میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مولانافضل الرحمان کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان ،نوازشریف کو بھی دعوت

مولانافضل الرحمان کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان ،نوازشریف کو بھی دعوت

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۵ فروری ۲۰۲۴

شیئر کریں

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہیکہ ہم انتخابی نتائج مسترد کرتے ہیں اور نواز شریف کو اپوزیشن میں ساتھ بیٹھنے کی دعوت دیتے ہیں۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام(ف) مولانا فضل الرحمن نے پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جے یوآئی کی مرکزی مجلس عاملہ کااجلاس دوروزجاری رہا، مجلس عاملہ نے انتخابی نتائج کومستردکردیا اور الیکشن کمیشن کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن جے یو آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے گی اور تحفظات کے ساتھ شرکت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے ساتھ دھاندلی اسلام دشمن قوتوں کے ایما پر کی گئی، ہم نے افغانستان اور پاکستان کے باہم تعلقات کے لیے کام کیا یہی جرم ہے ہمارا جسے امریکا اور اسرائیل نے قبول نہیں کیا، جے یو آئی ایک نظریاتی قوت ہے جو ملکی معاملات پر سمجھوتے کا شکار نہیں ہوگی، ہم اپنے عظیم تر مقاصد کے لیے تحریک چلائیں گے، الیکشن کمیشن کا روز اول سے ہی کردار مشکوک رہا ہے۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسٹیبلمشنٹ اگر سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں ووٹ کا بیانیہ ختم ہوگیا، نتائج اشارہ دے رہے ہیں کہ بڑی بڑی رشوتیں لی گئیں، میں نواز شریف کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہم مل کر اپوزیشن میں بیٹھیں۔انہوں نے کہاکہ جے یو آئی(ف) کی نظر میں پارلیمنٹ نے اپنی اہمیت کھودی ہے، لگتا ہے فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، انتخابی دھاندلی میں 2018 کا بھی ریکارڈ توڑ دیا گیا، الیکشن کمیشن اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں یر غمال رہا ، جمیعت علما اسلام الیکشن کمیشن کے اس بیان کو مسترد کرتی ہے جس میں انہوں نے الیکشن کو شفاف قرار دیاہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کے شفاف الیکشن کے بیان کو مسترد کرتے ہیں، اسلام دشمن عالمی قوتوں کے دباو پر ہماری جیت کو شکست میں بدلا گیا ہے، ہم اپنے نظریے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، اگر الیکشن شفاف ہوئے ہیں تو 9 مئی کا بیانیہ ختم ہوگیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ ہم تحریک چلائیں گے، کارکن تیار رہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے امیدواروں اور کارکنوں کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں، کئی دیہات میں پولیس تک کو یرغمال بنایا گیا، ایسے کشیدہ حالات میں انتخابات کرائے گئے ہم نے انتخابات ملتوی کرنے کا کہا تھا لیکن ہماری نہیں سنی گئی اور اب ہم بھی کسی کی بات نہیں سنیں گے، ہم اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ملک میں احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پاکستان تحریک انصاف سے جسموں کا نہیں دماغوں کا جھگڑا ہے، ہم ایوان میں اپنی حیثیت کے مطابق جائیں گے، یہ میرا ذاتی نہیں، مجلس عاملہ کا بیان ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں