میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان ہمارا دوسرا گھر،بھارت منفی پروپیگنڈے سے بازرہے ،ترجمان طالبان

پاکستان ہمارا دوسرا گھر،بھارت منفی پروپیگنڈے سے بازرہے ،ترجمان طالبان

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۶ اگست ۲۰۲۱

شیئر کریں

ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کیخلاف سوویت یونین دور سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے ، پاکستان افغانستان میں کوئی مداخلت نہیں کرتا، کابل اللہ تعالیٰ کی مدد اور اپنی طاقت سے فتح کیا، کسی نے مدد نہیں کی ، بھارت منفی پروپیگنڈے سے باز رہے، مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کو اپنا رویہ مثبت کرنا ہوگا، مناسب نہیں ہوگا کہ دنیا ہمیں تسلیم نہ کرے، بڑی تعداد میں افغانوں کی حمایت حاصل ہے۔پاکستان ہمارا پڑوسی ملک ہے ، ہماری کئی چیزیں مشترک ہیں ۔ پاکستان سے دوستانہ برادرانہ تعلقات چاہتے ہیں۔ کوشش ہے ایسی اسلامی حکومت لائیں جسے سب تسلیم بھی کر یں۔ امید ہے سب تنظیمیں افغانستان میں منظم حکومت کیلئے ساتھ دیں گی۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں کوئی مداخلت نہیں کرتا۔ کابل اللہ تعالیٰ کی مدد اور اپنے زور بازو سے فتح کیا پاکستان کا کوئی کردار نہیں۔ بھارت یا کسی ملک کو داخلی پالیسی میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کو اپنا رویہ مثبت کرنا چاہیے ۔ پاکستان اور بھارت کو اپنے مسائل حل کرنے چاہئیں۔ بھارت منفی پروپیگنڈے سے باز رہے۔ پاکستان سے تعلقات کی بنیاد پروپیگنڈے پر نہیں حقاقء پر ہوگی۔ مجھے نہیں لگتا اب پاکستان مخالف کوئی تنظیم افغانستان میں ہے۔ پاکستان اور بھارت پڑوسی ہیں اور ایک دوسرے سے مفادات وابستہ ہیں۔ امارات اسلامی کاافغانستان کے تمام علاقوں پر قبضہ ہے۔ طالبان نے افغانستان کے تمام علاقوں میں امن قائم کیا ہوا ہے۔ کابل میں تمام ادارے معمول کے مطابق کام کررہے ہیں۔ اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ کامیابی کے اعلان کے بعد اشرف غنی سمیت تمام لوگوں کیلئے عام معافی کا اعلان کیا۔ اشرف غنی اگر مزاحمت اور مخالفت کریں گے تو ہمارا موقف الگ ہوگا۔ حامد کرزئی ،عبداللہ عبداللہ سمیت تمام تنظیموں سے بات چیت جاری ہے بہت جلد امارات اسلامی وافغانستان میں بینک قائم کیے جائیں گے۔ خواہش ہے ایسی حکومت آئے جس پر افغان عوام مطمئن ہوں۔ افغان عوام کیلئے ماضی کے حکمرانوں کا تجربہ اچھا نہیں رہا۔ پنجشیر کا مسئلہ اتنا بڑا نہیں بات چیت کے ذریعے حل ہو جائے گا۔پنج شیر کا مسئلہ بات چیت سے حل نہ ہوا تو کوشش وہگی بڑی لڑائی نہ ہو۔ داعش ختم ہوچکی ہے اس کا وجود اب افغانستان میں نہیں رہا۔ پاکستان افغان سرحد پر آسانایں دونوں ممالک کے امن اور معیشت کیلئے مفاد میں ہے۔ ٹیکس میں مزید کمی کریں گے تاکہ تجارت کے فروغ ملے ۔ پاکستان نے طورخم سرحد پر پاسپورٹ اور ویزہ لازمی قرار دیا ہے جس کی وجہ سے افغان شہریوں کو مشکلات ہیں چمن اور طورخم سرحد پر پاکستان آسانیاں پیدا کرے ہم بھی کریں گے۔ سرحد پر آسانیاں دونوں ممالک کے امن اور معیشت کے مفاد میں ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں