میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ یونیورسٹی لاپتہ طالب علم عرفان جتوئی کی لاش پنوں عاقل سے برآمد

سندھ یونیورسٹی لاپتہ طالب علم عرفان جتوئی کی لاش پنوں عاقل سے برآمد

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۱ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی)لاپتہ ہونے والے سندھ یونیورسٹی کے طالب علم عرفان جتوئی کی لاش سکھر کے علاقے پنوں عاقل سے برآمد کرلی گئی ہے۔ورثا اور ساتھی طلبہ کے مطابق پولیس نے 8فروری کو یورنیورسٹی کے ہوسٹل سے عرفان جتوئی کو حراست میں لیا تھا۔ پولیس نے طالب علم پر 20سے زائد مقدمات درج ہونے کا دعوی کیا۔ جامع سندھ کے طالبعلم کی سکھر میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت، سندھ بھر میں احتجاج، حیدرآباد، مدئجی،پنوعاقل،کھپرو،قاضی احمد و دیگر شہروں میں احتجاج، ایس ایس پی سکھر عرفان سمون کو ہٹانے کا مطالبہ، سندھ بار کی بھی مذمت، 3 دن بعد آئی جی سندھ بھی جاگ اٹھے، ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی بنادی، 7 دن میں رپورٹ طلب، ایس ایس پی عرفان سمون و دیگر افسران کو فیصل آباد کی وکیل ہلاکت کا ذمیدار بھی ٹھہرایا گیا تھا۔جاں بحق طالب علم کے والد نے بتایا کہ پولیس نے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ تک میرے بیٹے کو حراست میں رکھا۔ جب ہم اس کی ضمانت کے لیے گئے تو انہوں نے ہم سے 25 ہزار روپے مانگے۔اس کے بعد اہل خانہ نے سندھ ہائی کورٹ سکھر، حیدر آباد اور کراچی میں درخواست دائر کی، جس پر عدالت نے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ عرفان جتوئی کو 16مارچ تک عدالت میں پیش کریں۔ساتھی طالب علموں نے عرفان کے ماورائے عدالت قتل کا الزام لگایا ہے۔ دوسری جانب ایس ایس پی سکھر عرفان سموں نے دعویٰ کیا ہے کہ عرفان جتوئی ڈاکو تھا جس کی ہلاکت پولیس مقابلے میں ہوئی۔نوجوان کی ہلاکت کے خلاف شکارپور اور جامشورو میں مظاہرے کرکے پولیس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے شہر کی اہم شاہریں بھی بلاک کیں۔جاں بحق عرفان سندھ یونیورسٹی میں ایم اے پولیٹیکل سائنس کا طالب علم تھا۔ سندھ بار کونسل نے قتل کی مذمت کرتے ہوئے شفاف انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ جامع سندھ جامشورو کے ہاسٹل سے 10 فیبروری کو حیدرآباد کے تھانہ ہٹڑی پولیس کے پاتھون گرفتار طالبعلم عرفان جتوئی کی سکھر میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف سندھ بھر میں احتجاج جاری ہے، ذرائع کے مطابق سی آئی اے ٹنڈوالہیار نے عرفان جتوئی کو سکھر پولیس کے حوالے کیا جسے بعد میں مشکوک پولیس مقابلے میں ہلاک دکھایا گیا ہے، ذرائع کے مطابق سکھر کی بااثر شخصیت کی قریبی رشتیدار کی گاڑی چوری ہونے اور واپس نہ ہونے پر عرفان جتوئی کا پولیس انکائونٹر کیا گیا، طالبعلم عرفان جتوئی کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پر حیدرآباد، مدئجی، ڈکھن، پنوعاقل،کھپرو،قمبر، قاضی احمد، میرپور ماتھیلو سمیت جامع سندھ اور شاھ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور میں بھی احتجاج کرکے ماروا عدالت قتل پر ایس ایس پی سکھرعرفان سمون کو ہٹانے سمیت دیگر اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا جبکہ 12 مارچ کو سکھر میں احتجاج بھی کیا جائیگا، سندھ بار نے بھی واقعے کی مذمت کردی ہے، دوسری جانب سندھ بھر میں مظاھروں اور سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کے بعد آئی جی سندھ بھی جاگ اٹھی اور واقعے کی تحقیقات کیلئے ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد ڈاکٹر جمیل احمد کی سربراہی میں 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے کر 7 دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے، دوسری جانب پولیس کی جانب سے عرفان جتوئی کا 30 سے زائد صفحات پر مشتمل کرمنل رکارڈ پیش کیا گیا جس میں عرفان جتوئی پر 22 کیسز ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے، واضح رہے کہ ایس ایس پی سکھر عرفان سمون پر جعلی پولیس مقابلوں، ماروا عدالت قتل سمیت دیگر سنگین قسم کے الزامات ہیں اور کچھ عرصہ قبل سکھر میں فیصل آباد کی وکیل ایڈووکیٹ اعجاز آرائین کی ہلاکت پر بنی اعلی سطحی پولیس انکوائری کمیٹی میں ایس ایس پی سکھر عرفان، ڈی ایس پی مسعود مہر و دیگر افسران ذمیوار قرار دیا گیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں