میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
صوبے کے دو طاقتور افسران میں سردجنگ ‘سیکریٹری صحت اور ایم ایس سول اسپتال آپس میں ٹکراگئے

صوبے کے دو طاقتور افسران میں سردجنگ ‘سیکریٹری صحت اور ایم ایس سول اسپتال آپس میں ٹکراگئے

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۴ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

خریداریوں کا ٹھیکہ ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر ذوالفقار سیال نے سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو کے حامی کو دینے سے قطعی انکارکردیا،سیکرٹری صحت سیخ پا
جیسے سیکریٹری صحت کہتے ہیں ایسا ہی کریں ورنہ کرپشن پر گرفتاری اور ریٹائرمنٹ پر پنشن بھی بند کرا دی جائے گی“ایڈیشنل سیکرٹری کے ذریعے ایم ایس کو دھمکی
الیاس احمد
سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو 2008 ءکے بعد سندھ میں طاقتور افسر کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں ان کو چھیڑنا کسی کے بس کی بات نہیں تھی، وہ وزرائے اعلیٰ اور صوبائی وزراءکو بھی خاطر میں نہیں لاتے۔ پچھلے سال جب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اتنا کہا کہ سندھ میں تعلیم کا بیڑا غرق ہو گیا ہے تو فضل اللہ پیچوہو نے دوسرے ہی دن ان کو جواب دے دیا کہ سندھ میں تعلیم کی تباہی کے ذمہ دار سید خورشید شاہ ہےں کیونکہ انہوں نے 88 ءمیں جس طرح کم تعلیم یافتہ افراد کو ملازمت دی تھی، اس کی مثال کہیں بھی نہیں ملتی، وہی نااہل ملازمین اور اساتذہ اب تعلیم کو برباد کر رہے ہیں ،اس کے بعد سید خورشید شاہ نے زبان بھی نہ کھولی اور اس طرح یہ معاملہ ختم ہوا۔
فضل اللہ پیچو ہو نے جس طرح محکمہ تعلیم کو دونوںہاتھ سے تباہ کیا ،اس کی بحالی کے لیے 50 برس کاعرصہ بھی کم ہوگا۔انہوںنے سرکاری اسکول فروخت کر دیے، ساڑھے چار ہزار نئے ملازمین رکھے،جعلی طریقے سے ملازمین کے بل پاس کرائے، ہیڈ ماسٹرز کی براہ راست بھرتی میں بے قاعدگیاں کیں۔ ان کے کارناموں پر تو ایک کتاب لکھی جائے تووہ بھی کم ہے۔ انہوں نے براہ راست بھرتی ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر ریحان بلوچ کو آسمان پر لے جاکر بٹھا دیا اور 30 سے زائد منصوبوں کا پی ڈی(پروجیکٹ ڈائریکٹر) بنا کر دل کھول کر مالی بے قاعدگیاں کیں۔ اور اب وہی ٹیم اپنے ساتھ لے جاکر محکمہ صحت میں نازل ہوئے ہیں، سب سے پہلے انہوں نے فرنٹ مین کو محکمہ تعلیم سے لے جاکر محکمہ صحت میں ڈی جی آفس میں جعلی اسامی پر اکاﺅنٹس اینڈ ایڈمن کا ڈائریکٹر لگا دیا ، اور اس کے ذریعے دل کھول کر لوٹ مار کی جا رہی ہے۔
اب فضل اللہ پیچو ہونے سول اسپتال کراچی میں بعض خریداروں پر اجارہ داری قائم کرنا چاہی ،توان کے سامنے ایم ایس بھی صوبائی وزیر زراعت سہیل انور سیال کے چچا ہیں،اور سہیل انور سیال رکن قومی اسمبلی فریال تالپر کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں ۔جب خریداریوں کا ٹھیکہ ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر ذوالفقار سیال نے سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو کے حامی کو دینے سے قطعی انکار کیا تو فضل اللہ پیچوہو سیخ پا ہوگئے اور انہوں نے ذوالفقار سیال کو اپنے دفتر میں بلا کر ایڈیشنل سیکریٹری صحت ریحان بلوچ کو بلالیا۔ ریحان بلوچ نے دھمکی آمیز لہجے میں ڈاکٹر ذوالفقار سیال سے کہا کہ جیسے سیکریٹری صحت کہتے ہیں ایسا ہی کریں ورنہ انہیں محکمہ اینٹی کرپشن میں گرفتار بھی کرواسکتے ہیں ان کی ریٹائرمنٹ 25 مئی کو ہے پھر تمام واجبات اور پنشن بھی بند کرا دی جائے گی۔ لیکن ڈاکٹر ذوالفقار سیال ڈٹ گئے اور واضح کہا کہ پہلے پبلک پریکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی سے منظوری لیں اور پھر خود ”انڈرہینڈ“ ٹھیکہ منظور کرلیں مگرایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ بطور ایم ایس کسی کو بغیر اشتہار کے ٹھیکہ دے دیں، وہ ویسے بھی ریٹائرڈ ہو رہے ہیں توخواہ مخواہ عدالتی چکر کاٹتے رہےں۔ اس پر فضل اللہ پیچو ہو اور ریحان بلو چ نے ان پر ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی اور تشدد کی بھی دھمکی دی۔ خیر ڈاکٹر ذوالفقار سیال وہاں سے کسی طریقے سے نکل کر باہر آگئے اور فضل اللہ پیچوہو نے ان کا ڈی ڈی او پاور بھی ختم کر دیا، جس پر ڈاکٹر ذوالفقار سیال سندھ ہائی کورٹ چلے گئے۔ سندھ ہائی کورٹ نے فضل اللہ پیچوہو کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر ذوالفقار سیال کا ڈی ڈی او پاور بحال کر دیا ۔اب فضل اللہ پیچوہو زخمی سانپ کی طرح بپھرے ہوئے ہیں اور وہ سخت پریشان ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح وہ ڈاکٹر ذوالفقار سیال کو شکست دیں ۔انہوں نے اپنے سالے آصف علی زرداری کو شکایت کی تو پتہ چلا کہ ان کے خلاف پہلے ہی فریال تالپر نے ڈاکٹر ذوالفقار سیال کی شکایت آصف زرداری تک پہنچا دی ہے۔ تب آصف زرداری نے اپنے بہنوئی فضل اللہ پیچوہو سے کہا کہ وہ فی الحال صبر کریں، ابھی دیگر ایشوز ہیں جن پر وہ توجہ دے رہے ہیں، اس لیے یہ معاملہ کچھ عرصہ کے لیے جوں کا توں چلایا جائے۔ بظاہر اس لڑائی میں فضل اللہ پیچوہو کی پسپائی ہوئی ہے اور ڈاکٹر ذوالفقار سیال سرخرو ہوئے ہیں۔ آگے دیکھیں کہ پی پی کی اعلیٰ قیادت اس پر کیا کرتی ہے؟ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ فضل اللہ پیچوہو کو اس طرح بھیانک انداز میں شکست ملی ہو اور ایک ایم ایس ان کے ماتحت ہونے کے باوجود مدمقابل آکر مقابلے کے لیے کھڑا ہوگیا ہو۔ دونوں نے میڈیا میں اپنے دل کی بھڑاس نکالی ہے ، سیکریٹری ہونے کے باوجود فضل اللہ پیچو ہو اپنے دانت پیس رہے ہیں اور وہ اپنے ماتحت ایم ایس کو اس پورے قصے میں ایک شوکاز نوٹس تک نہیںدے سکتے ۔چیف سیکریٹری اور وزیراعلیٰ سندھ نے بھی اس جنگ میں خاموشی اختیار کرلی ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ وہ دونوں بڑے بظاہر فضل اللہ پیچوہو کی حمایت کرنے کے موڈ میں نظر نہیں آتے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں