میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حیدرآباد میں نجی ہسپتالوں کی انتظامیہ اور ادویہ مافیا کا گٹھ جوڑ

حیدرآباد میں نجی ہسپتالوں کی انتظامیہ اور ادویہ مافیا کا گٹھ جوڑ

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۱ ستمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) حیدرآباد میں نجی ہسپتالوں کی بھرمار، انتظامیہ اور ادویات مافیا کا گٹھ جوڑ، لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جانے لگا، اکثر ہسپتالوں میں صاف پانی بھی میسر نہیں، ہسپتالوں کا فضلہ انسانی آبادیوں کو متاثر کرنے لگا، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں نجی ہسپتالوں کی بھرمار ہوگئی ہے ، شہر کے مختلف علاقوں میں آئے روز نئے نئے ہسپتالوں کے کھلنے کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا، اطلاعات کے مطابق قاسم آباد، لطیف آباد سمیت سٹی کے علاقوں میں چیریٹی ہسپتال کے نام پر لی گئی پلاٹس پر کمرشل بنیادوں پر ہسپتال بنا کسی مریضوں سے لاکھوں روپے وصول کئے جا رہے ہیں، شہر میں تیزی سے کھلنے والے ہسپتالوں میں سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا کردار بھی مشکوک ثابت ہونے لگا ، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کرانے میں مکمل طور ناکام اور غیر فعال نظر آتا ہے ، نجی ہسپتال کے مالکان کے سندھ سرکار کی طے کردہ ماہانہ اجرت سے آدھی اجرت پر ملازمین رکھ لیے ہیں، کم تنخواہ پر کام کرنے والا اسٹاف اکثر غیر تجربہ کار اور نان پروفیشنل ہوتا ہے جس کے باعث مریضوں کے ہلاکت کے معتدد واقعات بھی سامنے آ چکی ہیں، ہسپتالوں کے معیار و اسٹاف کی اہلیت چیک کرنے کیلئے کوئی میکنزم نہ ہونے کے باعث نجی ہسپتال مافیا کی چاندی ہوگئی ہے ، اکثر نجی ہسپتالوں کے مالکان نے ہسپتالوں کے اندر ہی لیبارٹری قائم کردی ہیں جن کی رپورٹس کی رزلٹ بھی مافیا کے کہنے پر جاری کیے جاتے ہیں، ہسپتالوں میں مریضوں سے یومیہ کمرے سمیت سروس چارجز کی مد میں ہزاروں روپے لینے کے باوجود اکثر ہسپتالوں میں صاف پانی بھی میسر نہیں ہے جس کے باعث مریض تیماردار باہر سے پانی خریدنے پر مجبور ہوتے ہیں، نجی ہسپتال اور ادویات مافیا میں گٹھ جوڑ کے باعث جعلی و غیرمعیاری ادویات کی فروخت بھی کھلے عام جاری ہے اور کسی بھی نجی ہسپتال سے ملنے والی ادویات کی پرچی پر لکھی گئی ادویات دوسرے اسٹور سے ملنا ناممکن ہوتا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں