بلوچستان کی پسماندگی کے ذمہ دار سرداروں کوکٹہرے میں لائیں
شیئر کریں
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ روز لورالائی میںفرنٹیئر کورپس (ایف سی) کی پاسنگ آو¿ٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے پاس آو¿ٹ ہونے والے ریکروٹس کو تلقین کی کہ انھیں بلوچستان کا امن لوٹانا ہے،انھوں نے اس موقع پر متنبہ کیاکہ فسادی لوگ بلوچ نوجوانوں کا استعمال کرکے خون خرابہ کرنا چاہتے ہیں۔ چوہدری نثار علی خان نے پاس آو¿ٹ ہونے والے ریکروٹسسے کہا بلوچستان میں امن کی بحالی اور فسادیوں کاخاتمہ کرنا ان کا قومی فریضہ اور اس زمین پر ان کا قرض ہے۔چوہدری نثار علی نے یہ بھی کہا کہ مذہبی شدت پسندی کو ختم کرنا اور ملک کو اس سے چھٹکارا دلانا بھی نئے ایف سی اہلکاروں کی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے تمام عناصر جو دشمن سے پیسہ لے کر خود عیش کرتے ہیں اور نوجوانوں کو ورغلاتے ہیں ان کا جلد صفایا کردیا جائے گا۔فسادیوں سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے جوانوں کو پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کی سیکورٹی کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ترقی بلوچستان اور پاکستان کو آواز دے رہی ہے، فتح بہت قریب ہے اور ملک کا مستقبل انتہائی روشن ہے۔
بلوچستان میں امن کی بحالی اور اس پسماندہ صوب کے عوام کو خوشیاں لوٹانا ان کو زندگی کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنا تمام اہل وطن اور خاص طورپر حکومت وقت کی ذمہ داری ہے، بلوچستان کے عوام کو آج جس صورت حال کاسامنا ہے پاکستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت اور کوئی بھی سیاسی رہنما اس سے خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتا، یہی نہیں بلکہ آج بلوچستان کی پسماندگی اور بلوچ عوام کی محرومیوں کارونا رونے والے بلوچ رہنما بھی اس صورت حال کے برابر کے بلکہ دوسروں سے زیادہ ذمہ دار ہیں،اگر بلوچ رہنمااپنے عوام،اپنے صوبے اور اپنی دھرتی کے ساتھ مخلص ہوتے تو شاید آج بلوچستان کا شمار ملک کے پسماندہ صوبوں میں نہ ہورہاہوتا اور اس کی ترقی وخوشحالی کیلئے کسی خصوصی پیکیج اور امداد کی ضرورت نہ ہوتی۔
پاکستان بننے کے بعد سے بلوچستان میں کسی دوسرے صوبے کے لوگ برسراقتدار نہیں رہے، بلکہ اس صوبے کی باگ ڈور ہمیشہ معروف بلوچ سرداروں کے ہاتھ ہی میں رہی ہے ، مری ، مینگل بگٹی،زہری اورجمالی میں سے کون سا ایسا سردار ہے جو بلوچستان میں برسراقتدار نہیں رہا اور وہ کون سا سردار ہے جس کے دورمیں بلوچستان کی ترقی اور بلوچ عوام کی محرومیوں کو دور کرنے کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے خصوصی فنڈز فراہم نہیں کئے گئے۔یہاں تک کہ پاکستان میں برسراقتدار آنے والی فوجی حکومتوں کے دور میں بھی اس صوبے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے خصوصی فنڈز کی فراہمی کاسلسلہ نہ صرف جاری رکھا گیا بلکہ اس میں معتدبہ اضافہ بھی کیاجاتارہا۔وفاق کی جانب سے بلوچ عوام کی فلاح وبہبود اور ترقی اور خوشحالی ، بلوچ عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی ، اسکولوں کالجوں اور ہسپتالوں کی تعمیر اور ان کی حالت بہتر بنانے کیلئے وفاق کی جانب سے دئے جانے والے یہ فنڈز کہاں گئے ،آج بلوچستان کی پسماندگی اور بلوچ عوام کی محرومی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بلوچ سردار اس حوالے سے عوام کو کچھ بتانے سے گریزاں کیوں ہیں؟
ٍآج جب بلوچستان کی ترقی اور بلوچ عوام کی ترقی وخوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہونے والا ہے اور گوادر کی بندرگاہ سے چلنے والا سی پیک منصوبہ اس مظلوم و محروم صوبے کی قسمت بدلنے والا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس صوبے کو وفاق کی طرف فراہم کئے جانے والے فنڈز کا بھی پورا پورا حساب لیاجائے اور بلوچ عوام کے نام پر انھیں لوٹنے اور ان کی ترقی وخوشحالی کیلئے ملنے والی رقم اوروسائل کو ذاتی تجوریوں میں بند کرنے اور حکومت سے نکلنے کے بعد مغربی ملکوں میں سیر سپاٹے اور عیاشی کرنے والوں کو بھی احتساب کے کٹہرے میں لایاجائے تاکہ بلوچ عوام کو یہ معلوم ہوسکے کہ ان کی بدحالی اور پسماندگی کا ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ ان ہی کے ہمدردر ہیں اور وہ ان کے چہروں کو پہچان لیں تاکہ آئندہ کوئی ان کا اس طرح استحصال نہ کرسکے۔
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ جیسا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ روز گوادر میں سیوریج کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے 100 کروڑ روپے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا، چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا یہ منصوبہ امن کی شاہراہ ثابت ہوگا اور یہ منصوبہ صرف ترقیاتی و اقتصادی نہیں بلکہ امن کا بھی ضامن ثابت ہوگا،سی پیک کے تحت گوادر میں پانی صاف کرنے والا پلانٹ بھی لگے گا، جب کہ 5 ہزار طلبہ کو چینی تعلیم کے لیے چین بھیجا جائے گا۔اس طرح سی پیک کا یہ منصوبہ پاکستان ہی نہیں بلکہ اس پورے خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ آج جب بلوچستان میں ترقی ہو رہی ہے تویہ ترقی پورے پاکستان بلکہ اس پورے خطے کی ترقی کا پیغامبر ثابت ہوتا اور مستقبل میں ترقی کا ہر راستہ بلوچستان سے نکلتا ہوا نظر آئے گا اوربلوچستان محروم نہیں، بلکہ محرومیوں کو دور کرنے کا ذریعہ بنے گا۔
امید کی جاتی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے فنڈز کی فراہمی کے ساتھ ہی اس فنڈز کے آڈٹ کابھی مناسب انتظام کریں،او رمحض بلوچستان سے چند سیٹیں حاصل کرنے یا جوڑ توڑ کے ذریعے اپنی من پسند حکومت قائم رکھنے کیلئے اس صوبے کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے وفاق کے محدود وسائل اور اس ملک کے تمام صوبوں کے عوام کی خون پسینے کی کمائی سے بلوچستان کو فراہم کئے جانے فنڈز میں کسی طرح کی خوردبرد کی اجازت نہیں دیں گے۔وزیر اعظم نواز شریف کو یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ جب تک بلوچ عوام کا خون چوسنے والے ان بھیڑ نما بھیڑیوں کا سختی سے احتساب نہیں کیا جائے گا۔بلوچ عوام ترقی کے ثمرات سے پوری طرح مستفیض نہیں ہوسکیں اور ان کی محرومیوں سے غیر ملکی طاقتیں فائدہ اٹھاتی رہیں گی ،اور عوام کا خون چوسنے والے یہی بھیڑیئے غیر ملکی طاقتوں سے بھی بلوچ عوام کے نام پر رقم بٹورتے رہیں گے۔