محکمہ زراعت ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی تعمیر میں کروڑوں کی خرد برد کا انکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ، تھر میں کاشت پر ریسرچ کیلئے بنائے جانے والے انسٹیٹیوٹ کی تعمیر میں کروڑوں روپے کی خرد برد کا انکشاف، سندھ حکومت نے مٹھی میں ڈرائی لینڈ فارمنگ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی اسکیم شروع کی، 150 ملین کی اسکیم تاحال نامکمل، تین کواٹربھی جاری ہو چکے، ڈی جی ریسرچ کو پروجیکٹ کا پی ڈی بنایا گیا، تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کی ایگریکلچر ونگ کے مٹھی میں کروڑوں روپے کی پراجیکٹ میں خرد برد کا انکشاف ہوا ہے، 2017ع میں سندھ حکومت کی جانب سے مٹھی میں کاشت پر ریسرچ کرنے کیلئے ڈرائی لینڈ فارمنگ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا اعلان کیا تھا اور ملنے والی معلومات کے مطابق اسکیم کیلئے 150 ملین کی رقم مختص کی گئی تھی، اسکیم کے تحت ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں تھر میں کاشت پر ریسرچ کی جائیگی جبکہ اسکیم میں 14 کمروں پر مشتمل آفس، دو بنگلے اور دو کوارٹر تعمیر کرنے تھے، 3 سال گزرنے کے باوجود اسکیم تاحال نامکمل ہے اور 70 فیصد سے اوپر رقم جاری کی جا چکی، حیرت انگیز طور پر کرپشن کی سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے ڈائریکٹر جرنل ایگریکلچر ریسرچ نور محمد بلوچ کو پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی مقرر کیا گیا، ذرائع کے مطابق تعمیراتی منصوبے میں ناقص مٹریل استعمال کیا گیا جبکہ انسٹیٹیوٹ کی تعمیرات میں کروڑوں روپے کی خرد برد کی گئی، ذرائع کے مطابق ایک دن میں ہی بھاری رقم ریلیز کرائی گئی، اس سلسلے میں محکمہ زراعت کی افسران کے پاس شکایات بھی پہنچ چکی، لیکن 5 سال سے ڈی جی کے عہدے پر براجمان چہیتے افسر نور محمد بلوچ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔