گلشن اقبال میں غیر قانونی تعمیرات ،بلڈرز کیخلاف ایف آئی آر اور افسران کیخلاف انکوائری کا حکم
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے گلشن اقبال تیرہ ڈی ون میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق درخواست پر بلڈر محمد احمد واحدی کیخلاف ایف آئی آر اور افسران کے خلاف انکوائری کا حکم دیدیا۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں بینچ نے گلشن اقبال تیرہ ڈی ون میں غیر قانونی تعمیرات کیسز کی سماعت ہوئی۔ ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عدالت میں پیش ہوئے۔ ایس بی سی اے وکلا نے ماضی میں غلطیوں کا اعتراف کرلیا۔ ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ مانتے ہیں ماضی میں کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ مگر اب سسٹم بدل رہا ہے۔ ڈی جی نے طے کیا ہے اب سب کیخلاف کارروائیاں ہوں گی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اپنے افسران کی ریٹائرمنٹ کا انتظار مت کریں، فوری کارروائی کریں۔ بلڈر محمد احمد واحدی کے خلاف ایف آئی آر اور افسران کے خلاف انکوائری کا حکم دیدیا۔بلڈر، ایس بی سی اے افسران کیخلاف کارروائی نہ کرنے پر عدالت سخت برہم ہوگئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ، بلڈر اور متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی ایک ساتھ ہوگی۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ بلڈرز، متعلقہ افسران کیخلاف کارروائی کے لیے کیا ثبوت چاہیے؟ اونچی اونچی عمارتیں کیا ثبوت کے لیے کافی نہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیاکہ بلڈر نے گرائونڈ پلس فائیو عمارت کھڑی کردی۔ عدالت مے ریمارکس دیئے کہ2016 میں بلڈر کے خلاف ایف آئی آر ہوئی، بتائیں کیا ہوا کیس میں؟ ایس بی سی اے افسران بلڈرز کیخلاف کارروائی سے لا علم نکلے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو حال ہے آپ لوگوں کا۔ ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ پانچویں منزل مکمل ختم کردی، چوتھی کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی ہے۔ عدالت نے ایس بی سی اے سے ایک ماہ میں عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی۔