میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نواز شریف اینٹی اسٹیبلشمنٹ لیڈر بن گئے، ریلی نکال کر خطرات مول لیے، امریکی میڈیا

نواز شریف اینٹی اسٹیبلشمنٹ لیڈر بن گئے، ریلی نکال کر خطرات مول لیے، امریکی میڈیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۱ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

نیو یارک+اسلام آباد(مانیٹرنگ / خبر ایجنسیاں) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی گھر واپسی کا سفر پوری آن بان کے ساتھ شروع کیا ،اس موقع پر سیاسی قوت دکھانے کے لیے ان کے ساتھ ہزاروں کارکن بھی موجود ہیںامریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق نواز شریف نے عوام کے ساتھ واپسی کے سفر کا ارادہ کرکے شاید کچھ خطرات بھی مول لیے ہیں،اس موقع پر ن لیگ کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس وقت نواز شریف ملک کا واحد اینٹی اسٹیبلشمنٹ لیڈر ہے اور سویلین بالادستی کے لیے کارکن ان کی جدوجہد کے حامی ہیںسرکاری حکام نے انہیں سکیورٹی خدشات کے بارے میں آگاہ کیا تھا، جبکہ سیاسی اشتعال انگیزی اور دہشت گردوں کے حملے بھی پاکستان میں کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہیں حتیٰ کہ 2007میں بے نظیر بھٹو کو ایک سیاسی ریلی میں ہی قتل کیا گیا تھا دوسری جانب پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ ٹرانسپرنسیپلڈاٹنے فوج اور سول قیادت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سول اور عسکری تعلقات میں سب اچھا نہیں آئندہ دنوں میں تعلقات مزید خراب ہونگیاسٹیبلشمنٹ کے خلاف نواز شریف کے بیانات ان کی نااہلی کے بعد زیادہ واضح ہورہے ہیںارمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی قانون اور آئین کی بالادستی کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا اکثر فوج اس قسم کے بیانات جاری نہیں کرتیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم کی نااہلی کے فیصلے کے بعد شائع کی جانے والی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ ائندہ دنوں میں یہ تعلقات مزید خراب ہوں گے جبکہ پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوتے کہا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نواز شریف کے بیانات ان کی نااہلی کے بعد زیادہ واضح ہورہے ہیں۔ دوسری جانب ارمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی قانون اور ائین کی بالادستی کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہیان کا کہنا تھا کہ اکثر فوج اس قسم کے بیانات جاری نہیں کرتی اور ایسے بیان وزارت خارجہ اور دیگر وزارتوں کی جانب سے دیئے جاتے ہیں،انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہتا ہوں کہ سول ملڑی تعلقات مزید خراب ہوسکتے ہیں اور ائندہ دنوں میں یہ بحران کی صورت بھی اختیار کرسکتے ہیںاحمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ علاوہ ازیں بھارت اور افغانستان کے حوالے سے سول اور ملٹری قیادت کے نقطہ نظر میں بہت بڑا اختلاف موجود ہیپلڈاٹ نے دعوی کیا کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی این ایس سیکے دو اجلاس 2013اور 2014میں منعقد ہوئے تھے 2015میں مذکورہ کمیٹی کا ایک بھی اجلاس منعقد نہیں ہوا جبکہ 2016میں کمیٹی کے دو اجلاس منعقد ہوئیان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم رواں سال میں گذشتہ 3ماہ کے دوران کمیٹی کے 3اجلاس منعقد ہوچکے ہیںپلڈاٹ کے صدر کا کہنا تھا کہ این ایس سی میں بیشتر افغانستان سے متعلق معاملات پر بات چیت ہوئی یہ واضح ہوچکا ہے کہ ان معاملے پر پاکستان کی سول اور عسکری قیادت میں اختلاف موجود ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں