میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نااہلی کیس کی سماعت، جہانگیر ترین کے جواب میں بے ایمانی نظر نہیں آتی، چیف جسٹس

نااہلی کیس کی سماعت، جہانگیر ترین کے جواب میں بے ایمانی نظر نہیں آتی، چیف جسٹس

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۶ اکتوبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد( آن لائن) جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جہانگیرترین کے کیس میں ایمانداری کودیکھناہی جہانگیرترین کی کمپنی سے متعلق جواب میں بے ایمانی نظرنہیں اتی بظاہرفارن کرنسی اکاونٹ سے رقم بیرون ملک منتقل ہوئی ہی جبکہ جہانگیر ترین کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت 7نومبر تک ملتوی کردی بدھ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق مسلم لیگ ن کے رہنماء حنیف عباسی کی درخواست کی سماعت کی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جہانگیرترین کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیرترین نے اپنی ڈکلیئر آمدن سے رقم باہر بھیجی اور یہ رقم اپنے اکاؤنٹ سے بھجوائی، انہوں نے 2011میں 25لاکھ4ہزارپاونڈ باہربھیجے 2012میں 5لاکھ پاونڈ رقم منتقل کی گئی2011میں 11لاکھ ڈالرزکی رقم باہرمنتقل ہوئی لندن سے باہرگھرکی تعمیرکے لیے بینک سے قرضہ لیاگیااس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ بینک سے قرض کب لیاگیاجس پر سکندر بشیر نے عدالت کو بتایا کہ اگست 2011میں گھرکی تعمیرکے لیے قرض لیا گیا،اس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ کیایہ قرض جہانگیرترین نے اداکیا،اس پر سکندر بشیر نے کہا کہ 21لاکھ پاونڈ کا قرض جہانگیرترین نے بینک سے لیا،جہانگیرترین ٹرسٹ کو رقم بھیجتے تھے بینک سے قرضہ آف شور کمپنی نے لیا،شائنی ویوکمپنی بینک کوقرضہ اداکرتی تھی۔ اس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیالندن کاگھراثاثہ نہیں ہے؟ اس پرجہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ لندن کاگھرقانونی طورپرجہانگیرترین کااثاثہ نہیں ہے۔ سکندر بشیر نے کہا کہ پاکستان سے رقم آف شور کمپنی کے اکاؤنٹ میں منتقل عدالت حکم دے توآف شور کمپنی کے اکاؤنٹ کی تفصیل منگوا لوں گااس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرانزیکشن سے یہ تاثر نہیں لیاجاسکتاکہ منی لانڈرنگ ہوئی ہے، رقم منتقلی کی ٹرانزیکشن بذریعہ بینکنگ چینل ہوئی ہے اس پر حنیف عباسی کے وکیل عاضد نفیس نے کہا کہ رقم منتقلی ٹرسٹ کونہیں بلکہ افشور کمپنی کے اکاونٹ میں ہوئیسکندر بشیر کا کہنا تھا کہ رقم منتقلی کوٹیکس گوشواروں میں ظاہرکیاگیا، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے صرف ایمانداری کودیکھناہے درخواست گزارکامقدمہ افشورکمپنی کوظاہرنہ کرنے کاہے سوال یہ ہے کہ کیارقم کی منتقلی اور جائیداد کی خریداری میں بے ایمانی ہوئی جب تک بینامی داراعتراف نہ کرے وہ مالک ہی رہتاہے ،جہانگیرترین کے کیس میں ایمانداری کودیکھناہیجہانگیرترین کی کمپنی سے متعلق جواب میں بے ایمانی نظرنہیں آتی۔
چیف جسٹس


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں