میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خدمت خلق فائونڈیشن پرپابندی لگائے جانے کاامکان

خدمت خلق فائونڈیشن پرپابندی لگائے جانے کاامکان

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۶ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

ایم کیوایم لندن کے فلاحی ادارے نے ابتداء میں عوامی خدمت کے ریکارڈتوڑے بعد میںمبینہ طورپر دہشت گردی میں ملوث ہونے لگا
دہشت گردوں‘ٹارگٹ کلرز کی اندرو ن شہر نقل وحمل‘اسلحہ کی منتقلی سمیت کئی جرائم میں خدمت خلق فائونڈیشن کی ایمبولینسزاستعمال کی گئیں
ادارے کوملنے والے ‘فنڈز‘زکوۃ فطرے کی رقومات‘کھالوں سے جمع ہونیوالی آمدنی منی لانڈرنگ کے ذریعے بانی متحدہ کومنتقل کی جانے لگی
لندن منی لانڈرنگ کے لیے خدمت خلق فائونڈیشن کے علاوہ بابرغوری‘ارشدوہرا ودیگرمتحدہ رہنمائوںکے اکائونٹس استعمال کیے جاتے
ایم کیوایم کے علاوہ پاک سرزمین پارٹی میں شامل کئی اہم رہنمائوں کے نام بھی بانی متحدہ کومنی لانڈرنگ کرنیوالوں کی فہرست میں شامل ہیں
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے منی لانڈرنگ میں استعمال ہونے والے تمام اکائونٹس کاسراغ لگالیا‘ بڑے پیمانے پرگرفتاریوں کاامکان ہے
شعیب مختار
ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فائونڈیشن کیخلاف تحقیقات کا فیصلہ کر لیا گیا آئندہ چند روز میںمکمل طور پر پابندی لگائے جانے کا امکان ہے ۔خفیہ اداروں کی تحقیقات کے مطابق کے کے ایف کی ایمبولینسوں کادہشت گردی کی مختلف وارداتوں میں استعمال ہونے کے ساتھ ساتھ ماضی میں ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ پر منتقل کرنے میں بھی خدمت خلق فائونڈیشن کی ایمبولینسوں کے استعمال ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ اس کے علاوہ خدمت خلق فائونڈیشن کے مختلف شعبو ںکوبھی جرائم کی وارداتو ںمیں استعمال کیے جانے ‘اسلحہ چھپانے کے لیے بھی استعمال ہوتے رہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اس فلاحی ادارے خدمت خلق کو ملنے والے فنڈ بھی بانی متحدہ کے لندن اکائونٹ میں ٹرانسفر ہوتے رہے۔
خدمت خلق فائونڈیشن کی تاریخ پر اگر نظردوڑائی جائے تو اس کاقیام 8 197 میں مقبولیت کو چھوتی سیاسی جماعت ایم کیو ایم نے غریبوںکی فلاح و بہبود اور مالی امداد کے لیے خدمت خلق نامی فلاحی ادارہ قائم کیا۔ اس ادارے کے تحت غریبوں کی مالی امدادکے ساتھ ا ن کاعلاج بھی کیاجاتارہا۔ بیوائوں کوسلائی مشینیں ودیگرسامان بھی اسی ادارے کے تحت فراہم کیاجاتاتھا۔ایم کیوایم کے تحت قائم کیے جانے والے اس فلاحی ادارے کے تمام اخراجات مخیرحضرات کے فنڈز‘قربانی کی کھالوں ‘زکوۃ وفطرے کی رقم سے پور ے کیے جاتے ۔ ایم کیوایم کے عروج کے دورمیں اس ادارے کی خدمات بھی عروج پررہیں۔ غریب عوام کی بڑی تعداداس ادارے پراعتماد کرنے لگی تھی۔پھراچانک ہی غریبوں ‘ناداروں اوربیوائوں کے خدمت کے وقف ادار ے کوناجانے کس کی نظرلگ گئی ۔ مبینہ طورپر اسے منفی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیاجانے لگا۔اس کی ایمبولیسزمریضوں سے زیادہ دہشت گردوں اورٹارگٹ کلرزکومنتقل کرنے کے لیے استعمال کی جانے لگیں۔ سلسلہ اس قدرطویل ہواکہ دیکھتے ہی دیکھتے خدمت خلق فائونڈیشن نے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے تمام تر ریکارڈ توڑ ڈالے ۔
خدمت خلق کو ملنے والی رقم بانی متحدہ کو منی لانڈرنگ کے ذریعے لندن منتقل کی جانے لگیں سرکاری اداروں بشمول کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ،کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی ،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں موجود بعض افسران کی جانب سے ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے کوکروڑوں روپے کی فنڈنگ غیر قانونی طریقوں سے کروائی جاتی رہیںجو اصل حق داروں تک پہنچنے سے قبل بانی متحدہ کی بھینٹ چڑھنے لگیں۔ یہی نہیں فنڈز کے نام پر ملنے والی تمام تر رقومات بھی لندن منتقل ہوتی رہیں۔ جس کے بعد ایم کیو ایم کا فلاحی ادارہ آہستہ آہستہ لوٹ مار کا مرکز بن گیا۔ اس ادارے سے وابستہ لوگ دیگرجرائم میں بھی ملوث ہونے لگے کے کے ایف کی ایمبولینس کے ذریعے 21اکتوبر 2017کو ایک خاتون کو اغوا کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی تاہم خواتین کے شور مچانے پر ملزمان ایمبو لینس چھوڑ کر فرار ہو نے میں کامیاب ہو گئے ۔خدمت خلق کے ذمہ داران نے تمام تر واقعہ سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ایمبولینس ضلع ٹھٹھہ کو الاٹ کر کے اپنی جان چھڑوا لی ان کی جانب سے ایمبولینس میں موجود ملزمان کیخلاف کسی بھی قسم کے تحقیقاتی عمل نہ کرنے کو ترجیح دی گئی جس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ خدمت خلق فائونڈیشن کے ذمہ داران کی دہشتگردوں کو مکمل سرپرستی حاصل ہے ۔
ذرائع کے مطابق فلاحی ادارے کی آڑ میںماضی میں ایم کیو ایم کی جانب سے شہریوں سے جبری طور پر کھالوں کی وصولی اور فطرے کی رقم بٹورنے کا سلسلہ بھی زور شور سے جاری تھا تاہم اس سے حاصل ہونے والی رقم کا تخمینہ عید الفطر اور عید الضحیٰ میں کروڑوں روپے کا لگایا جاتا تھا جس کی وصولی کے لیے ایم کیو ایم کے سیکٹر اور یونٹ آفس پر لندن پیسے بھجوانے کی منصوبہ بندی پورا سال کی جاتی تھی ذرائع کا کہنا تھا کہ خدمت خلق فائونڈیشن کی ایمبولینسوں کے ذریعے ایم کیو ایم کے عسکری ونگ کے دہشت گردوں کو علاج و معالجے کی سہولت مہیا کرنے کے لیے اسپتال منتقل کرنے کا بھی انکشاف سامنے آیا ہے جس کی تحقیقاتی ادارے تفتیش کر رہے ہیں۔ ایک سال قبل رینجرز کی جانب سے بھی خدمت خلق فائونڈیشن میں چھاپہ مارا گیا تھا جس پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی رینجرز حکام کے مطابق فلاحی ادارے کی بنیاد پرخدمت خلق فائونڈیشن سے کسی قسم کا کوئی ریکارڈ قبضے میں نہیں لیا گیا ہے ۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق آئندہ آنے والے دنوں میں خدمت خلق فائونڈیشن ہیڈ آفس پر رینجرز یا ایف آئی اے کے چھاپوں کا امکان ہے، گذشتہ دنوں سرفراز مرچنٹ کی جانب سے بھی یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ22 اگست سے پہلے ہو یا بعد کی بات ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے کو مختلف غلط کاموںمیں استعمال کیا گیا ہے، ادارے کو ملنے والی کروڑوں روپے کی فنڈنگ ڈپٹی میئر ارشد وہرہ کے پرسنل بینک اکائونٹ سے لندن منتقل کی جاتی رہی ہیں،جس میں متحدہ پاکستان کی قیادت بھی برابرکی شریک رہی ہے ،سرفراز مرچنٹ کے انکشافات کے مطابق 22 اگست کومتحدہ بانی کی ملک دشمن تقاریر کے بعد ایم کیو ایم رہنمائوں کی جانب سے خدمت خلق فائونڈیشن کے اکائونٹ سے کروڑوں روپے کی بندر بانٹ بھی کی گئی ہے ۔جسے ایم کیو ایم کے رہنمائوں نے موقع سے فائدہ اٹھاکر اپنے اپنے اکائونٹ میں ٹرانسفر کروا لیا ہے ان کی جانب سے بانی ایم کیو ایم کیخلاف درج کرائے گئے منی لانڈرنگ کے مقدمے کا ابتدائی چالان پیش کیا گیا ہے چالان میں بانی ایم کیو ایم ،سابق وفاقی وزیر بابر غوری اور ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ کو ملزمان نامزد کیا گیا ہے ۔ پی ایس پی میں شامل کئی رہنمائوں پربھی خدمت خلق فائونڈیشن کے فنڈزکی لندن منتقلی کے بھی الزامات ہیں۔
طلاعات کے مطابق خدمت خلق فائونڈیشن کے تحت ہونے والے جرائم اور منی لانڈرنگ کے شواہد وفاقی تحقیقاتی ادار ایف آئی اے نے شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں، آج سے ڈیڑھ برس قبل بھی ان تمام تر معاملات پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا جو تکمیل کے مراحل میں پہنچنے سے قبل ہی مکمل طور پر ناکام ہو گیا تھا تاہم سرفراز مرچنٹ کے انکشافات کی روشنی میں ایک مرتبہ پھر ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقاتی عمل کا آغاز کیا گیا ہے تفتیش کا دائرہ کار مکمل کرنے کے لیے ایف آئی اے نے ملزمان کیخلاف مختلف کاروائیوں کو یقینی بنانے کے لیے ان کا ریکارڈ حاصل کرنا شروع کر دیا ہے ذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ چند روز میںتحقیقاتی عمل کے دوران متحدہ کے مزید رہنمائوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے پیش نظرگرفتاریوں کا امکان ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں