میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ساس کے بعد سوتیلی ماں کی آمد....آئی ایم ایف کی خاتون سربراہ ہمیں کیا سمجھانے آئی ہیں

ساس کے بعد سوتیلی ماں کی آمد....آئی ایم ایف کی خاتون سربراہ ہمیں کیا سمجھانے آئی ہیں

منتظم
منگل, ۲۵ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

حساس اداروں کی نجکاری اور چین ،روس فوجی اتحاد نکتہ اضطراب
امریکی صدارتی امیدوار مسز ہیلری کلنٹن جب وزیرخارجہ تھیں اور پاکستان کے دورے پر آئی تھیں تو کسی دل جلی پاکستانی خاتون نے انہیں طنزیہ طورپر ”ساس“کہہ کر مخاطب کیا جو ہر وقت بہو سے Do Moreکا مطالبہ کرتی رہتی ہے۔ ہیلری صدر بننے کے بعد تو شاید ہی پاکستان آئیں کیونکہ امریکی صدر شازدنادر ہی پاکستان آتے ہیں۔جو آتے بھی ہیں تو اس طرح کے گویا گرم ہوا کا جھونکا۔وہ بھی کیا دن تھے جب امریکی صدر کراچی کی سڑکوں پر کھلے گھومتے اور بشیر ساربان جیسے اونٹ گاڑی والے سے مکالمے کرتے تھے۔ ہیلری ساس کے تو پاکستان آنے کا پتہ نہیں البتہ پاکستان کی ”سوتیلی ماں“کرسٹین لاگارڈ جو فی الوقت عالمی مالیاتی فنڈ(IMF)کی مینیجنگ ڈائریکٹر ہیں اس تحریر کی اشاعت تک پاکستان میں ہوں گی۔ کرسٹین لاگارڈ خاتون نہ بھی ہوتیں تب بھی ان کا ادارہ آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ جو سلوک روا ءرکھتا ہے وہ سوتیلی ماں جیسا ہی ہے۔ اسے نہ تو پاکستان کا سیاسی نظام پسند ہے نہ معاشی نظام ۔ اس کی ہمیشہ سے بس ایک ہی خواہش ہے کہ پاکستان اس کے بنائے ہوئے رہنما اصولوں کی پاسداری کرے جو سراسر سودی اور ساہوکاری پر مبنی ہے۔ سوتیلی ماں کو یہ کون سمجھائے کہ ہر ملک کا اپنا سیاسی ومعاشی نظام ہوتا ہے جو اس کے عوام کے مذہبی رجحان اور معاشرے سے ترتیب دیا جاتا ہے ۔پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ہے جو مخصوص حد اور عالمی مجبوری کی مخصوص ومحدود حد سے زائد سودی معیشت کی اجازت نہیں دے سکتا مگر ساس سے زیادہ ”ڈومور“کا مطالبہ Do This(یہ کرو)کم ہونے میں نہیں آتا۔ اپنی آمد سے قبل محترمہ کرسٹین لاگارڈ نے پاکستان کے لیے جو معاشی روڈ میپ تیار کیا ہے وہ محترمہ کی آمد سے ایک روز قبل ان کے مضمون کی شکل میں ”پاکستان کے لیے سازگار لمحہ عمل“کے عنوان سے فنانشل تائمز نے شائع کیا ہے ۔ انہوں نے سودی نظام کے محاسن بتاتے ہوئے پاکستان کے تین سالہ معاشی سفر کی یہ کہہ کر تعریف کی ہے کہ اس نے آئی ایم ایف کے اصلاحاتی پروگرام کی پاسداری کی ہے۔ آئی ایم ایف نے جو ایجنڈہ پاکستان کو دیا ہے پاکستانی وزارت خزانہ نے اس پر اب تک من وعن عمل کیا ہے۔ اب یہ کرو(Now Do This)پر عملدرآمد کے لیے محترمہ بہ نفسِ نفیس چل کر پاکستان اس لیے آرہی ہیں کہ وہ پاکستان کے اہم اور حساس اداروں کی نجکاری میں بے حدحساس ہیں اور اس مالی سال کے اختتام تک اسٹیل ملز‘پی آئی اے ،ریلوے اور دیگر اداروں کی فروخت چاہتی ہیں۔ وہ قومی اداروں کو قوم پر بوجھ قرار دیتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ پاکستان جلد سے جلد اس بوجھ کو اتار پھینکے ۔کرسٹین لاگارڈ کے اس مضمون کا یہ پیرا گراف انتہائی معنی خیز اور فکر کا حامل ہے کہ پاکستان نئے عالمی نظام (New World Order)پر یقین رکھے۔ اس ایک فقرے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان ،روس اور چین سے جو فوجی اتحاد کرنے جارہا ہے اور جنرل راحیل شریف اس کے لیے جس طرح متحرک اور کوشاں ہیں پاکستان امریکا کے چنگل سے نہ نکل جائے۔ ”سوتیلی ماں“نہیں چاہتی کہ اس کے مظالم سے تنگ اولاد گھر چھوڑ کر چل دے۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں