پی ایس کیو سی اے ہیڈ آفس کراچی میں کروڑوں کی مشینری ناکارہ
شیئر کریں
(رپورٹ سجاد کھوکھر) نگران بھی ہو گیا مہربان ادارے میں کھلے عام کرپشن منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بے خبر کراچی ہیڈ آفس میں تنخواہیں اور مراعات ماہانہ کروڑوں کی ریونیو زیرو قومی خزانے کو ماہانہ کروڑوں کا چونا لگانے کا سلسلہ تاہم جاری ہے اسٹینڈرڈ کے نام پر بننے والا ادارے کی کارکردگی تلاش کرنے کو بھی کہیں نظر نہیں آتی عوام ناقص غیر میعاری اشیائ کھانے پر مجبور ڈائریکٹر ایڈمن کے سیر سپارٹے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے ہیڈ آفس کراچی میں کروڑوں مالیت کی مشینری اور اسٹاف ٹرانسپورٹ اور مختلف منصب و عہدوں کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئیں گاڑیاں کی منٹینس و مرمت نہ ہونے کی وجہ سے ایک ہی جگہ پر پڑیں کباڑ خانے کا منظر پیش کر رہیں ہیں مشنریز اور ٹرانسپورٹ اور میڈیا سیل کو فعال رکھنا ڈائریکٹر ایڈمن اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے چونکہ حالیہ ڈائریکٹر ایڈمن اور ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس کے منصب پر علی محمد بخاری فائز ہیں موصوف کا آج کا کارنامہ قلم بند کرتے ہیں گورنمنٹ پاکستان کی جانب سے پی ایس کیو سی اے کے ہیڈ آفس جو کراچی میں واقع ہے کو کروڑوں کی لاگت سے خرید کر دی جانے والی سرکاری درجنوں گاڑیاں مرمت نہ ہونے کی وجہ سے تباہ ہو کر کباڑخانے کا منظر پیش کر رہیں ہیں جبکہ دوسری جانب تباہ ہونے والی گاڑیوں کی منٹینس کے نام پر قومی خزانے کو کروڑوں کا ٹیکہ لگانے کا عمل بھی جاری ہے تباہ شدہ گاڑیوں کے فیول کارڈز تسلسل سے ایسے روحِ رواں ہیں جیسے گاڑیاں مقاصد کے لیے چلتیں ہوں حکومت کی طرف سے دیے گئے فیول کارڈز کہاں استعمال ہوتے ہیں یہ انکشاف بھی اگلے شمارے میں ملاحظہ فرمائیں گے پی ایس کیو سی اے کے ہیڈ آفس کراچی کا میڈیا سیل بجٹ نہ ہونے اور ڈائریکٹر ایڈمن کی عدم توجہ کی وجہ سے مبینہ طور پر غیر فعال ہو چکا ہے جو منسٹر آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور (ڈی جی) پی ایس کیو سی اے کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے