سپریم کورٹ کے احکامات کی زد میں لینڈ مافیا کا سرغنہ قاضی عبدالرشید بھی آگیا
شیئر کریں
کراچی(رپورٹ : جوہر مجید شاہ)نواب شاہ کے پراپرٹی ٹائیکون اور اے ون اسٹیٹ ایجنسی کے مالک قاضی عبدالرشید بھٹی سپریم کورٹ سمیت ریاستی و ادارتی احکامات و قانون کی زد میں آکر بری طرح پھنس گئے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے دیے گئے احکامات نے ایک جانب راشی و کرپٹ حکومتی کرتا دھرتاؤں کے ایوانوں میں زلزلہ بپاکر دیا تو دوسری جانب انکے فرنٹ مین ریاستی/ادارتی کرپٹ مافیا اور انکے ہرکاروں کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بج گئیں۔
سپریم کورٹ سمیت ریاستی/ادارتی قوانین اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوے بلڈرز قبضہ مافیا کے لئے بطور سہولت کار خدمات انجام دینے اور کام لینے والوں کے سر پر بھی سپریم کورٹ کی تلوار لٹکنے لگی ہے۔ ادھر زرعی اراضی کو کوڑیوں کے دام حاصل کرنے کے بعد جعل سازی اور بھاری رشوت اداروں کی کرپٹ مافیا کو بطور بھتہ پیش کرنے کے بعد اربوں /کھربوں کی لوٹ مار کرنے کیساتھ سرکار کو ریوینو کی مد میں کروڑوں کا جھٹکا دینے کے علاوہ سادہ لوح عوام کو زرعی اراضی پر غیرقانونی طور پر ہاؤسنگ اسکیمیں دیتے ہوئے کروڑوں کی لوٹ مار اپنی جگہ ہے۔
اسکے علاوہ مختلف جعلی اور غیرقانونی طریقوں سے کروڑوں روپے کا علیحدہ جھٹکا نواب شاہ کے ٹائیکون عبدالرشید بھٹی کے سیاہ کارناموں میں سے ایک ہے۔ انتہائی با وثوق اور با اعتماد ذرائع نے انکشاف کرتے ہوے بتایا کہ سندھ حکومت کی لگ بھگ 3 ہزار ایکڑ زرعی اراضی جو لکی سیمنٹ اور سپارکو جیسے بڑے اداروں کو اونے پونے اور وہ بھی کمرشل/ تجارتی بنیادوں پر غیرقانونی طور پر فروخت کی گئی جسکے باعث سندھ سرکار کو ایک محتاط اندازے کے مطابق لگ بھگ 131 کھرب کا نقصان پہنچایا گیا اس سنگین معاملے پر محکمہ انسداد رشوت ستانی نے متعلقہ سیمنٹ فیکڑی لکی سیمنٹ اور سپارکو سمیت مجاز سرکاری اداروں سے مکمل تفصیلات بمعہ ریکارڈ طلب کر لی ہیں۔
اس حوالے سے یاد رہے کہ نواب شاہ ٹائیکون نے زرعی اراضی کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کرکے اربوں /کھربوں غیرقانونی طور پر بٹورے جو سراسر قانون کے منافی اقدام تھا۔ اس سارے غیرقانونی دھندے بازی اور چور بازاری میں یقینا ریاستی/ادارتی / حکومتی /سیاسی/ حکام پریشر گروپس اور مجاز ادارے اور کرپٹ افسر مافیا و اہلکار مافیا بطور کارندے شریک ہوئے۔ جو فی الحال چین کی بانسری بجا رہیں ہیں ۔ نواب شاہ ٹائیکون مافیا نے ریاستی و ادارتی قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے سندھ حکومت کو ریوینو کی مد میں اربوں کا چونا لگاتے ہوے کرپٹ مافیا اور اپنی جیبیں بھریں۔
با اعتماد ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق محکمہ انسداد رشوت ستانی نے نواب شاہ کے پراپرٹی ٹائیکون سے متعلق تمام تر تفصیلات متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے طلب کرلی ہیں، زرعی اراضی سے متعلق تمام مصدقہ ریکارڈ الاٹمنٹ مجاز اتھارٹی سے زمین کی اصل قیمت / زمین کی منتقلی/ لیز کی قیمت/ ادائیگیوں کا مکمل شیڈول/ اور مدت لیز/ کی تمام تر تفصیلات طلب کر لی ہیں جسکے بعد نواب شاہ کے پراپرٹی ٹائیکون کو بس ہتھکڑی لگنے کی دیر ہے، ادھر اسکے تمام سہولت کاروں اور اداروں میں بھی کھلبلی مچی ہوئی ہے۔
مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ سمیت وزیراعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اپنے حلف اور فرائض کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔