میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شوگر سے لاکھوں پاکستانی اندھے پن، مستقل معذوری کے خطرات سے دوچار

شوگر سے لاکھوں پاکستانی اندھے پن، مستقل معذوری کے خطرات سے دوچار

جرات ڈیسک
اتوار, ۲۴ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

پاکستان میں ذیابطیس کے مرض میں مبتلا افراد کی تعداد اندازا چار کروڑ تک پہنچ چکی ہے جن میں سے ایک کروڑ افراد کو علم ہی نہیں کہ وہ اس مہلک مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں ذیابطیس کے زیادہ تر مریض اس وقت علاج شروع کراتے ہیں جب ان کی آنکھیں، گردے اور دل اس بیماری کے نتیجے میں بری طرح متاثر ہو چکے ہوتے ہیں، پاکستان میں 35 سال سے زائد العمر تمام افراد کو شوگر چیک کروانی چاہیے اور جو اس مرض میں مبتلا ہوں انہیں فوری علاج شروع کروا دینا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار معروف ماہرین صحت نے اتوار کے روز ملک بھر میں زیابطیس کی تشخیص اور علاج کے لیے 25 ڈیجیٹل کلینکس کے قیام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈسکورنگ ڈائبٹیز اور ڈریم ڈائبٹیز نامی پروجیکٹس کے مابین ایک مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے جس کے تحت پورے ملک میں 25 ڈیجیٹل کلینکس قائم کیے جائیں گے جہاں ذیابیطس کے مریضوں کا ملک کے نامور ماہرین کے مشورے سے علاج کیا جائے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف ماہر ذیابطیس اور پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے سابق صدر پروفیسر عباس رضا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق شوگر سے متاثر افراد کی تعداد چار کروڑ تک پہنچ چکی ہے، ایک سروے کے مطابق تقریبا ایک کروڑ سے زائد افراد کو علم ہی نہیں کہ وہ شوگر کے مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر شوگر کے مریض اس وقت علاج کروانے آتے ہیں جب ان کی آنکھیں، گردے، دل اور دیگر اعضا اس مرض کی وجہ سے شدید متاثر ہو چکے ہوتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں زیابطیس کے مرض کو کنٹرول کرنا محض حکومت کے بس کی بات نہیں رہی، اس سلسلے میں معاشرے کے تمام طبقات خاص طور پر فارماسوٹیکل کمپنیوں کو سامنے آنا ہوگا اور اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔پروفیسر عباس رضا کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان میں ذیابطیس کے مرض کو قابو کیا جا سکتا ہے، پورے ملک میں ڈیجیٹل کلینکس قائم کر کے ماہرین صحت مختلف علاقوں میں ذیابطیس کے مریضوں کی تشخیص اور علاج میں انتہائی معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔پروفیسر عباس رضا کا کہنا تھا کہ زیابطیس کے مرض میں عوامی آگاہی بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس مرض کو کنٹرول کرنے کے لیے صحت مند اور متوازن غذا کے ساتھ ساتھ ورزش کا بہت اہم کردار ہے جس کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ڈسکورنگ ڈائبٹیز کے پروجیکٹ لیڈر سید جمشید احمد کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان ذیابطیس کے مرض کے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے مگر بدقسمتی سے زیادہ تر لوگوں کو اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا ادراک ہی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بالغ افراد کی آدھی تعداد زیابطیس کے مرض میں مبتلا ہو چکی ہے، زیادہ تر لوگوں میں اس بیماری کے نتیجے میں پیچیدگیاں پیدا ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں وہ اندھے پن، پیروں کے کٹنے اور گردے ناکارہ ہونے کے خطرات سے دوچار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ڈسکورنگ ڈائبٹیز کے تحت انہوں نے ایک ہیلپ لائن قائم کی ہے، پاکستان میں ایسے افراد جن کے خاندان میں شوگر کا مرض پہلے سے موجود ہو، جن کی عمر 35 سال سے زائد ہو اور وہ موٹاپے کا شکار ہوں ایسے لوگ ڈسکورنگ ڈائبٹیز کی ہیلپ 66766-0800 پر رابطہ کر کے زیابطیس کی مفت تشخیص اور علاج کے لیے خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ اب تک تقریبا 50 لاکھ افراد ڈسکورنگ ڈائبٹیز پروجیکٹ اور اس کی ہیلپ لائن سے استفادہ کر چکے ہیں، ڈسکورنگ ڈائبٹیز کے تحت مصنوعی ذہانت پر مشتمل ڈایا بوٹ بھی لانچ کر دیا گیا ہے جو کہ لوگوں کو شوگر کے مرض کے حوالے سے تشخیص اور آگاہی میں ایک سنگ میل کا کردار ادا کرے گا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈسکورنگ ڈائبٹیز پروجیکٹ کے برانڈ ایمبیسڈر وسیم بادامی نے ڈسکورنگ ڈائبٹیز اور ڈریم ڈائبٹیز کے درمیان تعاون کو سراہا اور لوگوں سے درخواست کی کہ وہ اپنے مرض کی جلد از جلد تشخیص کروا کر علاج شروع کریں تاکہ انہیں مستقل معذوری اور قبل از وقت موت سے بچایا جا سکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں