میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سید الانبیاءکے خادم خاص ....حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ

سید الانبیاءکے خادم خاص ....حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ

منتظم
جمعرات, ۱۷ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

مفتی احسان اللہ قاسم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص حضرت انسؓ بن مالک بن نظرکاتعلق مدینہ کے مشہورخاندان قبیلہ خزرج سے تھا،مدینہ منورہ کے رہائشی تھے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داداعبدالمطلب کا ننھیال اسی قبیلے کی ایک شاخ بنی نجارمیں تھی۔ابھی یہ نوعمرہی تھے کہ ان کے والدمالک کاانتقال ہوگیا،حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ام سُلیم رضی اللہ عنہابڑی صاحب فضل وکمال صحابیات میں سے تھیں،پہلے شوہرمالک کے انتقال کے بعدمدینہ کے ایک شخص ابوطلحہ نے شادی کاپیغام دیا،وہ اس وقت تک مسلمان نہ تھے، ام سُلیم رضی اللہ عنہانے کہامیں تم سے شادی کرنے پرراضی ہوں بشرطیکہ تم مسلمان ہوجاو¿،ابوطلحہ مسلمان ہوگئے اورپھرشادی ہوگئی۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت فرماکر مدینہ تشریف لائے اس وقت حضرت انس رضی اللہ عنہ کی عمرصرف دس سال تھی،لیکن ذہانت وفطانت اعلیٰ درجے کی تھی،ان کی والدہ ام سُلیم اورسوتیلے والدابوطلحہ رضی اللہ عنہماان کولیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے،اورعرض کیایارسول اللہ!انس بہت سمجھداربچہ ہے ہم اس کوآپ کی خدمت میں پیش کرناچاہتے ہیں،آپنے ان کواپنی خدمت میں رکھ لیا۔اس دن سے وہ سفروحضرمیں آپ کی خدمت میں رہے حتی کہ اس نوعمری کے باوجودغزوات میں بھی شریک ہوتے تھے،غزوہ¿ بدرکے موقع پراگرچہ ان کی عمر صرف گیارہ برس تھی مگربحیثیت خادم آپ کے ساتھ بدرمیں بھی شریک ہوئے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص ہونے کاشرف آپ کوحاصل ہوا اورآپ اپنے نام کے ساتھ خادم رسول اللہکالفظ لگاتے تھے اوراس پرفخرفرماتے تھے،حضرت انس رضی اللہ عنہ کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت تھی اورخصوصی تعلق حاصل تھا،آپ کے گھر کے وہ تمام کام جوگھرکے بچے کرتے ہیں حضرت انسؓ ہی سرانجام دیتے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوبھی ان سے بڑی محبت تھی،کبھی پیارومحبت میں رسول اللہ انہیں ”یابُنَیَّ“ ( اے میرے بیٹے )کہہ کرپکارتے،اورآپ ان سے مزاح بھی فرماتے کبھی کبھی ان کے کان پکڑ کر”یاذاالاذنین“(اے دوکانوں والے) فرماتے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ میں بچپن کے باوجودذہانت اورسمجھداری بہت تھی، خودفرماتے ہیں کہ ایک بارمیری والدہ نے مجھ سے معلوم کیاکہ تم اتنی دیرسے کہاں تھے؟میں نے عرض کیارسول اللہ نے ایک کام سے بھیجاتھا،والدہ نے معلوم کیاکیاکام تھا؟میں نے عرض کی کہ یہ آپ کارازہے،والدہ نے مجھے نصیحت کی کہ رسول اللہ کارازکسی کومت بتلانا۔حضرت انسؓ یہ روایت بیان کرنے کے بعداپنے شاگردحضرت ثابت بنانیؒ سے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کارازکسی کوبتلاتاتوثابت تمہیں بتلاتا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوحمزہ تھی،یہ کنیت ان کے کسی بیٹے کے نام پرنہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ بچپن میں جنگل کی ایک سبزی جسے ”حمزہ“ کہتے ہیں توڑکرکھارہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کرانہیں ”ابوحمزہ“ فرمایا۔بس اسی بناپران کی کنیت ”ابوحمزہ“ ہوگئی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انسؓ کی والدہ ام سُلیم ؓکی درخواست پرحضرت انسؓ کے لیے ہرخیرکی دعا فرمائی، اورآخرمیں یہ دعابھی فرمائی ”اے اللہ!انس کوخوب مال اوراولادسے نوازیے اورجوکچھ بھی آپ ان کودیں اس میں برکت عطا فرمائیں“۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ اسی دعاکانتیجہ ہے کہ واللہ!میرامال بہت ہے ،اورمیری اولاد اور اولادکی اولادآج سو(۰۰۱) سے بھی متجاوزہے۔ اسی دعاکی برکت سے حضرت انسؓ کے باغ سال میں دوبارپھل دیتے تھے جبکہ اورلوگوں کے باغات سال بھرمیں صرف ایک ہی بارپھل دیتے تھے۔ بعض احادیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انسؓ کے لیے تین دعائیں فرمائیں،(۱)مال کی فراوانی (۲) اولادکی کثرت(۳)جنت میں داخلہ ۔اسی لیے صحیح مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں فرمائیں ، دو کوتومیں نے پوراہوتے ہوئے دیکھ لیا ہے، انشاءاللہ تیسری دعا(جنت میں داخلہ)بھی ضرورقبول ہوگی۔ حضرت انسؓ کومال کی فراوانی کے باوجودعبادات سے حددرجہ لگاو¿ اورشوق تھا،خصوصاً نمازبہت اچھی اوربہت ہی اہتمام سے پڑھتے تھے۔ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی کوحضرت انسؓ سے زیادہ رسول اللہ کی نمازکے مشابہ نمازپڑھتے نہیں دیکھا۔حضرت انسؓ نے جناب سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم سے کثیراحادیث نقل فرمائی ہیں۔ہجرت نبوی کے بعدان کاپوراوقت آپ کی خدمت اورصحبت میں گزرا،اورانہیں بہت قریب سے آپ کے اعمال کودیکھنے اوراقوال کوسننے کاموقع ملا۔ان کی روایت کردہ احادیث کی تعداد۶۷۲۲ذکرکی جاتی ہے۔حضرت انسؓ سے روایت کرنے والے بعض صحابہ کرامؓ بھی ہیں اورتابعین میں توان کے تلامذہ کی ایک بڑی جماعت ہے،ان کے مشہورشاگردوں میں حسن بصریؒ،ثابت بنانیؒ،قتادہؒ،زہریؒ وغیرہ شامل ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعدحضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ نے حضرت انسؓ کوبعض حکومتی امورکاذمہ داربناکربحرین بھیجاتھا،آخرمیں آپ بصرہ میں علم کی نشرواشاعت کے لیے سکونت پذیرہوگئے تھے،وہیں شعبان ۱۹ہجری یا۳۹ہجری میں آپ نے وفات پائی۔وفات کے وقت آپ کی عمرمبارک ۳۰۱سال تھی،بصرہ میں وفات پانے والے آخری صحابی حضرت انسؓ ہی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں