میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ، عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست نمٹا دی گئی

سپریم کورٹ، عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست نمٹا دی گئی

جرات ڈیسک
جمعرات, ۲۶ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کرنمٹاتے ہوئے ابزرویشن دی ہے کہ فی الحال یہ کیس نمٹارہے ہیں کیونکہ راستے کھل چکے ہیں، عدالت نے ضروری سمجھا تو کیس بحال کردے گی، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہے مداخلت کرنا درست نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس منیب اختراور جسٹس مظاہر نقوی پرمشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے وفاقی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل اشتراوصاف علی کے توسط سے دائر کی گئی آئینی درخواست کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ پرامن احتجاج کی یقین دہانی پر پی ٹی آئی کو اجازت دی گئی تھی، لیکن عدالتی حکم کے بعد عمران خان نے پیغام جاری کرکے کارکنوں کو ڈی چوک جانے کا کہا۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدالت نے صرف آئینی حقو ق کی خلاف ورزی پر حکم جاری کیا تھا، ممکن ہے عمران خان کے پاس پیغام درست نہ پہنچا ہو، اس بیان کے بعد کیا ہوا یہ بتائیں، علم میں آیا کہ شیلنگ ہوئی اور لوگ زخمی بھی ہوئے، عدالتی حکم میں فریقین کے درمیان توازن کی کوشش کی گئی تھی، پی ٹی آئی ایک ماہ میں 33جلسے کر چکی ہے، تمام جلسے پرامن تھے، توقع ہے کہ پی ٹی آئی کو اپنی ذمہ داریوں کو بھی احساس ہوگا۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نے ہی پی ٹی آئی کے جلسوں کو تحفظ فراہم کیاتھا، لیکن ان کے کارکنوں کے حملوں میں 31پولیس اہلکار زخمی ہوئے، فائر بریگیڈ اور بکتر گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، حکومت کو کل رات فوج طلب کرنی پڑی تھی، کروڑوں روپے کی سرکاری اراضی کوتباہ کیا گیا، عمران خان نے دھرنا دینے کے بجائے چھ دن کی ڈیڈلائن دی، عمران خان نے کارکنوں کوواپس جانے کا نہیں کہا، ان کے خلاف کارروائی نہ ہوئی توسب عدالتی یقین دہانی پر عمل نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ کل ہوا وہ آج ختم ہوچکاہے، عدالت انتظامیہ کے اختیارات استعمال نہیں کرتی، عوام کے تحفظ کے لئے عدالت ہر وقت دستیاب ہے، عوام کے تحفظ کے لیے ہی چھاپے مارنے سے روکا تھا، عدالت چھاپے مارنے کے خلاف اپنا حکم برقرار رکھے گی، کل سڑک پر صرف کارکن تھے لیڈر نہیں ، آگ آنسو گیس سے بچنے کے لیے لگائی گئی تھی ، کارکنوں کو قیادت ہی روک سکتی ہے جو موجود نہیں تھی۔ چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ روز کے فیصلے میں فریقین کے درمیان اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کی، کل عدالت نے شہریوں کے تحفظ کی کوشش احتجاج سے پہلے کی، عمومی طور پر عدالتی کارروائی واقعہ ہونے کے بعد ہوتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے خود ثالت بننے کی ذمہ داری لی اس پر پی ٹی آئی کو بھی حکومت پر کئی تحفظات ہوں گے، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ عدالت کو کرائی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی ہوئی، سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف کارروائی کی حکومتی درخواست نمٹاتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت کل والے عدالتی حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا کام خود کرے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فی الحال یہ کیس نمٹارہے ہیں کیونکہ راستے کھل چکے ہیں، عدالت نے ضروری سمجھا تو کیس بحال کردے گی، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہے مداخلت کرنا درست نہیں ہوگا۔ یاد رہے کہ درخواست میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس اپنی تقاریر میں کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کو سرینگر ہائی وے پہنچنے کا کہا تھا۔ درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے سرکاری اورنجی املاک کو نقصان پہنچایا اورفائربریگیڈ کی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں