میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ بلڈنگ، شہزاد آرائیں سسٹم کی 92کروڑ کی تین عمارتیں چیلنج بن گئیں

سندھ بلڈنگ، شہزاد آرائیں سسٹم کی 92کروڑ کی تین عمارتیں چیلنج بن گئیں

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۸ اکتوبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ : نجم انوار) شہزاد آرائیں سسٹم کی 92 کرروڑ روپے مالیت کی 3 غیر قانونی تعمیرات بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا منہ چڑا رہی ہیں۔ اور ڈی جی ایس بی سی اے کی رٹ اور انہدامی احکامات پر عمل درآمد کے حوالے سے ایک چیلنج بن گئی ہیں۔ڈسٹرکٹ ایسٹ اور ڈیمالیشن افسران سابق کرپٹ سسٹم کو سہارا دے کر دوبارہ کھڑا ہونے کا موقع دے رہے ہیں۔ بلڈر مافیا، بھتہ خوروں اور شہزاد آرائیں کے غیر قانونی کاموں کو تحفظ دینے والوں میں ریحان خان عرف الائچی، مبشر، ڈپٹی ڈائریکٹر ایسٹ الطاف کھوکھر و دیگر شامل ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی کالی بھیڑیں ذاتی مالی مفادات کی خاطر ادارے کو دن رات بدنام کرنے میں مصروف ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ وہ غیر قانونی عمارتیں جن کی تعمیر پٹہ سسٹم کا سابق سرغنہ شہزاد آرائیں نے شروع کرائی تھیں ان کو اب بھی تحفظ دیا جا رہا ہے اور یہ کام ڈی جی اسحاق کھوڑو کا با اعتماد ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیمالیشن ریحان خان اور اس کا فرنٹ مین مبشر بڑی ہوشیاری سے کر رہے ہیں اور شہزاد آرائیں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ شہزاد آرائیں دوبارہ سے حرکت میں آ گیا ہے اور سندھ بلڈنگ کے افسرا ن سمیت بلڈر مافیا کو پیغام دیا جا رہا ہے کہ سسٹم جلد واپس آ رہاہے، ایسے میں ڈسٹرکٹ ایسٹ پی ای سی ایچ ایس کی غیر قانونی عمارتوں پر کارروائی نہ ہونے سے سابقہ سسٹم بلڈر مافیا اور بھتہ خوروں کے جھوٹے دعوے لوگوں کو سچ لگ رہے ہیں ،اب یہ ڈی جی اسحاق کھوڑو کی ذمہ داری ہے کہ وہ خاص طور پر شہزاد آرائیں کے دور میں تعمیر ہونے والی غیر قانونی عمارتوں پر انہدامی کارروائی نہ صرف یقینی بنائیں بلک خود چیک بھی کریں ۔ذرائع کے مطابق ڈی جی کو حقائق سے لا علم رکھ کر بھاری مالی مفادات حاصل کیے جا رہے ہیں۔ سرکاری خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچایا جا رہاہے اور عوام کو دھوکا دیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق شہزاد آرائیں سسٹم کے تحت پی ای سی ایچ سوسائٹی بلاک ٹو 400 مربع گز کے پلاٹ نمبر ڈی 32 پی ای سی ایچ ایس پر گراؤنڈ پلس ٹو پر 6 غیر قانونی یونٹ تعمیر کئے گئے ہیں۔ اسی طرح 300 مربع گز کے پلاٹ نمبر ڈی 26 بلاک ٹو پی ای سی ایچ ایس پر گراؤنڈ پلس تھری فلور غیر قانونی فلیٹس تعمیر کیے گئے ہیں ۔اس کے علاوہ 300 مربع گز کے پلاٹ نمبر ڈی 43 پر غیر قانونی کمرشل تعمیرات کی گئی ہیں۔ مذکورہ تینوں غیر قانونی عمارتوں میں فروخت کئے جانے والے غیر قانونی فلیٹس، یونٹس اور پورشن کی مجموعی قیمت تقریباً 92 کروڑ روپے بتائی گئی ہے اور سرکاری خزانے کو ہونے والا دوسرا نقصان بھی کروڑوں روپے بتایا گیا ہے جو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے نام پر بدنماداغ ہے۔ مذکورہ خبر کے حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر ریحان خان عرف ریحان الائچی سے ادارے کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں