میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تحریک عدم اعتماد،34 اراکین بلوچستان اسمبلی نے اسپیکر کی رہائش گاہ پر پناہ لے لی

تحریک عدم اعتماد،34 اراکین بلوچستان اسمبلی نے اسپیکر کی رہائش گاہ پر پناہ لے لی

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۲ اکتوبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور اپوزیشن ارکان نے سپیکر بلوچستان اسمبلی عبد القدوس بزنجو کی رہائش گاہ پر ڈیرے ڈال لیے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مطالبہ کیا کہ لاپتہ اراکین اسمبلی کی بازیابی اور انہیں سیکورٹی دی جائے۔ 34 ایم پی ایز نے بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر کی رہائش گاہ پر پناہ لے لی ہے۔انہوں نے لکھا کہ گزشتہ روز اقلیتی حکومت کی جانب سے ہمارے 4 اراکین کو لاپتہ کیاگیا تھا، آئی جی بلوچستان کی ذمہ داری ہے لاپتہ ایم پی ایز کو بازیاب کرایاجائے،، آئی جی بلوچستان جام کمال کے دباو کے آگے جھکنے کے بجائے ہمیں سیکورٹی فراہم کریں۔وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ کبھی کہتے ہیں کہ اراکین مسنگ ہیں، کبھی کہتے ہیں غائب ہیں، غائب ہونیوالے اراکین کہتے ہیں ہم موجود ہیں، غائب نہیں، ناراض اراکین کہتے ہیں خواتین اراکین موجود نہیں اور اس پھر خواتین کی تردید آجاتی ہے، جنہیں غائب بولتے ہیں، ان کے دستخط پارلیمانی لیڈر کے جاری کردہ اعلامیے پر بھی موجود ہیں،ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ کوئی نہ کسی رکن کو زبردستی اسمبلی لاسکتا ہے اور نہ ہی آنے سے روک سکتا ہے، پانچ ارکان کے لاپتا ہونے کا دعوی بے بنیاد ہے۔کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیاقت شاہوانی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پیش ہونے کے بعد 25 اکتوبر کو رائے شماری ہوگی، اب یہ اراکین کی مرضی ہے کہ وہ کس کے حق میں ووٹ دیتے ہیں۔لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ناراض ساتھیوں اور اپوزیشن نے ناکامی چھپانے کے لئے الزامات لگانے کا سلسلہ شروع کیا، اسمبلی اراکین کو لاپتہ کرنے کا الزام ایوان کے تقدس کی پامالی ہے۔ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ تحریک پر رائے شماری ہوگی تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں