اگلے مالی سال ملک میں گیس مزید مہنگی ہونے کا امکان
شیئر کریں
حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گیس سیکٹر کیلیے 76 بلین روپے کی سبسڈی رکھنے پر غور کر رہی ہے جبکہ وزارت توانائی نے سبسڈی کی مد میں230 بلین روپے مختص کرنے کی درخواست کی تھی۔ریکوڈیک منصوبے کے لیے حاصل کیے گیے 65 بلین روپے کے قرض پر سود کی مد میں20 بلین روپے کی ادائیگی بھی اسی مجوزہ 76 بلین روپے کی سبسڈی سے کی جائے گی، آئندہ مالی سال کے لیے مجوزہ 76 بلین روپے کی سبسڈی رواں مالی سال کی سبسڈی کے مقابلے میں بھی 256 بلین روپے کم ہے۔وزارت خزانہ نے رواں مالی سال میں ابتدائی طور پر 74 بلین روپے کی سبسڈی کا تخمینہ لگایا تھا، جو کہ اب بڑھ کر 330 بلین روپے ہوچکا ہے، اس میں ریکوڈیک کی مد میں کی گئی ادائیگیاں بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ حکومت نے سبسڈی کا یہ تخمینہ اس مفروضے کے تحت لگایا ہے کہ او گرا بروقت گیس کی ویٹڈ ایوریج کوسٹ کا تعین کرے گا، لیکن اگر اوگرا ایسا کرنے میں ناکام رہا تو گیس سیکٹر کے سرکولر ڈیبٹ میں مزید اضافہ ہوجائے گا، جیسا کہ گزشہ مالی سال کے دوران یہ 1.6 ٹریلین سے تجاوز کرگیا تھا۔حکومت نے حال ہی میں گیس سیکٹر کا ڈیبٹ ختم کرنے کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، لیکن عملدرا?مد میں تاخیر کی وجہ سے ڈیبٹ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے آر ایل این جی گیس پر کوئی سبسڈی مختص نہیں کی ہے، جبکہ وزارت توانائی نے اس مد میں 50 بلین روپے کی سبسڈی کی سفارش کی تھی، تاکہ ایکسپورٹرز کو رعایت دی جاسکے، ایکسپورٹرز کی جانب سے حکومت پر فیصلے میں تبدیلی کے لیے دبائو ڈالا جارہا ہے۔