بنیادی اشیائے ضروریہ کی کمر توڑ قیمتیں
شیئر کریں
عید قربان پر جو افراد غربت کی وجہ سے قربانی کے جانور خرید کرسنت ابراہیمی ادا کرنے سے محروم رہ گئے ان بیچاروں کو خود آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی نے ذبح کر ڈالا،اس وقت سے اب تک بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوںکی ہوش ربا بڑھوتری کے رجحان میں تیزی ہی آتی جارہی ہے حتیٰ کہ برائلر مرغی کا گوشت جس کے کاروبارپر پنجاب بھر میں "شریفین اور ان کے عزیز واقارب و دوست احباب ” کا ہی قبضہ ہے بھی بتدریج مہنگا ہوتا چلا جارہا ہے۔
اسی طرح چینی جس کی پچھلے دو ماہ سے پانچ لاکھ ٹن کے کوٹے کی برآمد کے لیے سرکاری احکامات جاری ہوئے تھے اور ان سود خور نودولتیوں کو سبسڈی سے بھی نوازا گیا تھا اب چونکہ چینی ذخیرہ اندوز سرمایہ پرستوں نے اپنے خفیہ گوداموں میں چھپا رکھی ہے اس لیے اس کی کمی کا رونا روتے ہوئے اس کی قیمتیں بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں اور یوٹیلٹی ا سٹور زسے تو گدھے کی سینگوں کی طرح عرصہ سے غائب ہوچکی ہے۔
تیل کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ میں کمی کے باوجودپاکستان میں دوہری تہری وصول کی جارہی ہیں مہنگائی غریب کے لیے جان لیوا مگر دنیا کے لعنتی ترین اور کافرانہ نظام سود کے علمبردار سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کے لیے بہار کا جھونکا ہے چونکہ اشیائے ضروریہ کے پچانوے فیصد مالکان حکومتی بنچوں پر قابض ہیںجب کہ چینی کی سندھ میں17ملیں زرداری صاحب کی ملکیت ہیں اس لیے چینی مہنگے ترین نرخوں پر ہی دستیاب ہو گی۔
تمام سبزیوں پھلوں اور انڈوں کی قیمتیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیںاور ان کی قیمتیںعید کے بعد مسلسل بڑھتی ہی چلی جارہی ہیں ٹماٹر تین سنچریاںمکمل کرچکا۔پیاز کی بھی سنچری ہوچکی، ادرک اور لہسن کی ڈبل سنچری میں چند رنز (روپوں ) کا ہی فاصلہ ہے سی این جی و ایل پی جی گیسوں میں جس طرح اضافے کا رجحان چل رہا ہے وہ ہم بیان کرنے سے قاصر ہیں آٹھ سو روپے پر بکنے والا گھریلو گیس کا سلنڈر اب 1300 روپے سے بھی کراس کرچکا ہے ،فروٹس اور سبزیوں کی قیمتیں مارکیٹ کمیٹیاں سرکاری طور پر جاری کرتی رہتی ہیں مگر یہ کاغذی کارروائی ہوتی ہے ۔پہلے بھی کبھی کسی سبزی یا فروٹ فروش نے اس لسٹ کو آویزاں نہیں کیا اب حکمرانوں کے چل چلائو کے وقت تو اب کیونکر کریں گے؟ اس کو فضول ردی کا کاغذ سمجھ کر کسی ٹوکری میں پھینک ڈالتے ہیں غریب مائوں بہنوں بیٹیوں کے لیے کچن چلانا اب ناممکن ہے اور فروٹ تو غریب کیسے خریدیں گے؟ ۔
سندھ کے حکمرانوں نے تمام اسمبلی ممبران اور بڑے عہدوں کے لیے تنخواہوں میں تین سو گنا اضافہ کر لیا ہے جس پر وزیر اعلیٰ کے دستخطوں کے بعد عملدرآمد بھی شروع ہو گیا ہے۔ ملک بیرونی قرضوں میں ڈوب چکا ہے معیشت کی حالت عام آدمی ،معیشت دانوں اور افواج پاکستان کی نظر میں دگرگوں ہے، مگر حکمران وزراء سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں تقریباً سبھی بڑی پارٹیوں کے کرتا دھرتا ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں اور بات گالم گلوچ اور ایک دوسرے کو مار ڈالنے تک پہنچی ہوئی ہے اس لیے ان پرانے جغادری سیاستدانوں کو غریبوں کے لیے جن بھوت بنی مہنگائی پر نہ تو ملال ہے اور نہ ہی اس کے روکنے کی کوئی تدبیر در اصل یہ سب کچھ عرصہ دراز سے نافذ نظام سود کا ہی کیا دھرا ہے۔
ہر کاروباری شخص سود پر رقوم بینکوں سے لیتا ہے اور پھر اس پر کم ازکم 13تا 18فیصد کی رقوم بطور سود بینکوں والے لے جاتے ہیںاس طرح سودی گھن چکر اور سرمایہ دارانہ گھوم چکری کی بنا پر ہر شے کی قیمت انہیں بڑھاناہی پڑتی ہے سودی سرمایہ کا یہ غلیظ سرکل جسے دین اسلام نے سختی سے منع کیا تھا اور قوانین خدا وندی کے مطابق جو سودی لین دین کرتے ہیں وہ خدا اور اس کے رسولﷺ کے خلاف براہ راست جنگ میں ملوث ہیںاور یہ کہ سود لینے والے دینے والے اور اس لعنتی کافرانہ نظام میں گواہ بننے والے اگر72دفعہ اپنی سگی ماں سے زنا کرلیں تو بھی سود کا لینا دینا اس سے بڑھ کر گناہ ہے ۔
آقائے نامدار محمد ﷺ نے اس کاروبار کے مضمرات سمجھاتے ہوئے فرمایا کہ سود سے غربت مزید بڑھتی ہے اور سرمایہ چند ہاتھوں میں مرتکز ہوجاتا ہے ،واضح ہے کہ اس طرح سے معاشرہ میں تفاوت بڑھ کر لڑائی جھگڑے ہوں گے لوگ اپنے سرمایہ سے بنے ہوئے سود خور سرمایہ داروں کے محلات دیکھ کر نفرتوں کا شکار ہوں گے اور معاشرے میں آپس کا شدید اختلاف قتل وغارت گری کو جنم دیگا۔موجودہ شریفوں کی حکومت نے تو سود کو فیڈرل شریعت کورٹ اور سپریم کورٹ سے ختم کرنے کے احکامات پر اپنی سابقہ حکمرانی کے دور میں اسٹے آرڈر جاری کروالیا تھا اس چھینا جھپٹی والے نظام سود کے ہوتے ہوئے ہم خدا کی رحمتوں کے نزول سے محروم ہیں نواز شریف نے خانہ کعبہ میں بیٹھ کر اپنی خود ساختہ جلاوطنی کے دوران جن صحافیوں و دوست احباب کی موجودگی میں یہ اعلان کیا تھا کہ اگر مجھے دوبارہ اقتدار ملا تو میں اسلامی نظام کو اس کی اصل ا سپرٹ کے تحت نافذکروں گا وہ آج بھی موجود ہیں مگر موجودہ چار سال اس وعدے کی خلاف ورزی میں ہی گزار ڈالے جب تک نظام سود کا مکمل خاتمہ نہ ہو گا مہنگائی مسلسل بڑھتی رہے گی اور سودخور نودولتیے سرمایہ دارطبقات حکومت کی آشیر باد سے غرباء کے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑ ڈالیں گے کہ یہ تو وہی ہیں جو خون مزدور شرابوں میں ملا کر پی جاتے ہیںصحیح اسلامی جمہوری فلاحی مملکت ہی خدا کی مشیت ایزدی سے قائم ہو کرمہنگائی غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ کرسکتی ہے۔