ٹرمپ کا فیصلہ مسترد، القدس کو فلسطینی دارلحکومت تسلیم کیا جائے،اسرائیل دہشت گرد ریاست ہے،اسلامی سربراہ کانفرنس
شیئر کریں
استنبول ( مانیٹرنگ/ ایجنسیاں) اسلامی سربراہی کانفرنس (او آئی سی) نے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اسرائیل کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دیا گیا ہے۔ ترکی نے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی اقدار کے منافی ہے، جبکہ امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے، امریکی فیصلہ اسرائیل کے دہشت گردی اقدامات پر انہیں تحفہ دینے کے مترادف ہے،فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے ،جبکہ فلسطین نے کہاہے کہ ہم امن عمل میں امریکا کے کسی کردار کو تسلیم نہیں کرتے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی، مقبوضہ بیت المقدس کے مسلمانوں اور مسیحیوں سے مطالبہ کرتے ہیں،عوام اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف نکلیں، ہم سب کو مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلے کے خلاف متحد ہونا ہوگا، ہم مزاحمتی تنظیم (پی ایل او) کو دہشتگرد تنظیم کہنے کے اعلان کو بھی مسترد کرتے ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے خلاف ترکی میں اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی ) کے ہنگامی اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔استنبول میں او آئی سی اجلاس میں 57 اسلامی ممالک کے سربراہان اور ان کے نمائندے موجود ہیں جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا ۔ ترک صدر نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی اقدار کے منافی ہے جب کہ امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، اسرائیل قابض اور دہشت گرد ریاست ہے جب کہ امریکی فیصلہ اسرائیل کے دہشت گردی اقدامات پر انہیں تحفہ دینے کے مترادف ہے۔رجب طیب اردگان نے کہا کہ ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔ادھرفلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم فلسطین کے امن عمل میں امریکا کے کسی کردار کو تسلیم نہیں کرتے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی۔فلسطینی صدر نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے مسلمانوں اور مسیحیوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف نکلیں، ہم سب کو مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلے کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔محمود عباس نے کہا کہ ہم مزاحمتی تنظیم (پی ایل او) کو دہشتگرد تنظیم کہنے کے اعلان کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ترک صدر کی اپیل پر بلائے جانے والے او آئی سی کے اجلاس میں فلسطینی صدر محمود عباسی، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، آذربائیجان کے صدر الہام الیو، ایرانی صدر حسن روحانی اور بنگلہ دیش کے صدر عبدالحامد سمیت 22 اسلامی ممالک کے سربراہان اور 25 ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شریک ہیں۔اس سے قبل او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے امریکی اعلان کی شدید مذمت کی گئی۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس کو آزاد فلطسین کا دارالحکومت بنانے کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی۔ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ او آئی سی اور امت مسلمہ کے لیے واحد اور متفقہ روڈ میپ آزاد فلسطین اور القدس ہونا چاہیے۔پاکستان کی جانب سے فلسطینیوں کی مکمل حمایت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان قابل عمل، آزادفلسطینی ریاست کا قیام چاہتا ہے اور اس موقع پر فلسطین اور فلسطینی عوام کے پیچھے کھڑے ہیں اور پاکستانی عوام کی جانب سے امریکی اقدام کی بھرپورمذمت کرتاہوں۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سینیٹ اور قومی اسمبلی پر مشتمل دونوں ایوان میں فلسطین کے حق میں قرارداد پیش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ امریکی اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اس لیے امریکا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنافیصلہ واپس لے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا دو ریاستی حل کا دوبارہ اعادہ کرے۔مسلمان ممالک کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کمزوریوں کے باعث امریکا نے سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا۔او آئی سی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 70 برس سے مقبوضہ کشمیرپرغیرقانونی قبضہ کر رکھا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے بیت المقدس کے حوالے سے امریکی فیصلے کے خلاف لائحہ عمل طے کرنے کے لیے او آئی سی کو تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کے حالیہ فیصلے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جایا جا سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ بیت المقدس پر اسرائیلی تسلط کو ختم کرنے کے لیے اقتصادی معاملات کے ذریعے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔وزیراعظم نے تجویز دی کہ اگر سلامتی کونسل سنجیدگی نہ دکھائے تو معاملے کو جنرل اسمبلی میں رکھا جائے، سلامتی کونسل نے کچھ نہ کیا توعالمی ادارے کے کردار پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔