میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ اسمبلی کے باہر اساتذہ کا احتجاج شدت اختیار کرگیا

سندھ اسمبلی کے باہر اساتذہ کا احتجاج شدت اختیار کرگیا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۸ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

کراچی میں سندھ اسمبلی کے باہرکنٹریکٹ اساتذہ کا احتجاج شدت اختیار کرگیا، پولیس نے مظاہرین کو ریڈ زون کی طرف جانے سے روک دیا۔سندھ اسمبلی کے باہر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جس کے بعد ایک خاتون ٹیچر نے خود سوزی کی کوشش کی تاہم ساتھی اساتذہ نے اس کوشش کو ناکام بنادیا۔ پولیس نے خود کو آگ لگانے والی خاتون کو حراست میں لے کر تھوڑی دیر بعد چھوڑ دیا۔محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے مستقل نہ کرنے کے خلاف ہیڈماسٹرز نے سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا، وزیر تعلیم سعید غنی سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ہیڈماسٹرز نے دوسری رات بھی روڈ پر گذاری، پولیس اہلکاروں کے تشدد سے خواتین اساتذہ بیہوش ہوگئیں۔ رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ نے اچھی شہرت کے حامل آئی بی اے سکھر کی ٹیسٹ کے ذریعے 950 ہیڈماسٹرز کو سال 2017 میں بھرتی کیا ، ہیڈ ماسٹرز کو مستقل کرنے کے بجائے حکومت سندھ نے 2019 میں ان کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی ، بعد میں سال 2020 اور 2021 میں ہیڈماسٹرز کو 6، 6 ماہ کی ایکسٹینشن دی گئی لیکن مستقل نہ کیا گیا۔ ہیڈماسٹرز نے مستقل نہ کرنے کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے کئی روز تک احتجاج جاری رکھا لیکن وزیر تعلیم سعید غنی نے چند قدم کی مصافت طئہ کرکے پریس کلب آنے اور اساتذہ سے مذاکرات کرنے کی زحمت نہ کی، جس کے بعد اساتذہ پولیس سے مذاحمت کرتے ہوئے سندھ اسمبلی کے سامنے پہچنے میں کامیاب ہوئے، منگل کے روز وزیر اطلاعات ناصر شاہ اور وزیر تعلیم سعید غنی نے ہیڈ ماسٹرز سے مذاکرات کیئے لیکن مذاکرات ناکام ہوگئے۔ ہیڈماسٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا برتائو کررہی ہے کیونکہ دوسرے محکموں کے ملازموں کو مستقل کیا جارہا ہے ، وہ ٹیسٹ پاس کرکے میرٹ پر بھرتی ہوئے ہیں اور حکومت سندھ کے پسندیدہ امیدوار نہ ہونے کے باعث مستقل نہیں کیا جارہا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں