نیشنل بینک کی 30فیصد سے زائد سرمایہ کاری مشتبہ
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت) نیشنل بینک آف پاکستان کی انتظامیہ نے بینکنگ کمپنیز آرڈیننس کی دھجیاں اڑادیں، 14 کمپنیز میں 30 فیصد سے زائد شیئرز خرید لیے، انتظامیہ ذمہ داران کا تعین کرنے میں بھی ناکام ہوگئی۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک کی انتظامیہ کی جانب سے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی سامنے آگئی ہے، بینکنگ کمپنیز آرڈیننس 1962 کے تحت کوئی بھی بینکنگ کمپنی کسی دوسری کمپنی کے 30 فیصد سے زائد شیئرز خرید نہیں سکتی ۔ پروڈنشل ریگیولیشن 2015کے تحت بینک کسی کمپنی میں صرف 30 فیصد کی سرمایہ کاری کرسکتی ہیں۔ لیکن این بی پی انتظامیہ نے رولز اور ریگولیشن کو ردی کی ٹوکری میںپھینک دیا اور کئی کمپنیز میں 30 فیصدسے زائد کے شیئرز حاصل کیے۔ نیشنل بینک انتظامیہ نے پاکستان ایمرجنگ وینچر لمیٹڈ کے 33 فیصد، نیشنل فرکٹوز کمپنی لمیٹڈ کے39 فیصد، وینچر کیپٹل فنڈ مینجمنٹ کے 33 فیصد، مہران انڈسٹریز لمیٹڈ کے 32 فیصد، فرسٹ کریڈٹ اینڈ انوسٹمنٹ بینک لمیٹڈ کے30.77 فیصد، لینڈ مارک اسپننگ ملز لمیٹڈ کے 32 فیصد ، نافا فنانشنل سیکٹر انکم فنڈ کے 48 فیصد، نافا اسلامک ایگریسو انکم فنڈکے 35 فیصد، نافا گورنمنٹ سیکورٹی لیکوڈ فنڈ 32فیصد، نافا منی مارکیٹ فنڈ کے 89فیصد شیئرز خرید ے۔ نیشنل بینک انتظامیہ نے پاکستان مرکنٹائل ایکس چینج لمیٹڈ کے 47فیصد، نافا سیونگ پلس فنڈ کے 50 فیصد، نافا ریبا فری سیونگ فنڈ کے 43 فیصد شیئر زحاصل کیے، انتظامیہ نے نجی کمپنیز میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری میں بھی قواعد کی خلاف ورزی کی ۔ نیشنل بینک کے افسران کا کہنا ہے کہ کئی کمپنیز میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے بعد منافع کے اعداد و شمار بھی ظاہر نہیں کئے گئے جس سے 30 سے زائد سرمایہ کاری مشتبہ ہورہی ہے ۔