میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آغا سراج درانی ضمانت کیس گن مین کے نام پر بھی پلاٹ

آغا سراج درانی ضمانت کیس گن مین کے نام پر بھی پلاٹ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۷ فروری ۲۰۲۲

شیئر کریں

حیران ہوں نیب نے گھر سے بندوقیں برآمد نہیں کیں
چیف جسٹس
سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے ہیں کہ گن مین کے نام پر بھی ایک پلاٹ،حیران ہوں نیب نے گھڑیوں کے ساتھ گھر سے بندوقیں برآمد نہیں کیں۔ بدھ کو سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جس میں وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ نیب کی جانب سے آغا سراج درانی پر ایک ارب ساٹھ ارب کا الزام لگایا گیا ہے۔وکیل آغا سراج درانی نے کہاکہ 10 کروڑ مالیت کی گھڑیاں بتائی جا رہی ہیں، آغا سراج درانی پر بے نامی دار رکھنے کا الزام ہے۔ وکیل نے کہاکہ ایک ارب روپے کی چند جائیدادیں آغا سراج درانی کے بے نامی داروں کے کھاتے میں ڈالی گئی ہیں، نیب ریفرنس میں سراج درانی کی گاڑیوں کی مالیت 12 کروڑ ظاہر کی گئی ہیں،بے نامی اثاثہ جات کا آغا سراج درانی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وکیل نے کہاکہ میرے حساب سے آغا سراج درانی کے اثاثے تیس سے پینتیس کروڑ ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آغا سراج درانی نے 82ملین کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ ظاہر کی کیا وہ بھی درست نہیں۔ وکیل آغا سراج درانی نے کہاکہ آغا سراج درانی اور اہل خانہ کے پاس نو سو ایکٹر زرعی اراضی ہے، اثاثہ جات کو دو دو مرتبہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔وکیل نے کہاکہ آغا سراج درانی کے جو ایک ارب کے بے نامی دار ظاہر کیے گئے ہیں وہ ممکن ہے کسی اور کے ہوں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ دس کروڑ مالیت کی گھڑیاں کہاں سے برآمد ہوئی۔ وکیل آغا سراج درانی نے کہاکہ گھڑیاں آغا سراج درانی کے لاکر سے برآمد ہوئی ہیں، 1940اور 1950 ماڈل کی رولکس گھڑیاں ہیں۔ وکیل نے کہاکہ گھڑیوں کی مالیت کا تعین کراچی کی نجی کمپنی کو گھڑیاں کی تصاویر بھجوا کر کرایا گیا ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ منور مبینہ گن مین کے ڈیفنس کے پلاٹ کی فوٹو کاپی آپکے قبضے میں کیا کر رہی تھی۔ وکیل نے کہاکہ کیا یہ ممکن نہیں کہ جو آغا سراج کے ساتھ کام کر رہا ہے وہ انسے بالا اپنی سرگرمیاں کر رہا ہو۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مجھے تو تعجب اس بات کا ہے کہ نیب نے کروڑوں روپے مالیت کی شاٹ گنز کو شامل نہیں کیا،آج ہالینڈ اینڈ ہالینڈ کی شاٹ گن کی مارلیت کروڑوں روپے ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بنیادی چیز یہ وکیل ملزم نے یہ بتانی ہے کہ شہری جائیدادیں کیسے بنائی گئی،گاڑیوں کے دستاویزات بھی آغا سراج درانی سے برآمد ہوئے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آغا سراج کچھ گاڑیوں کی مالکیت سے انکار نہیں کرتے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ آغا سراج درانی کو ضمانت درکار نہیں،آغا سراج جیل میں نہیں بلکہ اپنے گھر میں مکین ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ یہ معاملہ ابھی میرے سامنے آیا ہے اس قبل مجھے کوئی آگاہی نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ قانون سب کے لیئے برابری ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت گھر کو جیل قرار دینے والے معاملے کو بھی دیکھے گی۔ کیس کی سماعت (آج)جمعرات تک کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں