نہ کوئی وژن، نہ روڈ میپ، نہ پالیسی، نوازشریف کی تقریر، قوم اگلے لائحہ عمل کا انتظار ہی کرتی رہ گئی
شیئر کریں
پاکستان بھر کے اخبارات کے فرنٹ پیج خریدلئے گئے۔ میڈیا۔ سوشل میڈیا پر غیرمعمولی کوریج کیلئے پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا۔ قائد ن لیگ کے لئے مینار پاکستان پر جلسیکو کامیاب بنانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا گیا۔ صحافتی حلقوں کے بقول اس ساری جانفشانی کا مقصد یہ تھا کہ قائد ن لیگ نوازشریف قوم کو اگلا لائحہ عمل دیں گے۔ پوری قوم انتظار ہی کرتی رہ گئی۔ نوازشریف نے دھواں دھار خطاب کیا۔ اس تقریر میں ،معاشی اور سیاسی استحکام، معاشرتی تقسیم کا حل، ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات کا فارمولا، عام شہری کی بہتر زندگی، سیاسی مفاہمت سب کچھ موجود تھا لیکن کوئی لائحہ عمل نہیں تھا۔ وہی رٹی رٹائی اور اسٹیریو ٹائپ تقریر جس میں نہ کوئی وڑن تھا نہ روڈ میپ اور ہی کوئی پالیسی نظر آئی۔ تجزیہ نگاروں کے بقول نوازشریف نے اپنی وہی روایتی تقریر کی ان کی تقریر تضادات سے بھرپور تھی۔ وہ بار بار اخلاقی اقدار کا ذکر کرتے رہے لیکن اپنی تقریر میں انھوں نے عمران خان کی تسبیح کو بھی نشانہ بنایا۔ ان کے جلسوں میں ناچ گانے ہونے کا طعنہ بھی دیا۔ ووٹ کو عزت دو کے بیانیہ کو دفنادیا گیا۔ایک دفعہ پھر ایٹمی دھماکے کا سارا کریڈٹ خود لے لیا۔ ذوالفقار علی بھٹو، غلام اسحاق خان ، ڈاکٹرقدیرخان ، ڈاکٹر ثمر مبارک مند اور ہزاروں خاموش مجاہدوں کی کاوشوں اور جدوجہد کو کمال عمدگی سے اپنے کھاتے میں ڈال لیا گیا۔ نوازشریف نے اپنے دور حکومت اور اس کے بعد مہنگائی کا تقابلی جائزہ بھی پیش کیا لیکن ان کی پی ڈی ایم حکومت کی سولہ ماہ کی بدترین معاشی کارکردگی کا ذکر تک نہیں کیا۔