میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
توشہ خانہ کیس میں عمران خان نااہل قرار

توشہ خانہ کیس میں عمران خان نااہل قرار

جرات ڈیسک
جمعه, ۲۱ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا جس کے باعث سابق وزیراعظم عمران خان اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے۔ جمعہ کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنایا تاہم فیصلہ سناتے وقت 4 ارکان موجود تھے کیونکہ رکن پنجاب بابر حسن بھراونہ طبعیت خرابی کے باعث کمیشن کا حصہ نہیں تھے۔ الیکشن کمیشن نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہے، ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے جہاں اس آرٹیکل کے مطابق وہ رکن فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت فی الوقت مجلس شوریٰ(پارلیمنٹ) یا کسی صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب کیے جانے یا چنے جانے کا اہل ہو گا۔ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کو عوامی نمائندگی کیلئے نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے مالی اثاثوں سے متعلق حقائق چھپائے اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کیلئے جھوٹی اسٹیٹمنٹ جمع کرائی۔فیصلے میں کہا گیا کہ جھوٹ بولنے پر عمران خان عوامی نمائندگی کے اہل نہیں رہے۔الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کاروائی کرنے کی بھی سفارش کی۔نجی ٹی وی کے مطابق کمیشن نے عمران خان آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ایک کی ذیلی شق پی کے تحت نااہل کیا ہے جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔ فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کر دیا گیا ہے اور ان کی نشست خالی قرار دے کر الیکشن کمیشن ضمنی الیکشن کا انعقاد کرائیگا۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن نے فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم فیصلے کے خلاف آج ہی ہائیکورٹ جارہے ہیں، پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کرے گی، دوسری جانب فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن سے پہلے بھی کوئی امید نہیں تھی، الیکشن کمیشن نے شرم ناک فیصلہ دیا، الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ پاکستان کے اداروں پر حملہ ہے، الیکشن کمیشن ہوتاکون ہے یہ فیصلہ کرنے والا!۔انہوں نے کہا کہ عوام سے اپیل کرتاہوں اپنے حق کیلئے باہر نکلیں، پاکستان میں انقلاب کی ابتدا ہوگئی ہے، پی ٹی آئی اور عوام اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران کی نااہلی کیلئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا جس پر 19ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔قبل ازیں توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے کے سلسلے میں وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ۔پی ٹی آئی کارکنوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ۔فیصلے سے قبل پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری، اسد عمرالیکشن کمیشن کی دیوار پھلانگ کے اندر داخل ہوئے۔الیکشن کمیشن میں سیکیورٹی انتظامات کے پیش نظر رینجرز، ایف سی اور پولیس اہلکار بڑی تعداد میں تعینات کیے گئے اور اسلام آباد انتظامیہ نے آنسو گیس کے شیلز بھی الیکشن کمیشن پہنچائے گئے۔قبل ازیں الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا اور چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے دیگر تمام ارکان بھی اجلاس میں پہنچے تھے جہاں انہیں سیکیورٹی سے متعلق امور اور انتظامات پر انتظامیہ کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔دوسری جانب الیکشن کمیشن کی سیکیورٹی سے متعلق حکام نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، ایک ایس ایس پی، 5 ایس پیز، 6 ڈی ایس پیز سمیت 1100 سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔واضح رہے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک آڈیو پیغام میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر پرویز خٹک نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ وہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ خلاف آنے پر سڑکوں پر نکلیں اور تمام اضلاع میں احتجاج کریں۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کیس کے فیصلے کے موقع پر ہنگامی بنیاد پر فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے بھی خط لکھا تھا۔انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کے نام خط میں کہا گیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں سماعت کے دوران کمیشن کے اندر اور اطراف میں فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے جو 21 اکتوبر 2022 کو صبح 10 بجے شروع ہوگی۔آئی جی کے نام خط میں بتایا گیا تھا کہ درخواست گزار اور مدعا علیہان کو نوٹسز جاری کردئیے گئے ہیں اور اس دوران کسی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے پورے دن الیکشن کمیشن کی عمارت کے اندر اور باہر سادہ لباس میں 2 اہلکاروں اور ایک ٹریفک وارڈن سمیت فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔خط میں واضح کیا گیا تھا کہ اس معاملے کو انتہائی ہنگامی بنیاد پر لیا جائے۔الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف دائر توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ 19ستمبر کو محفوظ کیا تھا۔سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وکیل خالد اسحٰق نے مؤقف اپنایا تھا کہ ریفرنس میں سوال عمران خان کی جانب سے تحائف ظاہر نہ کرنے کا تھا اور عمران خان نے جواب میں تحائف کا حصول تسلیم کیا ہے اور یہ بھی تسلیم کیا کہ تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کیلئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ۔کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔واضح رہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں