سڑکیں، پارکس، نرسریاں ،غیر سرکاری ایجنٹ مافیا کے نشانے پرآ گئیں
شیئر کریں
(رپورٹ جوہر مجید شاہ)ادارہ ترقیات کراچی کی سرکاری اراضی سڑکیں پارکس نرسریاں محکمہ جاتی و غیر سرکاری ایجنٹ مافیا کے نشانے پر ڈی جی ادارہ ترقیات محمد علی شاہ کو گمراہ کن رپورٹس کے ساتھ گمراہ کیا جارہا ہے ایک جانب سرجانی ٹان میں لینڈ گریبرز نے محکمہ جاتی و سرکاری رٹ چیلنج کر رکھی ہئے تو دوسری طرف سرجانی اسکیم 41 میں محکمہ جاتی مافیا کی ملی بھگت سے روڈ کٹنگ مافیا بے لگام ” چیف انجینئر ندیم اقبال ” مجرمانہ غفلت کے مرتکب ” کمپنی ملٹی نیٹ اور ٹھکیدار شعیب قریشی ” روڈ کٹنگ کے دھندے میں مست متعلقہ ایکسین انجنئیرنگ و لینڈ کی ملی بھگت سے حکومت سندھ و ادارہ ترقیات کو کروڑوں کا چونا لگایا جارہا ہئے نہ صرف ادارے بلکہ ملازمین اور انکے مستقبل سمیت بچوں کی روزی روٹی بھی چھینے کا غیرقانونی گھنانا کھیل جاری نو وارد نئی سی بی اے کی خاموشی نے معاملات مزید پیچیدہ کردیے ادارہ ترقیات کراچی کو بطور ادارہ ٹھکانے لگانے کیلئے لینڈ و روڈ کٹنگ مافیا کا اشتراک جاری سرپرستی محکمہ جاتی کالی بھیڑیں کر رہی ہیں ادھر انتہائی باوثوق و با اعتماد اندرونی بیرونی و محکمہ جاتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سرجانی اسکیم 41 میں میں روڈ کٹنگ مافیا بل لگام ہوگئی کٹنگ کھدائی بابا موڑ تا گلشن شیراز تا سرجانی تھانہ کھود ڈالا جبکہ اسکے ساتھ ۔ سرجانی سیکٹر (سیون_اے / A-7) تک لگ بھگ تقریبا 5 کلو میٹر سے زائد کا علاقہ مافیا نے کھود ڈالا اس حوالے سے علاقائی ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ” ملٹی نیٹ ” نامی کمپنی کو اس غیرقانونی روڈ کٹنگ کا اجازت نامہ دیا گیا ہئے جو کسی بھی ” مجاز اتھارٹی ” کی جانب سے جاری نہیں کیا گیا اس دھندے میں محکمہ جاتی کالی بھیڑیں بھی اپنا بڑا حصہ وصول کر رہی ہیں علاقائی ذرائع نے بتایا کہ موقع پر حکمران جماعت کا نام بھی استعمال کیا جارہا ہئے جبکہ ” سائیں ناصر حسین شاہ ” کا نام بھی دھڑلے سے استعمال کیا جارہا ہئے ادھر ملنے والی اطلاعات کے مطابق ” ٹھیکیدار شعیب قریشی ” بغیر اجازت نامے ( NOC ) کام کروا رہا ہئے ادھر محکمہ جاتی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ مبینہ طور پر چالان کی روم ” ایک کروڑ پینتیس لاکھ ” بنتی ہے جبکہ تاحال ادارہ ترقیات کراچی میں یہ رقم جمع نہیں کروائی گئی سندھ حکومت و محکمے کو کروڑوں کا جھٹکا دینے کا دھندا دھڑلے سے جاری ہے حیرت انگیز طور پر مزکورہ غیرقانونی کام کا اجازت نامہ ڈی جی کے ڈی اے نے کینسل کررکھا ہے مگر اسکے باوجود بااثر و طاقتور مافیا اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے ذرائع بتاتے ہیں اس دھندے میں کچھ ورک چارجڈ ملازمین بھی گنگا نہا رہے ہیں مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلی سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔