آئی ایم ایف پاکستان میں کسی بھی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار
شیئر کریں
اسلام آباد(بیورورپورٹ)عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف) نے پاکستان میں کسی بھی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کردی ہے۔آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس اگست کے آخری ہفتے میں متوقع ،شرائط پر عمل درآمد کے بعد بورڈ معاہدے کی منظوری دے گا،پاکستان پیشگی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کا متحمل نہیں ہو سکتا، آئی ایم ایف کو کبھی نگران حکومت آئی تو اس سے مذاکرات میںبھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔ان شرائط میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا ازخود تعین ہونا شامل ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں سے متعلق شرائط پر عمل درآمد ضروری ہے۔ نیپرا کے فیصلوں پر فوری عمل درآمد اسٹاف لیول معاہدے کا حصہ ہے، نیپرا کی جانب سے فیول ایڈجسٹمنٹ کے فیصلے پر بلا تاخیر عملدرآمد ضروری ہے،انتظامی معاملات میں بہتری کے لئے نیب سمیت احتساب کے اداروں کا جائزہ لینا ضروری ہے، صوبائی اینٹی کرپشن کے محکموں کو بھی مزید موثر بنانا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق فروری 2022 کے بعد پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام مسائل کا شکار ہوا ، اصلاحات میں تین ماہ کی تاخیر سے معیشت کو بہت نقصان پہنچا، آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کے تحت پاکستان بجٹ میں مختص کردہ سبسڈیز ہی دے سکتا ہے لیکن ماضی میں آئی ایم ایف معاہدوں کی خلاف ورزی اور پالیسی اقدامات سے انحراف کیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان میں کسی بھی حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے اور اسے پاکستان میں مجوزہ نگران حکومت سے مذاکرات میں کوئی اعتراض نہیں۔آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس اگست کے آخری ہفتے میں متوقع ہے، سعودی عرب اپنے آئی ایم ایف قرض کا کوٹہ پاکستان کو منتقل کر سکتا ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اس پر بات چیت جاری ہے تاہم پاکستان کو وعدے کے مطابق پیشگی شرائط پر عمل کرنا ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیشگی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کا متحمل نہیں ہو سکتا، ان شرائط پر عمل درآمد کے بعد آئی ایم ایف کا بورڈ معاہدے کی منظوری دے گا۔ پیشگی شرائط میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا ازخود تعین ہونا شامل ہے، وعدے کے مطابق پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی وصول کرنے کی شرط پر عمل ضروری ہے۔ اس کے علاوہ نیپرا کے فیصلوں پر فوری عمل درآمد اسٹاف لیول معاہدے کا حصہ ہے، نیپرا کی جانب سے فیول ایڈجسٹمنٹ کے فیصلے پر بلاتاخیر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ انتظامی معاملات میں بہتری کے لئے نیب سمیت احتساب کے اداروں کا جائزہ لینا ضروری ہے، صوبائی اینٹی کرپشن کے محکموں کو بھی مزید موثر بنانا ہوگا۔