امریکا کی طالبان پر کنٹرول کے لیے فضائی حملوں کی حکمت عملی
شیئر کریں
امریکا افغانستان سے انخلاء کے باوجود ایک حکمت عملی پر کاربند رہے گا، جس کے تحت طالبان کو کنٹرول کرنے کے لیے افغانستان میںفضائی حملے بھی جاری رکھنا ہے۔ افغانستان سے نکلنے کے بعد امریکہ افغانیوں کی ہرممکن مدد جاری رکھے گا۔تاہم اس میں زمینی فوجی دستے شامل نہیں ہونگے کیونکہ کابل پر طالبان کے قبضے کے نتائج افغانستان میں عوام تک محدود نہیں رہیں گے ۔ یہ بات رابرٹ ایم گیٹس نے بتائی جو آٹھ امریکی صدور کے مشیر رہ چکے ہیں۔اقتصادی لحاظ سے امریکہ بین الاقوامی افغان ترقی یافتہ فنڈ قائم کرے گا جو اصلاحات یا امن معاہدہ سے مشروط ہو گا جس میں خواتین کے بنیادی حقوق اور دہشت گردوں کو پناہ نہ دینا شامل ہیں ۔امریکہ کو خدشہ ہے کہ جب طالبان اقتدار حاصل کرلیں گے تو وہ اپنے آپ کو تسلیم کرانے اور اقتصادی مدد حاصل کرنے کیلئے چین اور دیگر ممالک سے رجوع کریں گے جس کے نتیجہ میں چینیوں کو افغانستان کی معدنیات تک رسائی حاصل ہو جائے گی اور افغانستان کا ایران سے ایک اور بیلٹ اینڈ روڈ رابطہ ممکن ہوجائے گا۔ طالبان اپنے سخت موقف میں تبدیلی نہیں لائیں گے ۔ طالبان کی فتح کے نتائج کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکہ افغان حکومت اور اس کے عوام کو بھاری اقتصاد ی امداد اور کثیرالمقاصد سیکورٹی مدد جاری رکھے گا۔ امریکہ افغان حکومت کی حوصلہ افزائی کریگا کہ وہ افغان فضائیہ اور سیکیو رٹی فورسز کیلئے کنٹریکٹر سروسز کو برقرار رکھے جس کے اخراجات امریکہ برداشت کریگا۔ دور دراز کے امریکی فضائی حملے زمین پر طالبان کی پیشرفت میں تاخیر پیدا کریں گے لیکن وہ ان حملوں کو روک نہیں سکتے ۔صرف افغان حکومت کی فورسز ایسا کر سکتی ہیں۔ سیاسی طور پر امریکہ طالبا ن کے خطرہ کو استعمال کرکے مضبوط قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل پر زور دے گا جس میں طالبان کے سوا تما م پارٹیاں اور گروپ شامل ہونگے ۔ ساتھ ہی امریکہ اصلاحات کے پروگرام پر زور دے گا جس میں افغانستان کی سیکو رٹی ، معیشت اور سیاست شامل ہونگی۔