میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نواز لیگ،پی پی نے ہارس ٹریڈنگ کو تسلیم کیا،سپریم کورٹ

نواز لیگ،پی پی نے ہارس ٹریڈنگ کو تسلیم کیا،سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۹ فروری ۲۰۲۱

شیئر کریں

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت میں ہارس ٹریڈنگ کو تسلیم کیا ہے۔سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ کیا انتخابات 2021 کے لیے کوئی ہدایت نامہ تیار ہوا؟۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ حالیہ سینیٹ انتخابات کے لیے ہدایت نامہ ابھی جاری کرنا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے دلائل میں کہا کہ ہدایت نامہ میں متناسب نمائندگی اور خفیہ ووٹنگ کا ذکر ہے، ا?رٹیکل 226 کے تحت وزیراعظم، وزرائے اعلی کے علاوہ ہر الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہو گا، ووٹ ڈالنے کا عمل خفیہ نہیں ہونا چاہیے، موجودہ حالات میں شخصیات کو نہیں اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا، اراکین اسمبلی کو سیاسی جماعتیں لیکر آتی ہیں جنہیں مزید مضبوط کرنا ہو گا، بلواسطہ انتخابات میں اراکین پارٹی ڈسپلن کے پابند ہوتے ہیں، ماضی میں بھی غیر قانونی طریقے سے مینڈیٹ چوری ہوا، آصف زرداری نے اب بھی کہا کہ تمام دس نشستیں جیتیں گے، ان کا بیان سیاسی ہے لیکن مینڈیٹ کے برعکس ہے، الیکشن کمیشن کا کام کرپشن ہونے سے پہلے روکنا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا اطلاق سینیٹ انتخابات پر نہیں ہوتا، آئین کا آرٹیکل 59 سینیٹ کے حوالے سے ہے جس میں خفیہ ووٹنگ کا کوئی ذکر نہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے پر کوئی سزا نہیں، جس پارٹی کے خلاف ووٹ دینا ہے کھل کر دے، سزا صرف ووٹوں کی خریدوفروخت پر ہو سکتی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آرٹیکل 59 اور 226 کو ملا کر پڑھنا ہوگا، خفیہ رائے شماری میں متناسب نمائندگی نہ ہوئی تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ متناسب نمائندگی سینیٹ میں صوبوں کی ہوتی ہے کسی جماعت کی نہیں، ریفرنس میں اٹھایا گیا سوال ہی غیر مناسب ہے، ہارس ٹریڈنگ کا سب نے سنا ہے کسی کے پاس شواہد نہیں، اخباری خبروں اور ویڈیوز تک ہی ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے، عدالت کو سیاسی سوالات سے دور رہنا چاہیے۔چیف جسٹس نے انہیں ٹوکا کہ آئین بذات خود بھی ایک سیاسی دستاویز ہے، آئینی تشریح کرتے وقت عدالت سیاسی کام ہی کر رہی ہوتی ہے، کیا الیکشن رزلٹ کے بعد ووٹ کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ گنتی کے وقت ووٹ کو دیکھا جاتا ہے، تاہم ووٹ ڈالنے والے کا علم نہیں ہوتا، آئین ووٹ ڈالنے والے کی شناحت ظاہر کرنے کی اجازت نہیں دیتا، کیا اوپن بیلٹ سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہو جائے گی؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ اوپن بیلٹ سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہو گی یا نہیں کچھ نہیں کہہ سکتے، پیسہ چلنے کے شواہد سامنے آئیں تو الیکشن کمیشن کارروائی کرے گا۔سپریم کورٹ نے سماعت کل ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں