میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایران نے چھ ارب ڈالرز تاوان  لے کر امریکی چھوڑ ے

ایران نے چھ ارب ڈالرز تاوان لے کر امریکی چھوڑ ے

جرات ڈیسک
بدھ, ۲۰ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

جرأت اسپیشل رپورٹ

٭کئی برس تک ایران میں قید رہنے والے پانچ امریکی قطر کی ثالثی کے بعد ایران سے رہائی پاکر براستہ قطر، امریکا پہنچ گئے
٭ قطری حکومت نے اپنا ایک خصوصی طیارہ ایران بھیجا تھا جس میں ایرانی حکومت نے یرغمالی باشندوں کو امریکی حکام کے حوالہ کیا
٭ امریکی قیدیوں میں ایک تاجر، ایک ماہر ماحولیات شامل جو 2 رشتہ داروں کے ہمراہ قطری طیارے پر ایران سے روانہ ہوئے
۔۔۔۔۔۔۔
ایرانی سفارت کاری لاجواب، ایران امریکا سے چھ ارب ڈالرز تاوان لینے میں کامیاب۔ کئی برس تک ایران میں قید رہنے والے پانچ امریکی قطر کی ثالثی کے بعد ایران سے رہائی پاکر براستہ قطر، امریکا پہنچ چکے ہیں۔ قطری حکومت نے اپنا ایک خصوصی طیارہ ایران بھیجا تھا جس میں ایرانی حکومت نے یرغمالی باشندوں کو امریکی حکام کے حوالے کیا۔ امریکی پابندیوں کے تحت جنوبی کوریا کی جانب سے طویل عرصے سے منجمد کیے گئے 6 ارب ڈالر کے ایرانی تیل کے فنڈ کو قطر میں ایرانی اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کے بعد قیدیوں کے تبادلے میں ایران نے 5 امریکی قیدی رہا کرکے تاوان وصول کرلیا ہے۔ ان امریکی قیدیوں میں ایک تاجر اور ایک ماہر ماحولیات شامل ہیں جو 2 رشتہ داروں کے ہمراہ قطری طیارے پر ایران سے روانہ ہوئے، انہیں امریکا کے زیر حراست 5 ایرانیوں کے بدلے رہا کیا گیا۔ایران کی قید سے رہا ہونے والے ان پانچ امریکی باشندوں میں 51 سالہ تاجر سیامک نمازی بھی شامل ہیں جنھوں نے تہران کی بدنام زمانہ ’ایون جیل‘ میں تقریباً آٹھ سال گزارے ہیں۔ اسی طرح 59 برس کے تاجر عماد شرگی اور 67 سالہ ماہر ماحولیات مراد طہباز بھی رہائی پانے والوں میں شامل ہیں لیکن رہائی پانے والے دیگر دو افراد کی جانب سے اپنی شناخت کو ظاہر نہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔قیدیوں کے دوحہ پہنچنے پر امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پانچوں افراد نے برسوں کی اذیت، بے یقینی اور مصائب کا سامنا کیا۔اس موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن نے سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اور ایرانی وزارت انٹیلی جنس پر نئی امریکی پابندیوں کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نئی پابندیاں ایران کی جانب سے معصوم لوگوں کی بلا جواز گرفتاری اور انھیں بے بنیاد وجوہات کی بنا پر حراست میں رکھنے کی وجہ سے لگائی جا رہی ہیں۔ صدر جوبائیڈن نے کہا کہ ہم ان امریکیوں کی واپسی کا جشن منانے کے ساتھ اُن لوگوں کو بھی یاد کرتے ہیں جو واپس نہیں آئے، ان میں سے ایک باب لیونسن بھی ہیں جو سابق ایف بی آئی ایجنٹ ہیں، وہ ایران میں لاپتا ہو گئے تھے اور ان کی موت کا گمان کیا جاتا ہے، ہم خطے میں ایران کے اشتعال انگیز اقدامات روکنے کے لیے اُن پر پابندیاں عائد کرتے رہیں گے۔ایران کی کامیاب اور ٹھوس سفارت کاری کے نتیجہ میں نہ صرف چھ ارب ڈالرز کی خطیر رقم حاصل کرلی ہے بلکہ امریکی قید سے اپنے پانچ شہریوں کو بھی رہائی دلوا دی ہے، پانچ ایرانی شہریوں میں رضا سرہاپور، عطار کاشانی، لطف اللہ افراسیابی، مہرداد معین انصاری اور امین حسن زادہ شامل ہیں۔ ایرانی حکام نے بھی ڈیل کی تکمیل کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ امریکا کی جانب سے چھ ارب ڈالرز کی خطیر رقم قطری اکاؤنٹس میں منتقل کردی گئی ہے جو ایران استعمال کرنے کا حق رکھتا ہے۔ امریکی صدر نے قطر، عمان، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا کی حکومتوں کا امریکیوں کی رہائی میں مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد اور عمان کے سلطان ہیثم بن طارق کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے کئی مہینوں کی مشکل اور اصولی امریکی سفارت کاری کے دوران اس معاہدے کو آسان بنانے میں مدد کی۔ریپبلکنز کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن، جو ڈیموکریٹ ہیں، دراصل امریکی شہریوں کے لیے تاوان ادا کر رہے ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے اس معاہدے کا دفاع کیا ہے۔ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدر جو بائیڈن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردی کی دنیا کی سب سے بدترین سرپرستی کرنے والی ریاست کو تاوان ادا کر رہے ہیں۔ خارجہ امور کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین نے بائیڈن انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اس ڈیل کو‘6 ارب ڈالر کا یرغمالی معاہدہ’قرار دیا ہے۔بائیڈن انتظامیہ کا اصرار ہے کہ ایران کو صرف خوراک، ادویات اور دیگر انسانی سامان خریدنے کے لیے غیر منجمد فنڈز استعمال کرنے کی اجازت ہوگی، تاہم ناصر کنانی کا کہنا ہے کہ اس رقم سے ایران صرف خوراک اور دوائیں نہیں بلکہ تمام غیر منظور شدہ سامان خریدے گا اور اپنی مرضی کی خریداری اس کا حق ہے۔

٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں