میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کسی قیمت پر اسمبلی تحلیل نہیں‌کروں‌گا، وزیراعظم شاہد خاقان

کسی قیمت پر اسمبلی تحلیل نہیں‌کروں‌گا، وزیراعظم شاہد خاقان

منتظم
منگل, ۱۹ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد(بیورورپورٹ)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کے بہترین مفاد میں حکومت چلتی رہنی چاہیے بطور وزیراعظم انہیں کسی اندر یا باہر کے پریشر کی پرواہ نہیں اور وہ کسی قیمت پر اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے ،اے پی این ایس کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں ملک میں کہیں سیاسی عدم استحکام نظر نہیں آتا، اگر کسی کو وہ پسند نہیں ہیں تو بے شک ان کے خلاف عدم اعتماد لے آئے، انہوں نے کہا کہ سول اور ملٹری تعلقات اچھی ڈگر پر چل رہے ہیں اور ہر بڑے مسئلے پر سول اور ملٹری قیادت سر جوڑ کر بیٹھتی ہے اور فیصلے کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نظام درست انداز میں چل رہا ہے خزانے کی چابیاں ان کے پاس ہیں اور معاملات ٹھیک ہیں۔وزیراعظم نے کہا نیب کا قانون ایک برا قانون ہے اور اس قانون کو ایک آمر نے سیاسی جماعتوں کو توڑنے کے لیے بنایا تھا،انہوں نے مزید کہا کہ قوم نے میاں نوازشریف کو ووٹ دیا نوازشریف نے ملک کو ایک صحیح ڈگر پر ڈالا اور اب ان کی حکومت عوام سے کئے گئے وعدے پورے کررہی ہے انہوں نے کہا کہ جس ریفرنس کاوجود نہیں اس پر ایک ہفتے میں دو دو پیشیاں ہوتی ہیں ایسا تو تب بھی نہیں ہوا تھا جب نوازشریف کے خلاف طیارہ کیس بنا تب بھی ہفتے میں ایک سے زیادہ پیشی نہیں ہوتی تھی دوسری جانب عالم یہ ہے 22ماہ گزرنے کے باوجود کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف 450ارب کی کرپشن کے مقدمہ کا چارج فریم نہیں ہو سکا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی کو حکومت میں مداخلت کا حق نہیں سیاسی جماعتیں ایک دن میں بنتی ہیں نہ ہی لیڈر اس کے لئے ایک وقت لگتا ہے انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک سال سے عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ عوام خود فیصلہ کرے کہ 28جولائی کے فیصلے سے ملک کو فائدہ ہوا یا نقصان عدالتوں کو بھی اپنے فیصلے کے اثرات دیکھنے چاہئیں اور ایسے فیصلے نہیں کرنے چاہئیں جس سے ملک عدم استحکام کا شکار ہو وزیراعظم نے کہا کہ ملکوں کے لئے سب سے اہم چیز معیشت ہوتی ہے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو ملک کی معیشت کے مفاد میں پالیسیز بنانی چاہئیں ،انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کرنا نہیں چاہتے اور ان کا ذاتی خیال ہے کہ ڈالر کی قدر 110روپے کے قریب رہنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں ہوگی اور مہنگائی قابو میں رہے گی ،وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیل مل کا فیصلہ حکومت کو 200ارب روپے میں پڑا جبکہ کار کے فیصلے کی وجہ سے عالمی عدالت میں حکومت کو 765ملین ڈالر دینے پڑے انہوں نے کہا کہ سیاست کے فیصلے ڈرائنگ روم کے بجائے پولنگ اسٹیشنوں پر ہوتے ہیںوزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرونی خسارے کے حوالے سے قیامت کا منظر پیش کرنے والے معاشی حقائق سے واقف نہیںپچھلے سال یہ خسارہ مشینری اور انڈسٹری کی بھاری درآمد سے بڑھا تھا ہم نے معیشت کی ترقی کی شرح میں اضافہ کیا اور اسی طرح ٹیکس ریونیو کی مد میں بھی اضافہ ہوا ہیوزیراعظم نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں ان چار سالوں میں جتنے ترقیاتی منصوبے مکمل ہوئے اس کی نظیر پاکستان میں کبھی نہیں ملتی، آج بجلی کے بحران کا خاتمہ ہوگیا ہے ،تاہم اب بھی بجلی کی سیل اور لاگت میں 130ارب کاخسارہ ہے اس کی ایک وجہ بجلی کے بلوں کی وصولی ہے ،ہمیں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو ٹھیک کرنا ہوگا،اس حوالے سے صوبوں کو بھی اپنے ذمہ داری ادا کرنا چاہیے اور بجلی کے بلوں کی ریکوری میں وفاقی حکومت سے تعاون کرنا چاہیے، آج بجلی کے بل میں 3روپے تو ہائیڈر پراجیکٹس کی مد میں وصول کیے جا رہے ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں