جماعت الاحرار کا سربراہ عمر خالد خراسانی ڈرون حملے میں ہلاک
شیئر کریں
پشاور (مانیٹرنگ/خبرایجنسیاں) افغان علاقے پکتیا میں امریکی ڈرون حملے میں کالعدم جماعت الاحرار کے سربراہ عمر خالد خراسانی کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر خالد خراسانی کی ہلاکت دو روز قبل افغان صوبے پکتیا میں ہونے والی امریکی ڈرون حملے میں ہوئی۔عمر خالد خراسانی کا تعلق پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی ہے اور وہ کالعدم ٹی ٹی پی کا بھی حصہ رہے ہیں لیکن طالبان میں قیادت کے اختلافات کے باعث انہوں نے ٹی ٹی پی سے علیحدگی اختیار کرکے جماعت الاحرار بنا لی تھی۔جماعت الاحرار کے ٹھکانے افغانستان میں ہیں، جبکہ یہ پاکستان فوج پر حملوں اور پاکستان میں دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر خالد خراسانی کی جگہ ان کے نائب عمر عثمان خراسانی کو جماعت الاحرار کا نیا سربراہ بنادیا گیا ہے۔علاوہ ازیں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے آرمی پبلک اسکول اور چارسدہ یونیورسٹی حملے کے ماسٹر مائنڈ عمر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔عمر منصور پشاور اور درہ آدم خیل میں کالعدم ٹی ٹی پی کا کمانڈر تھا۔ کئی ماہ پہلے بھی اس کی ہلاکت کی اطلاعات ملی تھیں تاہم اس وقت طالبان نے عمر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی تھی۔کالعدم تنظیم کی جانب اب عمر منصور کی ہلاکت کی تو تصدیق کر دی گئی ہے ،تاہم یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ عمر منصور کب، کہاں اور کیسے ہلاک ہوا۔عمر منصور کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں عمر خالد خراسانی کی جگہ ٹی ٹی پی کمانڈر بنایا گیا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عمر منصور نے اسلام آباد سے تعلیم حاصل کی، جبکہ وہ ایک مدرسے میں بھی زیر تعلیم رہا۔عمر منصور 2007 میں کالعدم ٹی ٹی پی میں شامل ہونے سے پہلے کراچی میں مزدوری کرتا رہا اور کہا جاتا ہے کہ اس کے ٹی ٹی پی کے سابق سربراہ ملا فضل اللہ سے قریبی تعلقات تھے۔