میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کا حکم

عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کا حکم

ویب ڈیسک
منگل, ۲۰ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سابق وزیر اعظم کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سوا دیگر دفعات پر متعلقہ فورم پر کارروائی جاری رہے گی، عدالت عالیہ
عمران خان نے خاتون جج اورپولیس افسران کولیگل ایکشن کاکہا،مقدمہ بناکردہشت گردی کی دفعات کامذاق اڑایاگیا،وکیل عمران خان
اسلام آباد (بیورورپورٹ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج دھمکی کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری اور اعلی پولیس افسران کو دھمکیاں دینے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے کچھ دیر بعد سنادیا گیا۔سماعت کیلئے عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر، پولیس پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی اور پولیس کے تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے۔فیصلے کے مطابق سابق وزیر اعظم کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سوا دیگر دفعات پر متعلقہ فورم پر کارروائی جاری رہے گی۔گزشتہ سماعت میں عدالت نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر جے آئی ٹی سے آئندہ سماعت تک رپورٹ طلب کی تھی۔پیر کو ہونے والی سماعت کی آغاز میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ جے آئی ٹی نے اس کیس میں کیا رائے دی ہے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی کی یہی رائے ہے کہ اس کیس میں دہشت گردی کی دفعہ بنتی ہے۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ کے فیصلے میں دہشت گردی کے مقدمات کے نکات واضح ہیں، موجودہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا کوئی گرائونڈز موجود نہیں ہے، یہ مقدمہ عالمی دنیا میں پاکستان کی کیا تصویر پیش کرے گا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس کو چھوڑ دیں، دلائل میں متعلقہ رہیں۔دوران سماعت عدالت کی جانب سے عمران خان کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ پڑھنے کا حکم دیا گیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پراسیکیوٹر کو حکم دیا کہ دھمکی آمیز جملے کون سے ہیں وہ پڑھیں، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ شرم کرو آئی جی اور ڈی آئی جی، ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے، کیس کریں گے، مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہو جا آپ کے اوپر بھی ایکشن لیں گے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ صرف یہی جملے ہیں؟عمران خان کی وکیل نے کہا کہ یہ مقدمہ بنا کر دہشتگردی کی دفعات کا مذاق بنایا گیا ہے، عمران خان نے خاتون جج اور پولیس افسران کو لیگل ایکشن کا کہا، عمران خان کی اس گفتگو پر کوئی مقدمہ بنتا ہی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عمران خان کی گفتگو زیرالتوا تفتیش پر اثرانداز انداز ہونے کی کوشش نہیں؟ سلمان صفدر نے جواب دیا کہ اخراج مقدمہ کی درخواست دائر ہونے تک مقدمہ میں دہشتگردی کے علاوہ مزید دفعات شامل نہیں تھیں۔پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ سے سیکشن 186 نکال دی گئی ہے، مقدمہ میں پولیس ملازم کو زخمی کرنے کی دھمکی کی دفعہ 189 شامل کر دی گئی ہے۔دوران سماعت عدالت نے سلمان صفدر ایڈووکیٹ کو عمران خان کے خلاف دیگر دفعات اور انکی سزائیں بتانے کی ہدایت کی۔سلمان صفدر نے کہا کہ یہ باقی 4 دفعات تو 12 دنوں تک گرانڈ پر موجود ہی نہیں تھیں، عمران خان کے دونوں جملوں میں کہا گیا کہ کیس کریں گے اور ایکشن لیں گے، کہاں بدامنی ہوئی حالات خراب ہوئے ہیں؟ حالات صرف درخواست گزار کے خراب ہوئے، کبھی ایک عدالت تو کبھی دوسری عدالت میں پیش ہورہے ہیں، ان دفعات میں سے کوئی ایک بھی اس مقدمہ میں نہیں بنتی۔عمران خان کے وکیل نے مزید کہا کہ یہ کہنا کہ میں تمہیں دیکھ لوں گا کوئی جرم نہیں جب تک اس میں جارحیت شامل نہ ہو، عمران خان نے کہا پولیس افسران پر کیس کریں گے اور خاتون جج کے خلاف قانونی ایکشن کا کہا، مقدمہ میں لکھا گیا کہ عمران خان کے بیان سے جج اور پولیس افسران کو دھمکایا گیا۔سلمان صفدر نے کہا کہ مقدمے میں لکھا گیا کہ عمران خان کے بیان سے عوام میں خوف و ہراس پھیلا، سب کے سامنے ہے کہ عمران خان کے بیان سے کہاں خوف و ہراس پھیلا، عمران خان نے پولیس کو دو جواب جمع کرائے وہ مطمئن نہیں ہوئے تو خود پیش ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے عمران خان سے ایک ہی سوال پوچھا کہ آپ کے بیان سے خاتون جج اور آئی جی دہشت ذدہ ہوئے، عمران خان نے کہا کہ میرا کسی کو دہشت ذدہ کرنے کا کوئی مقصد نہیں تھا، عمران خان کی تقریر سے کہاں کسی کو نقصان پہنچا کہاں بدامنی ہوئی یا خوف پھیلا، انکیسز نے تو عمران خان ہی مشکلات میں مبتلا ہوئے ہیں۔سلمان صفدر نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ پولیس کہہ رہی ہے کہ عمران خان کے خلاف چالان تیار ہو چکا ہے، اس عدالت نے پولیس کو چالان جمع کرانے سے روک رکھا ہے، عمران خان نے جو کہا انہیں نہیں کہنا چاہیے تھا، وہ افسوس کا اظہار کر چکے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں