میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیر محکمہ خوراک مکیش چاولہ ناکام، کراچی کے لیے قرضے پر گندم کی خریداری شروع

وزیر محکمہ خوراک مکیش چاولہ ناکام، کراچی کے لیے قرضے پر گندم کی خریداری شروع

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۹ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

محکمہ خوراک سندھ کے وزیر مکیش چاولہ ناکام، کراچی کے لئے قرضہ پر گندم خرید کرنا شروع کردی گئی، سندھ کابینہ آج پاسکو سے کراچی کو 2لاکھ میٹرک ٹن گندم فراہم کرنے کی منظوری دے گا، پاسکو سے درآمد کی گئی5 لاکھ ٹن گندم خرید کرنے کی بھی منظوری دی جائے۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق وزیر خوارک سندھ مکیش کمار چاولہ کی گندم پالیسی ناکامی سے دوچار ہوگئی کیونکہ سندھ میں 14 لاکھ میٹرک ٹن گندم خرید کرنے کا حدف پورا نہیں ہوسکا،سندھ نے تقریبن8 لاکھ میٹرک ٹن گندم خرید کی تھی، سندھ نے گندم کی قیمت 4 ہزار روپے فی من (40 کلو) مقرر کی، وزیراعظم شہباز شریف نے رواں برس مئی میں ملک بھر میں گندم کی بمپر فصل ہونے کا اعلان کیا لیکن اس کے باوجود محکمہ خوراک سندھ کو گندم خریداری میں ناکامی ہوئی، گندم کی خریداری کا حدف پورا نہ ہونے کے باعث محکمہ خوارک سندھ کو گندم کی کمی کا سامنہ ہے اور حکومت سندھ نے صوبے میں گندم کی فصل کے صرف 4ماہ بعد ہی پاسکو سے گندم خرید کرنا شروع کردی ہے، کراچی ریجن کی فلور ملز کو گندم کی فراہمی کے لئے پاکستان ایگری کلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) سے 2 لاکھ ٹن گندم خرید کی جائے گی، کراچی کو گندم فراہم کرنے کے لئے فی بوری گندم پر 60 روپے کرایہ لگے گا اور یہ گندم قرضے پر خرید کی جائے گی، سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد کراچی ریجن کی فلور ملز کو گندم فراہمی شروع ہوگی، اس کے علاوہ سندھ کابینہ پاسکو سے 5لاکھ ٹن گندم خرید کرنے کی بھی منظوری دے گی، 5 لاکھ ٹن گندم درآمد کی ہوئی گندم ہوگی۔ محکمہ خوراک سندھ کے وزیر مکیش کمار چاولہ کے ماتحت افسران کی گندم کی اسمگلنگ کی بھی اجازت دی، پڑوسی ممالک میں گندم کی اسمگلنگ کے دوران محکمہ خوراک کے افسران نے کروڑوں روپے رشوت لی اور گندم باہر جانے کی اجازت دے دی جس کے باعث محکمہ خوراک 14 لاکھ میٹرک ٹن گندم خرید کرنے کا حدف پورا نہیں کرسکا۔ سندھ میں گندم کی کمی کے اثرات کراچی میں نظر آنا شروع ہوگئے ہیں اور آٹا فی 160 روپے کا ہوگیا ہے، 20 کلو آٹے کا تھیلہ 32سو روپے سے تجاوز کررہا ہے، فلور ملز ایسوسی ایشن اور چکی اونر ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ گندم کی کمی کے باعث آٹے کی قیمت میں اضافہ کا امکان ہے اور نومبر کے بعد آٹے کے بحران کا خدشہ ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں