میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کان کھول کر سن لیں، احتساب سب کا ہوگا، وزیراعظم عمران خان

کان کھول کر سن لیں، احتساب سب کا ہوگا، وزیراعظم عمران خان

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۴ اکتوبر ۲۰۱۸

شیئر کریں

وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب سے بڑا پیکج ملنے پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب اگر آئی ایم ایف کے پاس گئے بھی تو اس کا بوجھ عوام پر منتقل نہیں کریں گے ۔ دوممالک سے بات ہورہی ہے آنے والے دنوں میں بھی خوشخبری سناؤنگا ٗ 2008 سے اب تک حکومت پر 30 ہزار ارب کا قرضہ ہو گیا ہے، سابق حکومتوں کے قرضے اتار رہے ہیں، ہم پر تنقید کر نے والی جماعتوں کو شرم آنی چاہیے، جنرل پر ویز مشرف نے دباؤ میں آکر دو جماعتوں کو این آر او دیا، اب یہ جو مرضی کرلیں کسی کو این آر او نہیں ملے گا ابھی تو ہم نے کچھ کیا ہی نہیں ہے، ان پر کیسز پرانی حکومت کے دور میں ہیں ٗ احتجاج کر نا ہے تو حکومت کنٹینر اور کھانا دے گی مگر کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی.
ہم تیس ہزار ارب روپے کا آڈٹ کرائیں گے توا ن کی کرپشن سامنے آئیگی ٗقوم سے وعد ہے کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑونگا ٗیمن میں جاری لڑائی میں پاکستان ثالث کا کر دار ادا کریگا ٗمنی لانڈرنگ پر ہاتھ ڈال رہے ہیں ٗ معاملے کی خود نگرانی کررہا ہوں ٗ پاکستان میں کرپشن نیچے آگئی ہے اورنیچے آئیگی ٗ قوم کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ٗ انشاء اللہ پاکستان ایسا ملک بنے گا جو لوگوں کوقرضے دیا کریگا ۔بدھ کی شب پاکستان ٹیلیویژن اور ریڈیو پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ آپ کو خوشخبری سناتا ہوں ٗ ہم کافی دنوں سے بہتری کی کوشش کررہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت میں آتے ہی ہم پر بوجھ پڑ رہا تھا ٗقرضوں کی قسطیں واپس کرنا تھیں ٗ آتے ہی ہمارے پر بوجھ پڑ رہا تھا اگر یہ سب کچھ نہ کرتے تو ملک ڈیفالٹ ہو جاتا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ اگر ہم جلدی قرضے نہ دیتے تو ڈیفالٹ ملک ہوتا اس سے ملک کو زیادہ نقصان پہنچنا تھا ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے ہمیں زبردست پیکج مل گیا ہے ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ہم پر بوجھ اتر گیا ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ اگر سعودی عرب کی جانب سے پیکج نہ ملتا تو سیدھا آئی ایم ایف کے پاس چلے جاتے وہاں سے زیادہ قرضہ لیتے تو عام آدمی کو زیادہ نقصان ہوتا کیونکہ وہ شرائط ایسی لگا دیتے ہیں جس سے عوام کو تکلیف پہنچتی ہے ۔ عمران خان نے کہاکہ پہلے ہی مہنگائی ہے ٗعوام پر بہت پریشر ہے ٗآج عوام پر کیا گزررہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر آئی ایم ایف کے پاس جاتے تو مزید عوام پر بوجھ پڑ جانا تھا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم کوشش کررہے تھے دوست ممالک سے قرضے لیں اور کم سے کم آئی ایم ایف سے قرضہ لیں ۔ انہوں نے کہاکہ اب ہمیں سعودی عرب سے زبردست پیکج مل گیا ہے ٗانشاء اللہ ہمیں امید ہے آئی ایم ایف سے قرضہ لیں گے بھی تو زیاہ بوجھ نہیں پڑیگا۔
عمران خان نے کہاکہ آنے والے دنوں میں اور بھی خوشخبری سناؤنگا ہماری دو دوست ممالک سے بات ہورہی ہے ٗ ہمیں اسی طرح کا پیکج ملے گا اگر ملے گا تو ہمارے اوپر بوجھ مزید کم ہو جائیگا انہوں نے کہاکہ تنخواہ دار طبقہ اور عام آدمی مہنگائی میں پسا ہوا ہے ٗ بوجھ زیادہ نہیں ڈالیں گے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ دونوں جماعتوں نے دس سال میں بہت قرضہ لیا ہے انہوں نے بتایاکہ 1971میں 30ارب روپے قرضہ تھا اس دور میں منگلا اور تربیلا ڈیم بنے ٗ کیا کیا انفریکچر بنے ۔ انہوں نے کہاکہ 60کی دہائی میں قرضہ تیزی سے اوپر گیا اور2008میں قرضہ چھ ہزار ارب ورپے تھا اور پچھلے دس سالوں میں 30ہزار ارب قرضہ ہوگیا ٗ اب یہ جماعتیں بار بار کہہ رہی ہیں حکومت فیل ہوگئی ہے ۔ عمران خان نے کہاکہ یہ سب اکٹھے ہورہے ہیں ٗ پہلے انہوں نے ملک کا کیا نقصان کیا ہے ؟ملک پر 30ہزار ارب روپے قرضہ چڑھایا ان کو شرم نہیں آرہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ 2013میں چارسو اسی ارب روپے گردشی قرضے تھے ٗ آج 1200ارب روپے قرضہ ہے ٗحکومت ورکز کا ویلفیئر فنڈز بھی کھا گئی ہے ٗ پنجاب حکومت 1200ارب روپے کا قرضہ چھوڑ گئی ٗ97ارب روپے چیک سائن کر گئی ہے ٗخزانے میں پیسے ہی نہیں ٗ سٹیل ملز میں ورکز کے پیسے کھائے گئے ہیں ٗ آج جمہوریت بچانے کے نام پر کھڑے ہوگئے ہیں ٗسب اکٹھے ہورہے ہیں ۔ عمران خان نے کہاکہ ابھی تک ہم نے کچھ نہیں کیا ہے ٗ ابھی تو جویہ نقصان کرگئے ہیں اسے ہم پورا کر نے کی کوشش کررہے ہیں ٗخراب چیزوں کو ٹھیک کررہے ہیں ٗان کو پتہ ہے یہ کیا کرگئے ہیں ۔
عمران خان نے کہاکہ ان پتہ ہے ہم تیس ہزار ارب روپے کا آڈٹ کرائیں گے تو سب کو پتہ ہے کہ ان کی کرپشن سامنے آئیگی ٗیہ کرپشن کو بچانے کیلئے جلسے جلوس کر نے کیلئے تیار ی کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جو حرکتیں انہوں نے پنجاب اسمبلی میں کی ہیں وہ ڈیمو کریٹ کرتے ہیں ٗ یہ چاہتے ہیں ہم ان کو این آر او دے دیں ٗ جنرل مشرف نے دباؤ میں آکر دونوں کو این آردے دیا تھا مگر میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ سب کان کھل کر سن لیں ٗ آپ نے سڑکوں پر آنا ہے تو آ ئیں ٗ ہم کنٹینر دینے کیلئے تیار ہیں ٗ کھانا بھی دیں گے ٗ اسمبلی میں جو کرنا ہے کھل کر کریں ٗ جو مرضی کر نا ہے کر لیں انہیں این آر او نہیں ملنے لگا ۔ عمران خان نے کہاکہ میں کسی کرپٹ آدمی کو نہیں چھوڑ نے لگا ٗ میں عوام کے ساتھ وعدہ کر کے آیا تھا کرپٹ لوگوں کو جیلوں میں ڈالوں نگا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جب تک کرپشن کو قابو نہیں کرینگے ملک کا مستقبل نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یہاں منی لانڈرنگ کی گئی ہے ٗ بینک اکاؤنٹس میں فالودہ والے ڈھائی ارب روپے ٗ مرنے والے کے اکاؤنٹ میں دو ارب روپے ٗ چھابری والے کے پاس کروڑ وں روپے ہیں ٗآپ کا پیسہ چوری ہورہا ہے ٗ گور نمنٹ کا پیسہ ان کے ا کاؤنٹ میں جاتا ہے پھر منی لانڈرنگ ہوکر باہر جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ سمجھتے ہیں تھوڑا سا ڈرائیں گے دھکمائیں گے چھوڑ دینگے ٗ جنرل مشرف نے پریشر میں آکر ان کو این آر او دیدیا تھا مگر اب کسی قسم کا کوئی این آراو نہیں ملے گا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں