میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ زراعت کا شعبہ ایگریکلچر ریسرچ کرپشن کا مرکز بن گیا

محکمہ زراعت کا شعبہ ایگریکلچر ریسرچ کرپشن کا مرکز بن گیا

ویب ڈیسک
پیر, ۱۷ اگست ۲۰۲۰

شیئر کریں

محکمہ زراعت کا شعبہ ایگریکلچر ریسرچ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، کرپشن کے الزام میں گریڈ 18 سے 17 میں تنزلی پانے والے ڈائریکٹر جنرل نور محمد بلوچ سفید و سیاہ کے مالک بن گئے۔ گریڈ 20 میں ترقی بھی مشکوک، افسران سے مبینہ طور پر اوپر پیسے پہنچانے کیلئے پیسے طلب کرنے کے حوالے سے ایک آڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے، گرین ہائوسز کی تعمیر میں بھی لاکھوں روپے کا گھپلا اُن سے منسوب کیا جارہا ہے۔ سندھ کی معیشت میں محکمہ زراعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور محکمہ زراعت میں ترقی کیلئے شعبہ ایگریکلچر ریسرچ قائم ہے لیکن گزشتہ کئی سال سے ایگریکلچر ریسرچ کام دکھانے کے بجائے کرپشن کا مرکز بن چکا ہے، تین سال قبل ڈائریکٹر جنرل بننے والے نور محمد بلوچ نے ادارے کو تباہی کی دہانے پر پہنچا دیا ہے، 2007ع میں کرپشن کے سنگین الزام میں گریڈ 18 سے 17 میں تنزلی پانے والے ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ نور محمد بلوچ کی مبینہ طور پر افسران سے میٹنگ میں اوپر تک پیسے پہنچانے کے لیے پیسے طلب کرنے کی آڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے اور اس پر صوبائی وزیر زراعت نے تحقیقات کا حکم بھی دیا تھا لیکن چہیتے افسر کو بچا لیا گیا، روزنامہ جرأت کو ملنے والی معلومات کے مطابق سندھ کے مختلف اضلاع میں بنائے گئے گرین ہائوسز میں بھی لاکھوں روپے کا گھپلا کیا گیا ہے اور تین لاکھ میں تعمیر ہونے والے گرین ہائوس کو 7 لاکھ میں تعمیر کرایا گیا جس کا ٹھیکہ کراچی کی ایک کمپنی کو دیا گیا، 8 مئی کو ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ نور محمد بلوچ کو سیکریٹری زراعت نے منیجنگ ڈائریکٹر سندھ سیڈ کارپوریشن کا عہدہ بھی دے دیا اور 13 دن کے دوران میں سندھ سیڈ کارپوریشن کے 7 فارمز ہائوسز کی ہزاروں من گندم بیچ دی گئی ۔ اس میگا کرپشن کے حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں