حیدرآباد،ٹرانسفارمرپھٹنے سے دھماکا7 افرادجاں بحق
شیئر کریں
خواجہ کالونی اکبری مسجد کے قریب ٹرانسفارمر پھٹنے کے اندوہناک حادثے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے بچوں عورتوں سمیت 20 افراد میں سے 7 دم توڑ گئے، علاقے میں کہرام مچا ہوا ہے اور پورا شہر غمزدہ ہے، شہریوں کی بڑی تعداد نے جائے وقوعہ اور سول ہسپتال میں وفاقی حکومت سندھ حکومت اور حیسکو کے حکام اور حیدرآباد کے منتخب نمائندوں کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ معصوم لوگوں کے قتل کا مقدمہ درج کر کے ملزموں کو گرفتار کیا جائے۔عید کے دوسرے روز سہ پہر میں لطیف آباد نمبر 8 اکبری مسجد سے متصل خراب ٹرانسفارمر دوبارہ نصب کرتے ہی دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں کھولتے ہوئے تیل کے چھینٹے دور تک گئے اور آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں حیسکو کے دو اہلکاروں عورتوں بچوں سمیت دو درجن کے قریب افراد زخمی ہو گئے جن میں سے شدید زخمیوں کو ایمبولینسز کے ذریعے سول ہسپتال حیدرآباد پہنچایا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ 200 کے وی اے کے ٹرانسفارمر کو مرمت کر کے لگایا گیا جب اس کے جمپر لگائے گئے اور لوڈ دیا گیا تو اچانک اوور لوڈنگ کی وجہ سے فلیش ہوا اور آگ لگنے کے ساتھ اس کا گرم آئل نیچے گرا جس کی وجہ سے نعمان، وسیم، فیصل، سجاد، ساجد، وقاص، شاہ رخ، مدثر، سلیم اور اسماعیل شامل ہیں، اس حادثے میں حیسکو کے دو لائین مین سہیل اور فیاض بھی زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو علاج کے لئے اسپتال لے جانے پر جہاں عید کی چھٹیوں کے دوران ڈاکٹروں اور عملے کی عدم موجودگی اور برنس وارڈ میں سہولتوں کی شدید کمی کی وجہ سے فوری طبی امداد نہ مل سکی جس پر زخمیوں اور وہاں جمع ہونے والے سینکڑوں شہریوں سندھ حکومت اور ایم ایس کے خلاف شدید نعرے بازی کی جبکہ موقع پر موجود عملے سے ان کی شدید تلخ کلامی بھی ہوئی، ایم ایس اور ڈاکٹر تاخیر سے پہنچے اس دوران لوگوں میں سخت اشتعال رہا، برنس وارڈ میں سہولتوں کے شدید فقدان کی وجہ سے سول ہسپتال کراچی منتقل کر دیا گیا، ان زخمیوں میں سے دو جمعرات کو ہی دم توڑ گئے اور اب 24 گھنٹوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 7 ہو گئی ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ سول ہسپتال ایمرجنسی وارڈ میں ڈاکٹرز اور دوائیں نہ ہونے کی وجہ سے زخمیوں کے تیمارداروں اور اسٹاف میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔حیدرآباد میں ٹرانسفارمر پھٹنے سے حادثات کئی ماہ سے جاری ہیں، 18 جون کو بھی ملت آباد اسلام آباد چوک سٹی میں ٹرانسفارمر پھٹنے کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب افراد زخمی ہو گئے تھے جن میں سے 3 بچے بعد میں دم توڑ گئے تھے اور اب جمعرات کو ایک اور ہولناک حادثہ ہوا ہے، 7 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد لطیف آباد میں کہرام مچا ہوا ہے پورا شہر سوگوار ہے جبکہ لوگوں کی بڑی تعداد دوسرے روز بھی موقع پر موجود ہے، حیسکو حکام کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، شہریوں کا مطالبہ ہے کہ وزیر توانائی حیسکو چیف اور دیگر اعلی حکام کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کرائی جائے اور حیسکو کے ہاتھوں حیدرآباد کے عوام کا مسلسل جاری قتل عام بند کرایا جائے۔جمعرات کو ٹرانسفارمر پھٹنے سے جاں بحق ہونے والوں میں تابش، نعمان، سجاد، وقاص، حسنین و دیگر شامل ہیں۔