
محکمہ آبپاشی،آر بی او ڈی ٹو منصوبہ 20سال گزرنے کے باوجود نامکمل
شیئر کریں
(رپورٹ: علی آزاد)محکمہ آبپاشی سندھ کی نااہلی سامنے آگئی، آر بی او ڈی ٹو منصوبے میں 20سال تاخیر کے باوجود جاری ہونے والے 5 ارب روپے کے فنڈز استعمال نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، فنڈز استعمال نہ ہونے کے باعث اربوں روپے لیپس ہو گئے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے سال 2019 کے دوران وفاقی گرانٹ کی مد میں 4ارب 55 کروڑ اور حکومت سندھ نے ایک ارب روپے جاری کئے لیکن محکمہ آبپاشی سندھ کی انتظامیہ آر بی او ڈی ٹو پر صرف پونے 7 کروڑ روپے خرچ کرسکی اور 5 ارب 40 کروڑ روپے کے بھاری فنڈز واپس کردیے، محکمہ آبپاشی سندھ کے اعلیٰ حکام کو 5 ارب روپے لیپس ہونے کے متعلق مئی 2022 میں آگاہ کیا گیا لیکن وزیر آبپاشی سندھ، سیکریٹری آبپاشی کے کان پر جوںتک نہیں رینگی اور ذمہ دار افسران کے خلاف کوئی اقدام نہیں لیا۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے سکھر بیراج کے سیم کا پانی سمندر میں خارج کرنے اور میٹھے پانی کی جھیل منچھر کو بچانے کے لئے سال 2001 میں سیوہن سے سمندر تک رائٹ بینک آوٹ فال ڈرین ٹو کا منصوبہ شروع کیا، منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 14 ارب روپے لگایا گیا، سال 2005 میں 29ارب اور سال 2016 میں منصوبے کی لاگت 61 ارب روپے متعین کی گئی لیکن 173 کلومیٹر طویل ڈرین کا تاحال منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا ، منصوبہ کی تعمیر پر عملدرآمد حکومت سندھ کے محکمہ آبپاشی کی ذمہ اری ہے۔