گروپ کی پوسٹس کے مطابق ہونے والے مظاہرے کی اپیل سوئیڈن میں قرآن کو نذرآتش کرنے کے منصوبے کے خلاف احتجاج کے طور پر کی گئی تھی۔