ریسٹورنٹ کھانے سے جاں بحق بچوں کا پوسٹ مارٹم مکمل، لاشیں ورثا کے حوالے
شیئر کریں
کلفٹن کے علاقے زمزمہ کے ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کے بعد جاں بحق ہونے والے 2 بچوں کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا جب کہ ان کی والدہ اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ایم ایل او جناح اسپتال ڈاکٹر شیراز کا کہنا ہے کہ بچوں کی موت کی وجہ بظاہر زہر خورانی لگتی ہے جب کہ دونوں بچوں کے جسم سے مختلف اجزا اور خون کے نمونے حاصل کر کے لیباریٹری بھجوا دیے ہیں۔ لیبارٹری سے رپورٹ آنے میں 5 سے 10 روز لگ سکتے ہیں جس کے بعد موت کی حتمی وجہ سامنے آسکے گی، دونوں بچوں کی میتیں ورثا کے حوالے کر دی گئیں جن کی نماز جنازہ آج ادا کی جائے گی۔
یاد رہے کہ 10 نومبر کی رات متاثرہ بچے اپنی والدہ کے ہمراہ پہلے ایک پلے لینڈ گئے جہاں انہوں نے ٹافیاں، آئس کریم اور چپس کھائے جس کے بعد کلفٹن کے علاقے زمزمہ پر واقع ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا۔ایس ایس پی جنوبی پیر محمد شاہ نے بتایا کہ متاثرہ خاندان نے ہفتے کی رات 11 بجے کے قریب ریسٹورنٹ سے کھانا کھایا اور صبح 5 سے 6 بجے کے درمیان دو بچوں اور والدہ کی طبیعت خراب ہوئی اور انہیں الٹیاں ہوئیں لیکن تینوں کو دوپہر کے وقت ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا تو ان کی حالت خراب تھی، دونوں بچے دوران علاج دم توڑ گئے جب کہ والدہ کی طبیعت ناساز ہے ۔انتقال کر جانے والے بچوں کی شناخت ڈیڑھ سالہ احمد اور 5 سالہ محمد کے نام سے ہوئی ہے جبکہ ذرائع کا بتانا ہے کہ متاثرہ بچوں کے والد وقوعہ کے وقت لاہور میں تھے ۔
کراچی میں نجی ریسٹورنٹ میں مبینہ طور پر مضر صحت کھانا کھانے سے جاں بحق ہونیوالے چار سالہ محمد اور ڈیڑھ سالہ احمد کا پوسٹ مارٹم مکمل کرکے لاشوں کو ورثاء کے حوالے کردیاگیا۔دونوں بچوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال میں ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر شیراز نے کیا۔ایڈیشنل پولیس سرجنٹ ڈاکٹرشیراز کا کہنا ہے پوسٹ مارٹم عالمی معیارکے مطابق کیا گیا جس میں آلائشوں کے نمونے لیکر کیمیائی تجزیئے کیلئے بھجوا دیے گئے ہیں۔ایڈیشنل پولیس سرجن کے مطابق ہلاکتوں کی وجہ زہر خورانی ہی معلوم ہوتی ہے تاہم پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ آنے میں تین روز لگیں گے ۔انھوں نے بتایا حتمی رپورٹ سے ہی موت کا سبب معلوم ہوسکے گا۔دونوں بچوں کی نماز جنازہ آج ڈیفنس میں واقع عائشہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔