اسماعیل راہو سیپا میں جعلی این اوسی کی تحقیقاتی کمیٹی سے لاعلم نکلے
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا میں جعلی این اوسی جاری ہونے کی تحقیقات مکمل نہ ہوسکی، نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل کے چہیتے افسران کا ریکارڈ تحقیقاتی کمیٹی کو نہ مل سکا، وزیر ماحولیات اسماعیل راہو تحقیقاتی کمیٹی سے لاعلم نکلے۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل نے 8 نومبر کو نوٹیفکیشن جاری کرکے ڈائریکٹر ٹیکنیکل ون وقار پھلپوٹو کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی ، کمیٹی میں ڈائریکٹر ٹیکنیکل ٹو ڈاکٹر عاشق علی لانگاہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر عمران صابر شامل ہیں، نوٹیفکیشن میں واضح طور تحریر کیا گیا کہ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے مختلف منصوبوں (ترقیاتی) کے جعلی این او سیز جاری کئے گئے ہیں، جعلی این او سیز کے دھندے میں نجی لوگو ں کے محکمہ ماحولیات اور سیپا کے افسران بھی ملوث ہیں، تحقیقاتی کمیٹی کو اختیار دیا گیا کہ وہ تمام متعلقہ افسران سے بات چیت کرنے کے بعد سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) سے جاری ہونے والے جعلی این او سیز کی نشاندہی کرے گی، کمیٹی جعلی این او سیز میں ملوث سیپا افسران کے نام بھی جمع کروائے گی، کمیٹی کو 15دن میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ کرنی تھی اور 15 دن کی مدت 23 نومبر کو ختم ہوگئی ہے۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شر ط پر بتایا کہ تحقیقاتی کمیٹی کو نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل کے دو چہیتے افسران ڈپٹی ڈائریکٹر منیر عباسی اور ڈپٹی ڈائریکٹرمحمد کامران خان کااہم ریکارڈفراہم نہیں کیا گیا، ضلع جنوبی کی حدود میں کلفٹن کے علاقے میں ایک اسپتال کی این او سی پر تحقیقاتی کمیٹی کے افسران کو شبہ ہے، جعلی این او سیز میں ڈی جی سیپا کے سابق فرنٹ مین محمد حبیب اللہ کا نام بھی لیا جارہا ہے کیونکہ محمد حبیب اللہ کی جانب سے کروڑوں روپے اثاثے بنانے کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کی جانب سے ان کو سائیڈ لائن کردیا گیا، محمد حبیب اللہ جونیئر کلرک کے طور پر بھرتی ہوئے اور اب گریڈ 17 کے افسر ہیں۔ دوسری جانب سندھ اسمبلی میں وزیر ماحولیات محمد اسماعیل راہو نے 2 دن پہلے پریس کانفرنس کی، پریس کانفرنس کے دوران محمد اسماعیل راہو سے سیپا میں جعلی این او سیز جاری ہونے کا سوال کیا گیا تو معاملے سے لاعلم نکلے، سوال کے فوری بعد نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل ان کے کان میں سرگوشی کرتے رہے ، لیکن پھر بھی اسماعیل راہو مطمئن ہونے والا جواب نہیں دے سکے اور کہا کہ سیپا سے کوئی جعلی این او سی جاری نہیں ہوئی، اگر ہوئی ہوگی تو کارروائی کریں گے۔