سہیلی پر بھروسہ لے ڈوبا....سرکاری راز ظاہر کرنے پرجنوبی کوریا کی صدر کیخلاف مظاہرے
شیئر کریں
امریکا میں حیران کن الیکشن کے بعدوائٹ ہاﺅس کے مستقبل کے مکین ٹرمپ کیخلاف غیر متوقع مظاہرے دیکھنے میں آئے اب دوسری جانب امریکا کے حلیف جنوبی کوریا میں لاکھوں مظاہرین ”بلیو ہاﺅس “ میں موجود اپنی خاتون صدر سے مستعفی ہونے کامطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر ہیں۔
جنوبی کوریا کی خاتون صدر نے اپنی سہیلی کو رازدار کیا بنایا ،سماج نے دشمنی شروع کردی۔ جی ہاں! ان پر جو الزام ہے وہ بڑا دلچسپ ہے۔جنوبی کوریا کی صدر ”پاک گن ہے“ کی جانب سے اپنی سہیلی کو سکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کے باوجود حکومتی دستاویزات دیکھنے کی اجازت دینے کے خلاف دارالحکومت سیول میں لاکھوں مظاہرین ان کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین کو صدارتی محل جانے سے روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔صدر پاک گن ہے نے اپنی سہیلی چوئی سون سل کو سکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کے باوجود سرکاری دستاویزات دیکھنے کی اجازت دی تھی۔صدر پاک کا کہنا ہے کہ ان کو بہت دکھ ہے۔ یاد رہے کہ اس سکینڈل کی وجہ سے صدر پاک گن ہے کی مقبولیت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ مظاہرے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس مظاہرے میں دس لاکھ افراد شامل ہیں جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی تعداد دو لاکھ 60 ہزار کے آس پاس ہے۔
صدر کی سہیلی چوئی سون سل دھوکا دہی اور طاقت کے ناجائز استعمال کے الزامات میں زیر حراست ہیں۔ ان پر جنوبی کوریا کی کمپنیوں سے بھی بھاری رقم بٹورنے کے الزامات ہیں۔ان کو پچھلے ہفتے گرفتار کیا گیا تھا۔اس حوالے سے برطانوی اخبار رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اگرچہ مظاہرین پرامن ہیں لیکن نعرے بازی میں پچھلے ہفتے کے مقابلے میں شدت آئی ہے۔مظاہروں کی توجہ کا مرکز صدر پاک گن ہے ہیں جن کا صدارتی محل کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے۔ اور اگر وہ محل میں موجود ہیں تو ان تک نعرے بازی کی آواز ضرور جا رہی ہو گی۔صدارتی محل جس کو اس کی نیلی چھت کے باعث بلیو ہاو¿س کہا جاتا ہے ، اس کے ارد گرد 20 سے 30 ہزار پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ بلیو ہاو¿س کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں اور واٹر کینن بھی موجود ہے۔خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر کو اس وقت مجرمانہ مقدمات کا سامنا نہیں ہے لیکن ان کے قریبی افراد سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔صدر پاک گن ہے نے اپنی سہیلی کو سرکاری دستاویزات تک رسائی دینے کی بات منظر عام پر آنے کے بعد معافی مانگی اور کہا کہ انھوں نے دوستی پر بہت اعتماد کیا اور اس بات پر دھیان ہی نہیں دیا کہ آس پاس کیا ہو رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ میری رات کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ میں جانتی ہوں کہ میں جو کچھ بھی کر لوں میں عوام کا اعتماد دوبارہ حاصل نہیں کر پاو¿ں گی اور اسی لیے مجھے شرم آتی ہے۔صدر پاک کا کہنا ہے کہ جس کسی نہ بھی جرم کیا اس کو سزا ملے گی اور میں اپنے آپ کو تفتیش کے لیے پراسیکیوٹرز کے سامنے حاضر ہونے کو تیار ہیں۔
معاملہ کچھ بھی ہو لیکن ایک تناظر یہ بھی ہے کہ ایک طرف امریکا میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دوسری جانب امریکا کے حلیف ملک جنوبی کوریا کی صدر بھی مشکل میں پڑگئیں ہیں ۔آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔