میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
غزہ میں جنگ کے 48 روز، تاریخ کا تیز ترین قتل عام

غزہ میں جنگ کے 48 روز، تاریخ کا تیز ترین قتل عام

ویب ڈیسک
منگل, ۲۸ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام ہوا ہے، نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ میں دل دہلا دینے والے تقابلی اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق غزہ کی جنگ میں اموات کی تعداد سے متعلق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام کیا۔اسرائیلی فوجیوں نے 48 دن میں جتنے فلسطینی شہید کیے، تیز رفتار قتل عام کے حساب سے ان کی تعداد امریکا کی 20 سالہ افغان جنگ سے زائد ہے، صہیونی فورسز نے 7 ہفتوں کے فضائی حملوں میں عراق جنگ کے پہلے سال کے مقابلے میں بھی دو گنا شہریوں کو قتل کیا۔غزہ میں فلسطینیوں کی شہادتیں یوکرین جنگ میں 2 سالہ اموات سے بھی زائد ہیں۔ واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 14 ہزار 850 فلسطینی شہید اور 36 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے اعداد و شمار کا محتاط جائزہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کے دوران اموات کی جو شرح ہے، صدی میں اس کی بہت کم نظیر ملتی ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرمناک طور پر اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کی ہلاکت کو اگرچہ افسوس ناک قرار دیا تاہم یہ بھی ظاہر کیا ہے کہ دنیا کے جدید تنازعات کا یہ ایک ناگزیر نتیجہ ہے جس سے بچا نہیں جا سکتا، جیسا کہ خود امریکا نے عراق اور شام میں فوجی مہمات بھیجیں جن میں بھاری انسانی نقصان ہوا۔ نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ’’لیکن ماضی کے تنازعات اور ہلاکتوں اور ہتھیاروں کے ماہرین کے انٹرویوز کا جائزہ بتاتا ہے کہ اسرائیل کا حملہ مختلف ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں لوگ زیادہ تیزی سے مارے جا رہے ہیں، عراق، شام اور افغانستان میں امریکی قیادت میں ہونے والے مہلک ترین حملوں سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ، ان حملوں پر بھی انسانی حقوق کے گروپوں نے بڑے پیمانے پر تنقید کی تھی۔ جب کہ غزہ کی پٹی میں 60,000 سے زیادہ عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، سیٹلائٹ کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ شمالی غزہ کی تقریباً نصف عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں