میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر کا اغوا اور قتل

سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر کا اغوا اور قتل

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۲ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر کے اغوا اور قتل میں ملوث خاتون سمیت 4افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق7جولائی کو سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر رحم علی شاہ کو اغوا کار ایک پرائیویٹ ایمبولینس میں ممکنہ طور پرعلاج کے لیے سول اسپتال لائے تھے جہاں ڈاکٹر رحم علی شاہ کی موت کی تصدیق ہونے پر اغوا کار لاش چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔سات جولائی کو سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر کی لاش ایدھی سرد خانے سہراب گوٹھ پہنچائی گئی۔ 7جولائی کو ہی ڈاکٹر رحم علی شاہ کے اغوا کا مقدمہ بیٹے سید مہر علی شاہ کی مدعیت فیروزآباد تھانے میں درج کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق ڈاکٹر رحم علی شاہ 6 جولائی کی شام سات بجے گھر سے نکلے تھے اور شام 7 بجکر 36 منٹ پر انہوں نے اپنے دوست کو کال کرکے اپنی آخری لوکیشن نورانی کباب شاہراہ قائدین پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 بھیجی اور اس کے بعد موبائل فون بند ہوگیا جس کے بعد ہم نے تلاش شروع کر دی۔کار ٹریکر کمپنی کی مدد سے پتا چلا کہ ڈاکٹر رحم علی شاہ کی گاڑی سرجانی ٹاون میں کھڑی ہے جسے پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ 9جولائی کو ڈاکٹر رحم علی کے ورثا نے لاش کو ایدھی سرد خانے میں شناخت کیا۔پولیس حکام کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر رحم علی شاہ کو سر پر ڈنڈا یا کوئی اور وزنی چیز مار کر قتل کیا گیا۔ پولیس نے قانونی کارروائی کے بعد 9جولائی کو ہی سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر کی لاش ورثا کے حوالے کر دی۔پولیس حکام کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر رحم علی شاہ کے اغوا اور قتل میں خواتین سمیت 8سے 10افراد کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ پولیس نے ڈاکٹر رحم علی شاہ کے اغوا اور قتل میں ملوث اب تک 4 ملزمان ذیشان، اس کی بیوی حنا، زوہیب اور کریم کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ واقعے کی مختلف پہلوں پر تفتیش جاری ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں