جناح اسپتال کا مردہ خانہ موٹر سائیکل سروس سینٹر میں تبدیل
شیئر کریں
، موٹرسائیکلوں کی دھلائی
کا کام شروع کردیا گیا
شہر قائد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں موٹرسائیکلوں کی دھلائی کا کام شروع کردیا گیا، کوئی ایم ایل او وقت پر پہنچے یا نا پہنچے، مورچری کے اندر موٹر سائیکلوں کی دھلائی وقت پر ہوتی ہے۔میڈیا کی ٹیم ایک مقامی شہری کی اطلاع پر جناح اسپتال کے مردہ خانہ پر پہنچی تو وہ دیکھنے میں بھوت بنگلہ کا منظر پیش کر رہا تھا۔مردہ خانے کا دروازہ لاوارث لاش کی طرح کھلا ہوا تھا اور وہاں کوئی ڈیوٹی افسر نہ کوئی ذمہ دار موجود تھا، وہاں صرف ایک ملازم موجود تھا۔ایم ایل او کے کمرے کا دروزا کھلا ہونے کے علاوہ نلکے سے پانی بھی گررہا تھا، مذکورہ ملازم دنیا ومافیہا سے بے خبر اپنی موٹر سائیکل کی سروس کرتا رہا۔قمیض اتارے ہوئے ملازم نے اندر جاتے ہوئے رپورٹر سے کوئی سوال بھی نہیں کیا بلکہ موبائل فون سے ویڈیو بنانے پر بھی ملازم ٹس سے مس نہ ہوا۔میڈیا ٹیم کی موجودگی کے دوران ایک بچے کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے مورچری لائی گئی، ملازم نے جلدی سے اپنی قمیض پہننی اور خود کو مصروف ظاہر کرنے لگا۔موٹر سائیکل سروس کولڈ اسٹوریج کے دروازے پر کی جارہی تھی، ملازم کے مطابق کولڈ اسٹوریج تقریبا 4 سال سے استعمال میں نہیں ہے، موٹر سائیکل پر پرائیویٹ نمبر کو ہرا نمبر کرکے اسے سرکاری موٹر سائیکل ظاہر کیا گیا تھا۔دوسری جانب ترجمان جناح اسپتال ڈاکٹراجمل یوسف زئی نے وضاحت بیان کردی۔انہوں نے کہاکہ پرانا مردہ خانہ جناح اسپتال کا حصہ نہیں ہے، مذکورہ مردہ خانہ ایم ایل او کی نگرانی میں آتا ہے، اس حوالے جناح اسپتال کی ذمہ داری نہیں ہے۔ڈاکٹر اجمل یوسف کے مطابق جناح اسپتال کا نیا مردہ خانہ فعال ہے، نیا مردہ خانہ جناح اسپتال انتظامیہ کے کنٹرول میں ہے، موٹر سائیکل سروس کی خبر کا جناح اسپتال کسے کوئی تعلق نہیں۔دوسری جانب اسپتال ذرائع نے بتایاکہ جناح اسپتال کی مورچری ڈاکٹر سیمی جمالی کے دور میں بنی تھی، مورچری میں سندھ گورنمنٹ اور نجی بینک نے چندہ دیا تھا، ڈونرز کی مدد سے بننے والا نیا مورچری فعال ہے۔ذرائع کے مطابق ویڈیو میں دکھایا جانے والا مردہ خانہ ایس ایم سی کے استعمال میں آتا ہے، مذکورہ حصہ ایم ایل اوز استعمال کرتے ہیں۔اسپتال ذرائع نے بتایاکہ جے ایس ایم یو کا حصہ ہے، یہ ان ہی کی بنائی مورچری ہے، اس حصے میں رکھے جانے والے ملازم بھی جے ایس ایم یو نہی رکھتی ہے۔