میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آپ کے مسائل کا حل

آپ کے مسائل کا حل

جرات ڈیسک
جمعه, ۱۴ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

مفتی غلام مصطفیٰ رفیق

احرام کی چادر سے پسینہ صاف کرنے کا حکم

سوال:میں عمرہ کرنے گیا ہوں،مجھے دو سوالات کرنے ہیں، ایک سوال تو یہ ہے کہ گرمی کی وجہ سے پسینہ وغیرہ آتا ہے، تو میں احرام کی چادر سے ہی پسینہ صاف کرلوں؟ایسا کرنا درست ہے؟دوسرا سوال یہ ہے کہ ہمارا سفر مجموعی طور پر مکہ اور مدینہ دونوں جگہوں میں اٹھارہ دن کا بنتا ہے، کچھ دن مکہ میں ہیں اور کچھ مدینہ میں، تقریباً آٹھ نو دن ایک جگہ بنتے ہیں، ہم جہاں مسجد میں امام کے پیچھے نماز ادا کرتے ہیں وہاں تو مکمل نماز پڑھتے ہیں، لیکن ہوٹل وغیرہ میں اگر اکیلے نماز پڑھیں تو پوری نماز پڑھیں گے یا قصر کریں گے؟اور ایک بات یہ بھی پوچھنی ہے کہ احرام کی حالت میں کسی رومال سے ناک صاف کرنا درست ہے یا نہیں؟
جواب:احرام کی حالت میں چہرے وغیرہ سے پسینہ صاف کرنے کو فقہائے کرامؒ نے مکروہ قرار دیا ہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ مکہ اور مدینہ میں چونکہ کسی ایک مقام پر آپ کا قیام پندرہ دن سے کم ہے، اس لیے انفرادی نماز ادا کرنے کی صورت آپ قصر نماز پڑھیں گے، البتہ مقامی امام کی اقتدا میں مکمل نماز ادا کریں گے۔احرام کی حالت میں رومال سے ناک صاف کرنا درست ہے۔
روزوں کے فدیہ میں گندم وغیرہ کے بجائے رقم ادا کرنا
سوال:مجھے اپنی والدہ کے روزوں کا فدیہ ادا کرنا ہے، ان کے روزے رہ گئے تھے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پیسے نہیں دے سکتے، کھانا ہی دینا پڑے گا۔ آپ بتادیں کہ کیا میں ان کے روزوں کے فدیہ میں پیسے دے سکتی ہوں؟
جواب:فدیہ میں جیسے صدقہ فطر کی مقدار کے موافق اناج دینا درست ہے، اسی طرح ادائیگی کے دن اس اناج کی مقدار کی جو قیمت بنتی ہو اس قیمت کا ادا کرنا بھی درست ہے، اس سے ضرورت مند اپنی ضرورت زیادہ اچھے طریقے سے پوری کرسکتا ہے یہی اصل مقصود ہے۔ لہذا روزوں کے فدیے میں رقم کی ادائیگی بھی درست ہے اس سے روزوں کا فدیہ ادا ہوجائے گا۔
دعوی کرنے والے کے ذمہ گواہ ہیں قسم نہیں
سوال:ایک آدمی کی کچھ رقم دوسرے شخص پر تھی، لیکن وہ دوسرا شخص رقم دینے سے انکار کررہا ہے، جس نے رقم دی ہے، اس کے پاس گواہ موجود نہیں ہیں، رقم بھی لاکھوں میں ہے، لکھت پڑھت بھی نہیں ہوئی ہے، اب یہ پریشان ہے کہ میں کیا کروں، دونوں کے خاندان والے جرگہ کررہے ہیں، اور اس آدمی کے پاس گواہ بھی نہیں کوئی تحریر بھی نہیں، جرگے والے اس سے یہ کہہ رہے ہیں کہ تم ایسا کرو کہ قسم اٹھالو کہ میرے اس آدمی کے اوپر اتنے پیسے ہیں۔تمہاری قسم پر ہم فیصلہ کرلیں گے۔کیا یہ درست ہوگا؟
جواب:مذکورہ شخص جس نے دوسرے پر قرض کا دعویٰ کیا ہے،یہ مدعی ہے، اور اس کے ذمہ لازم ہے کہ اپنے اس دعویٰ پر گواہ پیش کرے، اگر یہ شخص گواہ پیش کرلیتا ہے تو اس کے حق میں فیصلہ کردیا جائے اور مدعاعلیہ(مقروض)کو پابند کیا جائے کہ وہ اس کی رقم ادا کردے۔لیکن اگر اس کے پاس گواہ موجود نہیں ہیں تو اس سے قسم نہیں لی جائے گی بلکہ مدعاعلیہ یعنی مقروض سے قسم لی جائے گی، اگر وہ قسم اٹھالیتا ہے تو اس کے حق میں فیصلہ ہوجائے گا۔لیکن جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ ہے، اس قسم سے اس مقروض کے لیے وہ رقم ہرگز حلال نہیں ہوگی،اس لیے اسے جھوٹی قسم کے وعیدوں سے آگاہ کیا جائے، اور مصالحت کی کسی صورت پرآمادہ کرلیا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں