سندھ میں بارشوں سے341اموات،ہزارسے زائدزخمی ہوئے
شیئر کریں
دولاکھ 87 ہزار 447
مکانات مکمل تباہ ہوگئے
لاکھ 98 ہزار895 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ، 6 لاکھ 48 ہزار 621 خاندان متاثر اور 17 لاکھ 53 ہزار 308 افراد بے گھر
سیلاب سے پچاس لاکھ سے زائدآبادمتاثرہوئی،13623 مویشی بھی ہلاک ہوئے ، سندھ حکومت نے اعدادوشمارجاری کردیے
حیدرآباد (بیورو رپورٹ ) بارشون کے بعد نقصانات، سندھ حکومت نے ابتدائی اعداد و شمار جاری کردیئے، 4 لاکھ 44 ہزار967 مکانات کو جزوی جبکہ 2 لاکھ 87 ہزار 447 مکانات مکمل تباہ ہوئے، 27 لاکھ 98 ہزار895 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ، 6 لاکھ 48 ہزار 621 خاندان متاثر اور 17 لاکھ 53 ہزار 308 افراد بے گھر، 50 لاکھ کی آبادی متاثر ہوئی ہے، صوبائی وزیر اطلاعات جام خان شورو کی پریس کانفرنس صوبائی وزیر اطلاعات ، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ اور حیدرآباد رین ایمرجنسی فوکل پرسن شرجیل انعام میمن نے کہا ہے موجودہ برساتوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں جس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے – انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور حکومت سندھ کی طرف سے سب کے لیے پیغام ہے کہ ہم لوگوں کی خاطرتمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں – صوبائی وزیر نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کے ورکرز کو کے پی کے اور پنجاب میں امدادی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ لاکھوں لوگ حکومت ، سیاسی جماعتوں اور میڈیا کی طرف دیکھ رہے ہیں-وہ آج شہبازہال شہباز بلڈنگ حیدرآباد میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے – انہوں نے کہا کہ ملک اور عوام کی خاطر سیاست کو ترک کریںاوران حالات میں بدترین سیاسی مخالفین کوبھی عوام کی خاطر بیٹھنا چاہیے کیونکہ سیاست تب ہوگی جب عوام اور ملک ہوگا-انہوں نے کہا کہ یہ سیاست کے لیے بڑا وقت ہے پہلے برسات کی تباہ کاریاں تھیں اب سیلاب کا اندیشہ ہے اورآنے والے چند روز مزید خطرناک ہیں کیونکہ بالائی علاقوں سے بڑے سیلابی ریلے آرہے ہیں- انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پہلے لوگوں کو ریسکیو کیا جائے اور بعد میں ان کی بحالی کا کام کیا جائے اور کہا کہ تاریخ میں اتنی تباہی نہیں آئی ہے – انہوں نے بتایا کہ بارشوں کے دورا ن ابتک ٹوٹل341 اموات رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ 1009 زخمی ہوئے ہیں اور 13623 مویشی ہلاک ہوئے ہیں-انہوں نے بتایا کہ 4 لاکھ 44 ہزار967جزوی جبکہ 2 لاکھ 87 ہزار 447 مکانات مکمل تباہ ہوئے ہیں – صوبائی وزیر نے بتایا کہ 27 لاکھ 98 ہزار895 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں – اس کے علاوہ بارشوں اور سیلاب سے 6 لاکھ 48 ہزار 621 خاندان متاثر ہوئے ہیں – انہوں نے کہا کہ 17 لاکھ 53 ہزار 308 افراد بے گھر ہوئے ہیں اورمجموعی طور پر 50 لاکھ کی آبادی متاثر ہوئی ہے-صوبائی وزیر نے کہا کہ 2328. کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوئی ہیںجبکہ 60 پل ، 32 دکانیں اور 6 مساجد بھی شہید ہوئی ہیں جبکہ پورے سندھ میں 1766 فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں-انہوں نے بتایاکہ4 لاکھ 85 ہزار ،759 افراد امدادی کیمپس میں رہائش پذیر ہیں-پی ڈی ایم اے نے 89 ہزار 815 خیمے،30 ہزار 710 ترپال اوراین ڈی ایم این اے نے 7443 خیمے اور8900 ترپال تقسیم کئے ہیں جبکہ بارش متاثرین میں پی ڈی ایم اے نے 35 ہزار42 4 راشن بیگس اور این ڈی ایم اے نے 4 ہزار 780 راشن بیگس تقسیم کیے ہیں -صوبائی وزیر نے کہا کہ جہاں پر بھی امدادی کیمپس ہیں وہاں پر انتظامیہ اور مخیر حضرات کی جانب سے پکا ہوا کھانا پہنچایا جارہا ہے – انہوں نے کہا کہ اگر ہم راشن دیتے تو وہاں پر حالات ایسے ہیں کہ ایک لکڑی بھی نہیں جلا سکتے اور مخیر حضرات بھی کافی مدد کر رہے ہیں- انہوں نے مخیر حضرات اور این جی اوز سے اپیل کی کہ وہ جہاں پر بھی کچھ دینا چاہیں تو پہلے وہاں کی انتظامیہ سے ضرور رابطہ کریں تاکہ یکساں طورپر متاثرین کی مدد کی جاسکے اور اس ضمن میںوہ لوگ پی ڈی ایم اے کے کنٹرول روم نمبر 03355557362 اور02135381810 پر رابطہ کرسکتے ہیں-انہوں نے کہا کہ ہر متاثرہ خاندان کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 25 ہزار روپے دئیے جار ہے ہیںاور ہمیں معلوم ہے کہ بہت نقصان ہوا ہے مگر اس رقم سے بھی ان کی مدد ہو جائے گی -انہوں نے کہا کہ لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں اور ہزاروں افراد امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں-انہوں نے کہا کہ حیدرآباد شہرکے 85 فی صد علاقے کلیئر ہیں جبکہ ابھی بھی نکاسی آب کا کام جاری ہے جبکہ 15فی صد نشیبی علاقوں میں پانی موجود ہے اور حیدرآباد دیہی میں صورتحال بہت خراب ہے ہر طرف پانی ہی پانی ہے – انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے اور واضح کیا کہ ہمارا کوئی نمائندہ اپنی زمینیں بچانے کے لیے لوگوں کو نہیں ڈبورہاہے -انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح طور پرکہا ہے کہ اپنی زمینیوں کو بچانے کے لئے کوئی بھی دیہات مت ڈبوئے جبکہ اگر کوئی اپنی زمینیں بچاکر دیہات ڈبو رہا ہے تو اسکے خلاف ایکشن ہوگا- انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور نیوی کی جہاں ضرورت پڑ رہی ہے وہاں وہ سول انتظامیہ کی مدد کررہی ہے اورسب ادارے ملکر اس قومی سانحہ میں عوام کی مدد کررہے ہیں۔